الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
42. باب فَضْلِ صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ وَبَيَانِ التَّشْدِيدِ فِي التَّخَلُّفِ عَنْهَا:
42. باب: نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان۔
Chapter: The virtue of prayer in congregation, and clarifying the stern warning against staying away from it, and that it is fard kifayah
حدیث نمبر: 1472
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الجماعة، افضل من صلاة احدكم وحده، بخمسة وعشرين جزءا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ، أَفْضَلُ مِنْ صَلَاةِ أَحَدِكُمْ وَحْدَهُ، بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا ".
مالک نےابن شہاب (زہری) سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت یک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باجماعت نماز تمھارے اکیلے کی نماز سے پچیس گنا ہ افضل ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ باجماعت نماز پڑھنا، تمہارے اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس گناہ افضل ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 649

   صحيح البخاري4717عبد الرحمن بن صخرفضل صلاة الجميع على صلاة الواحد خمس وعشرون درجة تجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الصبح
   صحيح البخاري477عبد الرحمن بن صخرصلاة الجميع تزيد على صلاته في بيته وصلاته في سوقه خمسا وعشرين درجة إذا توضأ فأحسن وأتى المسجد لا يريد إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة وحط عنه خطيئة حتى يدخل المسجد إذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت تحبسه وتصلي يعني عليه الملائكة
   صحيح البخاري647عبد الرحمن بن صخرصلاة الرجل في الجماعة تضعف على صلاته في بيته وفي سوقه خمسا وعشرين ضعفا إذا توضأ فأحسن الوضوء ثم خرج إلى المسجد لا يخرجه إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفعت له بها درجة وحط عنه بها خطيئة إذا صلى لم تزل الملائكة تصلي عليه ما دام في مصلاه اللهم صل عليه
   صحيح البخاري2119عبد الرحمن بن صخرصلاة أحدكم في جماعة تزيد على صلاته في سوقه وبيته بضعا وعشرين درجة إذا توضأ فأحسن الوضوء ثم أتى المسجد لا يريد إلا الصلاة لا ينهزه إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفع بها درجة أو حطت عنه بها خطيئة الملائكة تصلي على أحدكم ما دام في مصلاه الذي يصلي فيه
   صحيح مسلم1475عبد الرحمن بن صخرصلاة الجماعة تعدل خمسا وعشرين من صلاة الفذ
   صحيح مسلم1506عبد الرحمن بن صخرصلاة الرجل في جماعة تزيد على صلاته في بيته وصلاته في سوقه بضعا وعشرين درجة إذا توضأ فأحسن الوضوء ثم أتى المسجد لا ينهزه إلا الصلاة لا يريد إلا الصلاة فلم يخط خطوة إلا رفع له بها درجة وحط عنه بها خطيئة حتى يدخل المسجد إذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت
   صحيح مسلم1473عبد الرحمن بن صخرتفضل صلاة في الجميع على صلاة الرجل وحده خمسا وعشرين درجة تجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الفجر
   صحيح مسلم1472عبد الرحمن بن صخرصلاة الجماعة أفضل من صلاة أحدكم وحده بخمسة وعشرين جزءا
   صحيح مسلم1476عبد الرحمن بن صخرصلاة مع الإمام أفضل من خمس وعشرين صلاة يصليها وحده
   جامع الترمذي216عبد الرحمن بن صخرصلاة الرجل في الجماعة تزيد على صلاته وحده بخمسة وعشرين جزءا
   سنن أبي داود559عبد الرحمن بن صخرصلاة الرجل في جماعة تزيد على صلاته في بيته وصلاته في سوقه خمسا وعشرين درجة إذا توضأ فأحسن الوضوء وأتى المسجد لا يريد إلا الصلاة ولا ينهزه إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفع له بها درجة وحط عنه بها خطيئة حتى يدخل المسجد إذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت الصلا
   سنن النسائى الصغرى487عبد الرحمن بن صخرتفضل صلاة الجمع على صلاة أحدكم وحده بخمسة وعشرين جزءا يجتمع ملائكة الليل والنهار في صلاة الفجر
   سنن النسائى الصغرى839عبد الرحمن بن صخرصلاة الجماعة أفضل من صلاة أحدكم وحده خمسا وعشرين جزءا
   سنن ابن ماجه786عبد الرحمن بن صخرصلاة الرجل في جماعة تزيد على صلاته في بيته وصلاته في سوقه بضعا وعشرين درجة
   سنن ابن ماجه787عبد الرحمن بن صخرفضل الجماعة على صلاة أحدكم وحده خمس وعشرون جزءا
   صحيح البخاري648عبد الرحمن بن صخرتفضل صلاة الجميع صلاة أحدكم وحده بخمس وعشرين جزءا تجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الفجر
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم97عبد الرحمن بن صخرصلاة الجماعة افضل من صلاة احدكم وحده بخمسة وعشرين جزءا
   المعجم الصغير للطبراني199عبد الرحمن بن صخر تزيد صلاة الجماعة على صلاة الرجل وحده خمسا وعشرين
   المعجم الصغير للطبراني223عبد الرحمن بن صخر تفضل صلاة الجميع على صلاة الفذ بخمس وعشرين صلاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 97  
´نماز باجماعت میں لوگوں کی جتنی اکثریت ہو اتنی افضل ہے`
«. . . عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: صلاة الجماعة افضل من صلاة احدكم وحده بخمسة وعشرين جزءا .»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت والی نماز تمہارے اکیلے کی نماز سے پچیس (25) درجے افضل ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0: 97]

تخریج الحدیث:
[الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 129/1 ح 287، ك 8 ب 1 ح 2، التمهيد 316/6، الاستذكار: 256
● وأخرجه مسلم 649، من حديث مالك به ورواه البخاري 648، من حديث الزهري عن سعيد بن المسيب و أبى سلمة عن أبى هريره به نحو المعني مطولاً]

تفقه:
➊ صحیح العقیدہ مسلمانوں کی نماز باجماعت میں لوگوں کی جتنی اکثریت ہو اتنی افضل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وصلاته مع الرجلين ازكٰي من صلاته مع الرجل وما كثر فهو اَّحب إلى الله» اور آدمی کی دو آدمیوں کے ساتھ نماز ایک آدمی کے ساتھ نماز سے بہتر ہے اور جتنی کثرت ہو تو وہ اللہ کے ہاں زیادہ محبوب ہے۔ [مسند أحمد 140/5، وسنده حسن، سنن ابي داود: 554، و صححه ابن خزيمه، وبن حبان، الموارد: 429 وللحديث لون آخر عند ابن ماجه: 790 وغيره وسنده حسن]
تنبیہ: اس حدیث پر حافظ ابن عبدالبر کی جرح مردود ہے۔
➋ جماعت کے بغیر اکیلے شخص کی نماز ہو جاتی ہے لیکن باجماعت پڑھنا افضل ہے۔
➌ بعض روایت میں ستائیس (27) درجے ثواب کا ذکر ہے۔ ان روایات میں کوئی تعارض نہیں بلکہ ہر شخص کو اس کی نیت، خلوص، اتباع سنت اور بہترین عمل کے مطابق اجر ملے گا۔ ان شاء اللہ۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 11   
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 477  
´ کسی جگہ کا بند ہونا نماز سے نہیں روکتا`
«. . . وَصَلَّى ابْنُ عَوْنٍ فِي مَسْجِدٍ فِي دَارٍ يُغْلَقُ عَلَيْهِمُ الْبَابُ . . .»
. . . ‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عون نے ایک ایسے گھر کی مسجد میں نماز پڑھی جس کے دروازے عام لوگوں پر بند کئے گئے تھے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ: Q477]

فوائد و مسائل:
باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن عون کا ایک اثر ذکر فرمایا ہے بعض کا کہنا ہے کہ یہ اثر معلق ذکر فرمایا ہے تعلیق ترجمہ کی دلیل اور مناسبت باب کچھ اس طرح سے ہے کہ کسی جگہ کا بند ہونا نماز سے نہیں روکتا اس لیے کہ ابن عون نے بند حویلی میں نماز پڑھی اس بندش نے اس کے اندر مسجد بنانے کو منع نہ کیا اسی طرح بازار اگر بند ہوتا ہے تب بھی وہاں نماز درست ہے، ذیل میں جو حدیث پیش فرمائی ہے اس سے بھی ترجمۃ الباب کا مناسبت ہونا واضح ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کی نماز اس کے گھر اور بازار کی نماز سے پچیس درجہ زیادہ ہے۔ جب بازار میں انفرادی نماز جائز ہے تو پھر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا بالاولیٰ جائز ہوا۔
اگر غور کیا جائے تو مندرجہ بالا ترجمہ کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ دراصل امام قسطلانی رحمہ اللہ نے مسند بزار کے حوالے سے نقل فرمایا ہے کہ «شر البقاع أسواقها» یعنی بازار بدترین مقامات ہیں اور مساجد بہترین جگہیں۔ لہٰذا اس سے یہ امر ظاہر ہے کہ بازار میں شور و غل، مکر و فریب، جھوٹی قسموں کے بازار گرم ہوتے ہیں۔ لہٰذا وہ جگہ شر اور فساد کا مرکز ہے۔ لہٰذا اس امر سے کسی کو یہ وھم نہ لگ جائے کہ بازار میں نماز ادا کرنا یا مسجد کا بنانا جائز نہیں۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ ثابت کرنے کی سعی فرمائی ہے کہ بازار میں نماز پڑھنا بھی جائز ہے اور مسجد السوق کہہ کر یہ بھی واضح کر دیا کہ بازار میں نماز کی جگہ مقرر کرنا بھی جائز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے سب سے پہلے ابن عون کا اثر ذکر فرمایا تاکہ مسئلہ واضح ہو جائے۔

◈ بدرالدین بن جماعۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
بازار نماز کی جگہیں نہیں ہیں، مگر ان میں نماز ادا کرنا درست و جائز ہے۔ جس طرح دوسرے مقامات میں نماز جائز ہے۔
مزید فرماتے ہیں:
«وكذالك الصلاة فى المسجد المحجور فانه جائز فنبه عليه بحديث ابن عمر» [مناسبات تراجم البخاري، ص47]
اسی طرح سے محجور مسجد میں نماز درست ہے جس کی خبر حدیث ابن عمر سے ہوتی ہے۔

تنبیہ:
مندرجہ بالا اثر میں ابن عمر نہیں ہیں بلکہ ابن عون ہیں، بدرالدین بن جماعۃ نے یہ حوالہ صاحب المتواری ابن المنیر سے نقل فرمایا ہے، جب کہ ان سے بھی وہاں سھو ہوا ہے۔ کیونکہ صحیح بخاری کے نسخے میں ابن عمر نہیں ہیں بلکہ ابن عون ہیں۔

فائدہ:
«وقال الكرماني: لعل غرض البخاري منه الرد على الحنفية قالوا بامتناع اتخاذ المسجد فى الدار المحجوبة عن الناس والذي فى كتب الحنفية الكراهية لا التحريم .» [فتح الباري، ج1، ص743]
امام کرمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: یہاں پر امام بخاری رحمہ اللہ کو احناف کا رد مقصود ہے جو کہتے ہیں کہ گھر میں جہاں لوگوں کو آنے جانے کی اجازت نہ ہو مسجد بنانا جائز نہیں حالانکہ حنفیہ کی کتب میں اسے مکروہ لکھا ہے نہ کہ حرام۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 164   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 487  
´نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کی نماز تمہاری تنہا نماز سے پچیس گنا فضیلت رکھتی ہے ۱؎ رات اور دن کے فرشتے نماز فجر میں اکٹھا ہوتے ہیں، اگر تم چاہو تو آیت کریمہ «وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا» ۲؎ پڑھ لو (الاسراء: ۲۸)۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 487]
487 ۔ اردو حاشیہ:
پچیس گنا کیونکہ باجماعت نماز پڑھنے کے لیے انسان کو بہت سے نیک کام زائد کرنے پڑتے ہیں، مثلاً: گھر سے نماز کے ارادے سے نکلنا، دعا پڑھنا، مسجد کی طرف چلنا، راستے میں ملنے والوں سے سلام و جواب کرنا، مریض کی بیمارپرسی کرنا، راستے کوصاف رکھنا، کسی کو راستہ بتانا اور عاجز کی مدد کرنا وغیرہ وغیرہ۔
➋ویسے تو فرشتے ہر نماز میں حاضر ہوتے ہیں مگر چونکہ فجر کی نماز میں دن اور رات کے فرشتے جمع ہوتے ہیں، اس لیے اس کا خصوصی ذکر فرمایا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 487   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث786  
´جماعت سے نماز پڑھنے کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گھر میں یا بازار میں تنہا نماز پڑھنے سے بیس سے زیادہ درجہ افضل ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 786]
اردو حاشہ:
(1)
دنیا میں جو ہمیں عمل کی مہلت ملی ہے وہ بہت مختصر سی ہے۔
یہ اللہ تعالی کا خاص فضل ہے کہ اس نے بعض اعمال کا ثواب بہت زیادہ رکھا ہے۔
ہمیں اللہ کی اس رحمت سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کرنے کے لیے نماز ہمیشہ باجماعت ادا کرنی چاہیے
(2)
اس حدیث میں (بِضْعًا وَعِشْرِينَ)
کا لفظ ہے۔
بضع کا لفظ تین سے نو تک بولا جاتا ہے۔
اس کی وضاحت اگلی حدیثوں سے ہوتی ہے جن میں پچیس گنا اور ستائیس گنا کے الفاظ وارد ہیں۔

(3)
  اس عدد کا مطلب یہ ہے کہ ثواب اس حد تک پہنچ سکتا ہے۔
اگر نماز میں توجہ خشوع و خضوع اور اطمینان میں نقص ہوگا تو ثواب میں بھی کمی ہوجائے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 786   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 216  
´باجماعت نماز کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی باجماعت نماز اس کی تنہا نماز سے پچیس گنا بڑھ کر ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 216]
اردو حاشہ:
1؎:
پچیس اور ستائیس کے مابین کوئی منافات نہیں ہے،
پچیس کی گنتی ستائیس میں داخل ہے،
یہ بھی احتمال ہے کہ پہلے نبی اکرم ﷺ نے پچیس گنا ثواب کا ذکر کیا ہو بعد میں ستائیس گنا کا،
اور بعض نے کہا ہے کہ یہ فرق مسجد کے نزدیک اور دور ہونے کے اعتبار سے ہے اگر مسجد دور ہو گی تو اجر زیادہ ہو گا اور نزدیک ہو گی تو کم،
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ کمی و زیادتی خشوع و خضوع میں کمی و زیادتی کے اعتبار سے ہو گی،
نیز یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فرق جماعت کی تعداد کی کمی و زیادتی کے اعتبار سے ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 216   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.