الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
The Book on Legal Punishments (Al-Hudud)
17. باب مَا جَاءَ فِي تَعْلِيقِ يَدِ السَّارِقِ
17. باب: چور کا ہاتھ (کاٹنے کے بعد) گردن میں لٹکانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة , حدثنا عمر بن علي المقدمي , حدثنا الحجاج , عن مكحول , عن عبد الرحمن بن محيريز , قال: سالت فضالة بن عبيد , عن تعليق اليد في عنق السارق , امن السنة هو؟ قال: " اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بسارق , فقطعت يده , ثم امر بها فعلقت في عنقه " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من حديث عمر بن علي المقدمي , عن الحجاج بن ارطاة , وعبد الرحمن بن محيريز: هو اخو عبد الله بن محيريز شامي.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ , حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ , عَنْ مَكْحُولٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ , قَالَ: سَأَلْتُ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ , عَنْ تَعْلِيقِ الْيَدِ فِي عُنُقِ السَّارِقِ , أَمِنَ السُّنَّةِ هُوَ؟ قَالَ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَارِقٍ , فَقُطِعَتْ يَدُهُ , ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَعُلِّقَتْ فِي عُنُقِهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيِّ , عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَيْرِيزٍ: هُوَ أَخُو عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ شَامِيٌّ.
عبدالرحمٰن بن محیریز کہتے ہیں کہ میں نے فضالہ بن عبید سے پوچھا: کیا چور کا ہاتھ کاٹنے کے بعد اس کی گردن میں لٹکانا سنت ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا اس کا ہاتھ کاٹا گیا، پھر آپ نے حکم دیا ہاتھ اس کی گردن میں لٹکا دیا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف عمر بن علی مقدمی ہی کی روایت سے جانتے ہیں، انہوں نے اسے حجاج بن ارطاۃ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحدود 21 (4411)، سنن النسائی/قطع السارق 19 (4985)، سنن ابن ماجہ/الحدود 23 (2587)، (تحفة الأشراف: 11029)، و مسند احمد (6/19) (ضعیف) (سند میں ”حجاج بن ارطاة“ ضعیف، اور ”عبدالرحمن بن محیریز“ مجہول ہیں) دیکھئے: الإرواء: 2432)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2587)، المشكاة (3605 / التحقيق الثاني)

قال الشيخ زبير على زئي: (1447) إسناده ضعيف / د 4411، ن 4985، جه 2587

   جامع الترمذي1447فضالة بن عبيدأتي رسول الله بسارق فقطعت يده ثم أمر بها فعلقت في عنقه
   سنن النسائى الصغرى4986فضالة بن عبيدأتي رسول الله بسارق فقطع يده وعلقه في عنقه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1447  
´چور کا ہاتھ (کاٹنے کے بعد) گردن میں لٹکانے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن محیریز کہتے ہیں کہ میں نے فضالہ بن عبید سے پوچھا: کیا چور کا ہاتھ کاٹنے کے بعد اس کی گردن میں لٹکانا سنت ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا اس کا ہاتھ کاٹا گیا، پھر آپ نے حکم دیا ہاتھ اس کی گردن میں لٹکا دیا گیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1447]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں حجاج بن ارطاۃ ضعیف،
اورعبدالرحمن بن محیریز مجہول ہیں)
دیکھئے:
الإرواء: 2432)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1447   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.