الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سجدہ تلاوت کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Prostration while reciting the Quran
4. باب السُّجُودِ فِي ‏{‏ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ ‏}‏ وَ ‏{‏ اقْرَأْ ‏}‏
4. باب: سورۃ ”انشقاق“ اور سورۃ ”علق“ میں سجدے کا بیان۔
Chapter: Prostration In Surah’s Inshiqaq And Iqra’.
حدیث نمبر: 1408
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا المعتمر، قال: سمعت ابي، حدثنا بكر، عن ابي رافع، قال: صليت مع ابي هريرة العتمة، فقرا: إذا السماء انشقت، فسجد، فقلت: ما هذه السجدة؟ قال:" سجدت بها خلف ابي القاسم صلى الله عليه وسلم، فلا ازال اسجد بها حتى القاه" ‏.‏
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا بَكْرٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ الْعَتَمَةَ، فَقَرَأَ: إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، فَسَجَدَ، فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ السَّجْدَةُ؟ قَالَ:" سَجَدْتُ بِهَا خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ بِهَا حَتَّى أَلْقَاهُ" ‏.‏
ابورافع نفیع الصائغ بصریٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء پڑھی، آپ نے «إذا السماء انشقت» کی تلاوت کی اور سجدہ کیا، میں نے کہا: یہ سجدہ کیسا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: میں نے یہ سجدہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (نماز پڑھتے ہوئے) کیا ہے اور میں برابر اسے کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ سے جا ملوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 100(766)، صحیح مسلم/المساجد 20 (578)، سنن النسائی/الافتتاح 53 (969)، (تحفة الأشراف: 14649)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/229، 256، 266) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Rafi: I offered the night prayer behind Abu Hurairah. He recited Surah Inshiqaq ("When the sky is rent asunder") and prostrated himself. I asked him: What is this prostration ? He replied: I prostrated myself on account of this (surah) behind Abu al-Qasim (i. e. the Prophet). I shall continue prostrating on account of this till I meet him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1403


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1078) صحيح مسلم (578)

   صحيح البخاري766عبد الرحمن بن صخرصليت مع أبي هريرة العتمة فقرأ إذا السماء انشقت
   صحيح البخاري768عبد الرحمن بن صخرصليت مع أبي هريرة العتمة فقرأ إذا السماء انشقت
   صحيح البخاري1074عبد الرحمن بن صخرقرأ إذا السماء انشقت
   صحيح البخاري1078عبد الرحمن بن صخرصليت مع أبي هريرة العتمة فقرأ إذا السماء انشقت
   صحيح مسلم1304عبد الرحمن بن صخرقرأ إذا السماء انشقت فسجد فيها
   صحيح مسلم1306عبد الرحمن بن صخريسجد في إذا السماء انشقت
   صحيح مسلم1302عبد الرحمن بن صخرسجد رسول الله في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك
   صحيح مسلم1301عبد الرحمن بن صخرسجدنا مع النبي في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك
   صحيح مسلم1299عبد الرحمن بن صخرقرأ لهم إذا السماء انشقت فسجد فيها
   جامع الترمذي573عبد الرحمن بن صخرسجدنا مع رسول الله في اقرأ باسم ربك إذا السماء انشقت
   سنن أبي داود1407عبد الرحمن بن صخرسجدنا مع رسول الله في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك الذي خلق
   سنن أبي داود1408عبد الرحمن بن صخرقرأ إذا السماء انشقت فسجد
   سنن النسائى الصغرى968عبد الرحمن بن صخرسجدت مع رسول الله في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك
   سنن النسائى الصغرى967عبد الرحمن بن صخرسجد أبو بكر وعمر ما ومن هو خير منهما في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك
   سنن النسائى الصغرى966عبد الرحمن بن صخرسجد أبو بكر وعمر ما في إذا السماء انشقت
   سنن النسائى الصغرى964عبد الرحمن بن صخرسجدنا مع النبي في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك
   سنن النسائى الصغرى963عبد الرحمن بن صخرسجد رسول الله في إذا السماء انشقت
   سنن النسائى الصغرى962عبد الرحمن بن صخرإذا السماء انشقت
   سنن النسائى الصغرى969عبد الرحمن بن صخرقرأ سورة إذا السماء انشقت فسجد فيها
   سنن ابن ماجه1059عبد الرحمن بن صخرسجد في إذا السماء انشقت
   سنن ابن ماجه1058عبد الرحمن بن صخرسجدنا مع رسول الله في إذا السماء انشقت
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم138عبد الرحمن بن صخر قرا لهم: {إذا السماء انشقت} فسجد فيها، فلما انصرف اخبرهم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سجد فيها
   مسندالحميدي1021عبد الرحمن بن صخرسجدنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في إذا السماء انشقت، واقرأ باسم ربك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 138  
´نماز میں سجدۂ تلاوت مستحب ہے`
«. . . 377- وعن عبد الله بن يزيد عن أبى سلمة بن عبد الرحمن أن أبا هريرة قرأ لهم: {إذا السماء انشقت} فسجد فيها، فلما انصرف أخبرهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سجد فيها. . . .»
. . . ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں نماز پڑھائی تو، اور جب آسمان پھٹ جائے گا «إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ» (سورہ انشقاق) کی قرأت کی پھر اس (قرأت کے دوران) میں سجدہ کیا، پھر جب سلام پھیرا تو لوگوں کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ کیا تھا۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 138]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 578، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊ نماز میں سجدہ تلاوت آ جائے تو سجدہ کرنا سنت ہے۔
➋ سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے۔ ایک دفعہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورۃ النجم پڑھی جس میں سجدے والی آیت ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ نہیں کیا تھا۔ دیکھئے [صحيح بخاري 1072، وصحيح مسلم 577]
➌ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: جو سجدہ کرے تو ٹھیک کیا اور جو سجدہ نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ [صحيح بخاري 1077]
● سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ تلاوت والی آیت پڑھ کر سجدہ نہیں کیا تھا۔ [صحيح بخاري 1077]
➍ حدیث بالا میں نماز سے مراد عشاء کی نماز ہے۔ دیکھئیے [صحيح بخاري 1078]
سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے لئےعملاً کردار ادا کرنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 377   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 966  
´ «اذا السماء انشقت» میں سجدہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم نے «إذا السماء انشقت» میں سجدہ کیا، اور جو ان دونوں سے بہتر تھے انہوں نے بھی (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی)۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 966]
966 ۔ اردو حاشیہ: امام مالک رحمہ اللہ اس سجدے کو بھی منسوخ سمجھتے ہیں مگر ان کا موقف مذکورہ روایات کے پیش نظر درست نہیں ہے خصوصاً آخری روایت کیونکہ اس میں خلفائے راشدین ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کا عمل بھی ثابت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 966   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 968  
´ «اقرأ باسم ربك» میں سجدہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ «إذا السماء انشقت» اور «اقرأ باسم ربك» میں سجدہ کیا۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 968]
968 ۔ اردو حاشیہ:
➊ امام مالک رحمہ اللہ اس سجدے کے بھی قائل نہیں ہیں۔ وہ اسے منسوخ سمجھتے ہیں مگر یہ بات نہ صرف بلادلیل ہے بلکہ خلاف سنت ہے۔
➋ امام ننسائی رحمہ نے صرف ان سجدوں کے ابواب باندھے ہیں جن میں اختلاف ہے۔ باقی متفق علیہ سجدوں کا ذکر نہیں کیا، البتہ سورۂ حج کا دوسرا سجدہ بھی باوجود اختلافی ہونے کے ذکر نہیں کیا۔ احناف و موالک اس سجدے کو نہیں مانتے۔ ان کے نزدیک یہ صلاتی سجدہ (نماز والا سجدہ) ہے۔
➌ قرآن مجید میں کل پندرہ (15) سجدے مذکور ہیں۔ حنابلہ اور اہل حدیث ان سب کے قائل ہیں۔ احناف اور شوافع چودہ سجدوں کے قائل ہیں جب کہ امام مالک کل گیارہ سجدے مانتے ہیں لیکن احادیث سے قرآن پاک میں 15 سجود تلاوت کا ذکر ملتا ہے، لہٰذا قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے 15 مقامات پر سجدہ کرنا مستب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 968   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 969  
´فرض نمازوں میں سجدہ تلاوت کا بیان۔`
ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے عشاء یعنی عتمہ کی نماز پڑھی، تو انہوں نے سورۃ «إذا السماء انشقت» پڑھی، اور اس میں سجدہ کیا، تو میں نے کہا: ابوہریرہ! اسے تو ہم کبھی نہیں کرتے تھے، انہوں نے کہا: اسے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے، اور میں آپ کے پیچھے تھا، میں یہ سجدہ برابر کرتا رہوں گا یہاں تک کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 969]
969 ۔ اردو حاشیہ: ابورافع کا انکار مذکورہ سورت میں سجدے پر ہو سکتا ہے اور مطلقاً نماز میں سجدۂ تلاوت کرنے پر بھی۔ دونوں صورتوں میں اعتراض غلط ہے۔ مذکورہ صورت میں بھی سجدہ ثابت ہے اور نماز میں سجدۂ تلاوت کرنا بھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 969   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1408  
´سورۃ انشقاق اور سورۃ علق میں سجدے کا بیان۔`
ابورافع نفیع الصائغ بصریٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء پڑھی، آپ نے «إذا السماء انشقت» کی تلاوت کی اور سجدہ کیا، میں نے کہا: یہ سجدہ کیسا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: میں نے یہ سجدہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (نماز پڑھتے ہوئے) کیا ہے اور میں برابر اسے کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ سے جا ملوں۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1408]
1408. اردو حاشیہ: سجدہ تلاوت نماز کے دوران میں بھی کیاجاتا ہے۔نماز خواہ فرض ہو یا نفل۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1408   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.