صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
39. باب وَقْتِ الْعِشَاءِ وَتَأْخِيرِهَا:
39. باب: عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن حاتم كلاهما، عن محمد بن بكر . ح، قال: وحدثني هارون بن عبد الله ، حدثنا حجاج بن محمد . ح، قال: وحدثني حجاج بن الشاعر ، ومحمد بن رافع ، قالا: حدثنا عبد الرزاق والفاظهم متقاربة، قالوا جميعا: عن ابن جريج ، قال: اخبرني المغيرة بن حكيم ، عن ام كلثوم بنت ابي بكر ، انها اخبرته، عن عائشة ، قالت: " اعتم النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، حتى ذهب عامة الليل، وحتى نام اهل المسجد، ثم خرج فصلى، فقال: إنه لوقتها لولا ان اشق على امتي "، وفي حديث عبد الرزاق: لولا ان يشق على امتي.حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ كلاهما، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالُوا جَمِيعًا: عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، حَتَّى ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ، وَحَتَّى نَامَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى، فَقَالَ: إِنَّهُ لَوَقْتُهَا لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي "، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ: لَوْلَا أَنَّ يَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي.
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء میں دیر لگائی یہاں تک کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا اور مسجد میں جو لوگ تھے سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور فرمایا: اس کا وقت یہی ہے اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میں اپنی امت پر مشقت نہ ڈالوں اور عبدالرزاق کی روایت میں ہے کہ اگر میری امت پر مشقت نہ ہوتی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 638


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 132  
´نماز عشاء تاخیر سے`
«. . . وعن عائشة رضي الله عنها قالت: اعتم النبي صلى الله عليه وآله وسلم ذات ليلة بالعشاء حتى ذهب عامة الليل ثم خرج فصلى وقال: ‏‏‏‏إنه لوقتها لولا ان اشق على امتي . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شب نماز عشاء تاخیر سے پڑھی کہ رات کا اول حصہ زیادہ تر گزر گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کیلئے تشریف لائے اور نماز پڑھی اور فرمایا کہ اگر میری امت پر (یہ وقت) گراں نہ ہوتا تو میں نماز عشاء کا یہی وقت مقرر کرتا . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 132]

لغوی تشریح:
«أَعتَمْ» تاخیر کی، دیر کی۔ یہ «إِعْتَام» سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں: اندھیرے کے وقت میں داخل ہونا۔
«اَلْعَتْمَة» شفق کے غائب ہونے کے بعد، رات کے ابتدائی ثلث (تیسرے حصے) کو کہتے ہیں، یا غروب شفق کے بعد مطلق تاریکی کو کہتے ہیں۔ اور ایک قول کے مطابق یہ «اَلْعَتْم» سے ماخوذ ہے جس کے معنی تاخیر کرنے اور دیر کرنے کے ہیں۔
«عَامَّةُ اللَّيْلِ» رات کا اکثر حصہ۔
«إِنَّهُ لَوَقْتُهَا» اس سے مختار اور افضل وقت مراد ہے۔

فائدہ:
یہ حدیث اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ نماز عشاء تاخیر سے پڑھنا افضل ہے۔ تاخیر سے ادائیگی کی صورت میں افضلیت کا ثواب صرف اسی نماز کے ساتھ مخصوص ہے اور کسی نماز کے ساتھ نہیں۔ پہلے گزر چکا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کے لیے کبھی نمازیوں کی آمد کا انتظار بھی کر لیا کرتے تھے، اگر وہ دیر سے جمع ہوتے تو نماز میں بھی تاخیر فرما لیتے اور اگر نمازی جلد جمع ہو جاتے تو جلدی جماعت کرا دیتے۔ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کا خیال رکھتے، جو چیز افراد امت کے لیے مشقت اور دشواری کا باعث ہوتی اس میں آسانی کرنے کی کوشش فرماتے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 132