الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وضو کے بیان میں
The Book of Wudu (Ablution)
16. بَابُ مَنْ حُمِلَ مَعَهُ الْمَاءُ لِطُهُورِهِ:
16. باب: کسی شخص کے ہمراہ اس کی طہارت کے لیے پانی لے جانا جائز ہے۔
(16) Chapter. Getting water carried by somebody else for purification (washing one’s private parts).
حدیث نمبر: Q151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابو الدرداء: اليس فيكم صاحب النعلين والطهور والوساد.وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: أَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ النَّعْلَيْنِ وَالطَّهُورِ وَالْوِسَادِ.
‏‏‏‏ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم میں جوتوں والے، پاک پانی والے اور تکیہ والے صاحب نہیں ہیں؟۔


Abud Darda Radhiallahu Anhu ne farmaaya ke tum mein jooton waale, paak paani waale aur takya waale saheb nahi hain?

حدیث نمبر: 151
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا شعبة، عن ابي معاذ هو عطاء بن ابي ميمونة، قال: سمعت انسا، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج لحاجته تبعته انا وغلام منا معنا إداوة من ماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ هُوَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ لِحَاجَتِهِ تَبِعْتُهُ أَنَا وَغُلَامٌ مِنَّا مَعَنَا إِدَاوَةٌ مِنْ مَاءٍ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، وہ عطاء بن ابی میمونہ سے نقل کرتے ہیں، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لیے نکلتے، میں اور ایک لڑکا دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے جاتے تھے اور ہمارے ساتھ پانی کا ایک برتن ہوتا تھا۔


Hum se Sulaiman bin Harb ne bayan kiya, unhon ne kaha hum se Sho’bah ne bayan kiya, woh Ata bin Abi Maimunah se naql karte hain, unhon ne Anas Radhiallahu Anhu se suna, woh kehte hain ke jab Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam qazaa-e-haajat ke liye nikalte, main aur ek ladka dono Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ke peeche jaate the aur hamaare saath paani ka ek bartan hota tha.

Narrated Anas: Whenever Allah's Apostle went to answer the call of nature, I along with another boy from us used to go behind him with a tumbler full of water.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 153


   صحيح البخاري500أنس بن مالكإذا خرج لحاجته تبعته أنا وغلام ومعنا عكازة ومعنا إداوة فإذا فرغ من حاجته ناولناه الإداوة
   صحيح البخاري150أنس بن مالكإذا خرج لحاجته أجيء أنا وغلام معنا إداوة من ماء يعني يستنجي به
   صحيح البخاري151أنس بن مالكإذا خرج لحاجته تبعته أنا وغلام منا معنا إداوة من ماء
   بلوغ المرام79أنس بن مالك يدخل الخلاء،‏‏‏‏ فاحمل انا وغلام نحوي إداوة من ماء،‏‏‏‏ وعنزة فيستنجي بالماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 151  
´کسی شخص کے ہمراہ اس کی طہارت کے لیے پانی لے جانا`
«. . . عَنْ أَبِي مُعَاذٍ هُوَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ لِحَاجَتِهِ تَبِعْتُهُ أَنَا وَغُلَامٌ مِنَّا مَعَنَا إِدَاوَةٌ مِنْ مَاءٍ . . .»
. . . انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لیے نکلتے، میں اور ایک لڑکا دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے جاتے تھے اور ہمارے ساتھ پانی کا ایک برتن ہوتا تھا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ مَنْ حُمِلَ مَعَهُ الْمَاءُ لِطُهُورِهِ:: 151]

تشریح:
یہ اشارہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتیاں، تکیہ اور وضو کا پانی لیے رہتے تھے، اسی مناسبت سے آپ کا یہ خطاب پڑ گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 151   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 79  
´ اپنے سے کم عمر یا کم مرتبے والے شخص سے خدمت لینا`
«. . . كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يدخل الخلاء،‏‏‏‏ فاحمل انا وغلام نحوي إداوة من ماء،‏‏‏‏ وعنزة فيستنجي بالماء . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو میں اور ایک اور میرا ہم عمر لڑکا پانی کا ایک برتن اور ایک چھوٹا سا نیزہ لے کر ہمراہ جاتے۔ اس پانی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم استنجاء فرمایا کرتے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 79]

لغوی تشریح: «إِدَاوَةً» ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ ہے۔ چمڑے کا چھوٹا سا برتن جس میں پانی ڈالا جاتا ہے۔
«مِنْ مَّاءٍ» پانی سے بھرا ہوا۔
«وَعَنَزَةً» یہ «إداوة» پر عطف کی وجہ سے منصوب ہے اور اس کے عین اور نون دونوں پر فتحہ ہے، یعنی ایسی لمبی لاٹھی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوتا ہے یا چھوٹا تیر بھی اس کے معنی کیے گئے ہیں۔

فوائد و مسائل:
اس حدیث سے کئی مسائل نکلتے ہیں، مثلاً:
➊ اپنے سے کم عمر یا کم مرتبے والے شخص سے خدمت لینا۔
➋ پانی کے ساتھ استنجاء کرنا۔
➌ پانی سے استنجاء کا افضل ہونا۔
➍ صرف ڈھیلوں پر بھی اکتفا کیا جا سکتا ہے، اور ڈھیلے استعمال کرنے کے بعد پانی بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 79   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:151  
151. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب قضائے حاجت کے لیے باہر جاتے تو میں اور ہم میں سے ایک لڑکا آپ کے ساتھ ہو جاتے تھے اور ہمارے ساتھ پانی کی چھاگل ہوتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:151]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے کہ استنجا کے سلسلے میں دوسرے سے مدد لینا جائز ہے، مثلاً:
پانی کی ضرورت ہو تو خدمت گزار سے طلب کیا جا سکتا ہے۔
ایسا کرنا نہ تو مخدوم کے لیے استکبار ہے اور نہ خادم ہی کے لیے عار ہے۔
چھوٹوں کا بڑوں کی خدمت کرنا یا بڑوں کا چھوٹوں سے خدمت لینا دونو ں باتیں جائز ہیں۔
اس سلسلے میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک قول پیش کیا ہے جس کی وضاحت کچھ یوں ہے:
حضرت علقمہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں جب سرزمین شام گیا تو مسجد میں دو رکعت نماز ادا کی اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی:
اے اللہ! مجھے کسی نیک آدمی کی صحبت عطا فرما، چنانچہ مجھے سامنے سے ایک بزرگ آتے ہوئے نظر آئے، جب وہ میرے قریب ہوئے تو میں نے اپنے دل میں کہا شاید میری دعا قبول ہوگئی ہے۔
انھوں نے پوچھا:
تم کہاں سے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا:
کوفے کا رہنے والا ہوں۔
انھوں نے فرمایا:
کیا تمہارے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نعلین مبارک، آب طہارت اور تکیہ وغیرہ اٹھانے والے نہیں ہیں؟ (صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیه وسلم، حدیث: 3761)
یعنی جب تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرنے والے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسے حضرات موجود ہیں تو تمھیں یہ تمنا کیوں پیدا ہوئی کہ مجھے کسی اچھے آدمی کی صحبت میسر آئے۔

حدیث میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ جس لڑکے کا ذکر ہے، حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں، یہ ضروری نہیں کہ چھوٹی عمر والے ہی پر لفظ "غلام" کا اطلاق ہوتا ہو، بلکہ مجازی طور پر بڑے پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ایک مرتبہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرمایا تھا کہ تو ایک عقلمند "غلام" ہے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ لفظ استعمال کیا تھا۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3207)
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طہارت کے لیے پانی وغیرہ کا اہتمام حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی کیا کرتے تھے۔
ممکن ہے کہ روایت میں "غلام" سے مراد ان حضرات میں سے کوئی ہو۔
(فتح الباري: 331/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 151   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.