الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
9. بَابُ الصَّدَقَةِ قَبْلَ الرَّدِّ:
9. باب: صدقہ اس زمانے سے پہلے کہ اس کا لینے والا کوئی باقی نہ رہے گا۔
(9) Chapter. To practise charity (as early as possible) before such time when nobody would accept it.
حدیث نمبر: 1414
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" لياتين على الناس زمان يطوف الرجل فيه بالصدقة من الذهب، ثم لا يجد احدا ياخذها منه، ويرى الرجل الواحد يتبعه اربعون امراة يلذن به من قلة الرجال وكثرة النساء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَطُوفُ الرَّجُلُ فِيهِ بِالصَّدَقَةِ مِنَ الذَّهَبِ، ثُمَّ لَا يَجِدُ أَحَدًا يَأْخُذُهَا مِنْهُ، وَيُرَى الرَّجُلُ الْوَاحِدُ يَتْبَعُهُ أَرْبَعُونَ امْرَأَةً يَلُذْنَ بِهِ مِنْ قِلَّةِ الرِّجَالِ وَكَثْرَةِ النِّسَاءِ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ (حماد بن اسامہ) نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے برید بن عبداللہ نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ضرور ایک زمانہ ایسا آ جائے گا کہ ایک شخص سونے کا صدقہ لے کر نکلے گا لیکن کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا اور یہ بھی ہو گا کہ ایک مرد کی پناہ میں چالیس چالیس عورتیں ہو جائیں گی کیونکہ مردوں کی کمی ہو جائے گی اور عورتوں کی زیادتی ہو گی۔

Narrated Abu Musa: Thy Prophet (p.b.u.h) said, "A time will come upon the people when a person will wander about with gold as Zakat and will not find anybody to accept it, and one man will be seen followed by forty women to be their guardian because of scarcity of men and great number of women. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 495



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1414  
1414. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:لوگوں پر ایسا وقت ضرور آئے گا کہ آدمی صدقے کا سونا لے کر پھرے گا اور وہ کسی شخص کو نہ پائے گا جو اس کو قبول کرے۔ اور انسان یہ منظر بھی دیکھے گا کہ مردوں کی قلت اور عورتوں کی کثرت کی وجہ سے چالیس عورتیں اس کے ہاں پناہ گزیں ہوں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1414]
حدیث حاشیہ:
قیامت کے قریب یا تو عورتوں کی پیدائش بڑھ جائے گی‘ مرد کم پیدا ہوں گے یا لڑائیوں کی کثرت سے مردوں کی قلت ہوجائے گی۔
ایسا کئی دفعہ ہوچکا ہے
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1414   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1414  
1414. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:لوگوں پر ایسا وقت ضرور آئے گا کہ آدمی صدقے کا سونا لے کر پھرے گا اور وہ کسی شخص کو نہ پائے گا جو اس کو قبول کرے۔ اور انسان یہ منظر بھی دیکھے گا کہ مردوں کی قلت اور عورتوں کی کثرت کی وجہ سے چالیس عورتیں اس کے ہاں پناہ گزیں ہوں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1414]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت انس ؓ کی روایت ہے کہ پچاس عورتیں ایک آدمی کے زیر انتظام زندگی بسر کریں گی۔
(صحیح البخاري، العلم، حدیث: 81) (2)
مذکورہ حدیث میں چالیس کی تعداد زائد کی نفی نہیں کرتی۔
اس وقت فتنوں کی کثرت سے مرد قتل ہو جائیں گے اور عورتیں زیادہ ہوں گی، پھر اس سے جو نتائج مرتب ہوں گے وہ اہل نظر پر مخفی نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ عورتیں اس شخص کو محارم اور اقارب سے ہوں گی۔
غالبا ایسا حضرت عیسیٰ ؑ کے نزول کے بعد ہو گا جبکہ دجال کو قتل کر دیا جائے گا اور اس وقت آسمان سے برکات نازل ہوں گی۔
بعض لوگوں نے اسے حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ کے دور پر محمول کیا ہے، لیکن یہ صحیح نہیں، کیونکہ اس دور میں فتنوں کی وجہ سے مردوں کا قتل عام نہیں ہوا کہ پچاس پچاس عورتوں کا ایک ہی منتظم ہو۔
اس کی ایک تیسری توجیہ بھی ہے کہ مذکورہ حدیث میں واؤ جمع کے لیے نہیں کہ کثرت مال اور قتل نساء کا زمانہ ایک ہی ہو، بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ یہ دونوں واقعات قیامت سے پہلے پہلے وقوع پذیر ہوں گے اگرچہ ان کا زمانہ مختلف ہو گا۔
اس توجیہ کے پیش نظر کثرت مال حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ کے دور میں ہوا اور تلف نساء کا معاملہ حضرت عیسیٰ ؑ کے دور میں ہو گا، اس دور میں اہل حرب مردوں کا قتلِ عام ہو گا اور عورتیں کثرت سے بچ جائیں گی۔
عورتوں کی کثرت شاید اس بنا پر ہو کہ لڑکیوں کی شرح پیدائش لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ ہو جائے اور اکثر دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ نئے جوڑوں کے ہاں پہلے بچیاں پیدا ہوتی ہیں، مدت کے بعد اس چمن میں کوئی دیدہ ور پیدا ہوتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1414   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.