الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: وضو کا طریقہ
Description Of Wudu
107. بَابُ : الْفَضْلِ فِي ذَلِكَ
107. باب: کامل وضو کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of That
حدیث نمبر: 143
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الا اخبركم بما يمحو الله به الخطايا ويرفع به الدرجات: إسباغ الوضوء على المكاره، وكثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، فذلكم الرباط، فذلكم الرباط، فذلكم الرباط".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ: إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم لوگوں کو ایسی چیز نہ بتاؤں جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا اور درجات بلند کرتا ہے، وہ ہے: ناگواری کے باوجود کامل وضو کرنا، زیادہ قدم چل کر مسجد جانا، اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا، یہی «رباط» ہے یہی «رباط» ہے یہی «رباط» ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 14 (251)، سنن الترمذی/فیہ 39 (51)، (تحفة الأشراف: 14087)، موطا امام مالک/ السفر 18 (55)، مسند احمد 2/277، 303 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ تعالیٰ کے فرمان: «يا أيها الذين آمنوا اصبروا وصابروا ورابطوا» (آل عمران: 200) میں جس کا حکم دیا گیا ہے اس سے یہی مراد ہے، بلکہ اس سے نفس اور بدن کو طاعات سے مربوط کرنا ہے، یا اس سے مراد افضل عمل ہے، یعنی یہ اعمال جہاد کی طرح ہیں جن کے ذریعہ انسان اپنے سب سے بڑے دشمن شیطان کو زیر کرتا ہے، اس وجہ سے اسے «رباط» کہا گیا ہے جس کے معنی سرحد کی حفاظت و نگہبانی کے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى143عبد الرحمن بن صخرإسباغ الوضوء على المكاره كثرة الخطا إلى المساجد انتظار الصلاة بعد الصلاة فذلكم الرباط
   صحيح مسلم587عبد الرحمن بن صخرإسباغ الوضوء على المكاره كثرة الخطا إلى المساجد انتظار الصلاة بعد الصلاة فذلكم الرباط
   جامع الترمذي51عبد الرحمن بن صخرإسباغ الوضوء على المكاره كثرة الخطا إلى المساجد انتظار الصلاة بعد الصلاة فذلكم الرباط
   سنن ابن ماجه428عبد الرحمن بن صخرإسباغ الوضوء على المكاره إعمال الأقدام إلى المساجد انتظار الصلاة بعد الصلاة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم59عبد الرحمن بن صخرالا اخبركم بما يمحو الله به الخطايا ويرفع به الدرجات؟ إسباغ الوضوء على المكاره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 59  
´تکلیف کے وقت مکمل وضو کرنے کی فضیلت`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الا اخبركم بما يمحو الله به الخطايا ويرفع به الدرجات؟ إسباغ الوضوء على المكاره، وكثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتا دوں جس کے ذریعے سے اللہ خطائیں مٹاتا ہے اور درجات بلند فرماتا ہے؟ تکلیف کے وقت پورا وضو کرنا، مسجدوں کی طرف قدموں کے ساتھ کثرت سے چلنا اور نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 59]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 251، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊ عالم شاگردوں سے سوال کر کے انھیں مسئلہ سمجھا سکتا ہے۔
➋ فضائل اعمال کی بہترین حدیثوں میں سے یہ حدیث بھی ہے۔
➌ پورے وضو کا مطلب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق اچھی طرح وضو کرنا ہے تاکہ کوئی عضو خشک نہ رہ جائے اور کوئی سنت بھی نہ رہ جائے۔
➍ تکلیف سے مراد سردی وغیرہ ہے۔
«رباط» سرحدوں پر جہاد کے لئے مستعد رہنے کو کہتے ہیں اور اسی طرح نماز کی تیاری کر کے دوسری نماز کا انتظار رباط ہے۔ والحمدلله
➏ جو شخص جتنی دور سے چل کر مسجد آتا ہے تو اس کے لئے اتناہی زیادہ ثواب ہے۔
➐ ابوبکر بن عبدالرحمٰن (تابعی) رحمہ الله فرماتے تھے: جو شخص صبح یا شام کو صرف مسجد کے ارادے سے مسجد جائے تا کہ خیر سیکھے یا سکھائے پھر گھر واپس آئے تو یہ شخص اس مجاہد کی طرح ہے جو اللہ کے راستے میں جہاد کر کے مال غنیمت لئے ہوئے واپس لوٹتا ہے۔ [الموطأ 160/1 ح 383 وسنده صحیح]
➑ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ کر اپنی جائے نماز پر بیٹھ جاتا ہے تو فرشتے اس کے لئے دعائیں کرتے رہتے ہیں: اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما، اگر وہ اپنی جائے نماز سے اٹھ کر نماز کے انتظار میں مسجد میں جائے تو وہ حالت نماز میں ہی رہتا ہے۔ [الموطأ 161/1 ح 384 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 134   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 143  
´کامل وضو کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم لوگوں کو ایسی چیز نہ بتاؤں جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا اور درجات بلند کرتا ہے، وہ ہے: ناگواری کے باوجود کامل وضو کرنا، زیادہ قدم چل کر مسجد جانا، اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا، یہی «رباط» ہے یہی «رباط» ہے یہی «رباط» ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 143]
143۔ اردو حاشیہ:
➊ رباط سے مراد ہے، دشمن کو ڈرانے کے لیے اور اس کے حملے سے بچنے کے لیے سرحد پر مسلح ہو کر تیاری کی حالت میں ٹھہرنا۔ مندرجہ بالا حدیث میں نماز کے بعد اگلی نماز کے انتظار میں مسجد میں بیٹھنے کو رباط کہا گیا ہے کیونکہ شیطان بھی تو انسان کا دشمن ہے۔
➋ شیطان سسے بچنے کے لیے مسجد محفوظ مورچے کی طرح ہے۔
➌ وضو کرنے اور مسجد کی طرف جانے سے شیطانی اثرات (گناہ وغیرہ) جھڑتے ہیں، پھر پچھلی نماز بھی اسلحہ کی طرح ہے جب کہ اگلی نماز کا انتظار شیطان کو ڈرانا اور اپنے آپ کو چوکنا اور محفوظ کرنا ہے، اس لیے اس فعل کو رباط سے کامل تشبیہ دی گئی ہے، نیز یہ ثواب کے لحاظ سے بھی رباط کی طرح ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 143   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث428  
´اچھی طرح وضو کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلطیوں کے کفارے یہ ہیں: اس وقت کامل وضو کرنا جب دل نہ چاہتا ہو، اور مسجدوں کی طرف (چلنے کے لیے) پاؤں کام میں لانا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 428]
اردو حاشہ:
قدموں کے ذکر سے اشارہ ملتاہے کہ پیدل چل کر مسجد میں آنا سواری پر آنے کی نسبت زیادہ ثواب کا باعث ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 428   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 51  
´کامل طور سے وضو کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیزیں نہ بتاؤں جن سے اللہ گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں، آپ ضرور بتائیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ناگواری کے باوجود مکمل وضو کرنا ۱؎ اور مسجدوں کی طرف زیادہ چل کر جانا ۲؎ اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا، یہی سرحد کی حقیقی پاسبانی ہے ۳؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 51]
اردو حاشہ:
1؎:
ناگواری کے با وجود مکمل وضو کرنے کا مطلب ہے سخت سردی میں اعضاء کا مکمل طور پر دھونا،
یہ طبیعت پر نہایت گراں ہوتا ہے اس کے باوجود مسلمان محض اللہ کی رضا کے لیے ایسا کرتا ہے اس لیے اس کا اجر زیادہ ہوتا ہے۔

2؎:
مسجد کا قرب بعض اعتبار سے مفید ہے لیکن گھر کا مسجد سے دور ہونا اس لحاظ سے بہتر ہے کہ جتنے قدم مسجد کی طرف اٹھیں گے اتنا ہی اجر و ثواب زیادہ ہوگا۔

3؎:
یعنی یہ تینوں اعمال اجر و ثواب میں سرحدوں کی پاسبانی اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کی طرح ہیں،
یا یہ مطلب ہے کہ جس طرح سرحدوں کی نگرانی کے سبب دشمن ملک کے اندر گھس نہیں پاتا اسی طرح ان اعمال پر مواظبت سے شیطان نفس پرغالب نہیں ہو پاتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 51   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.