الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
9. بَابُ مُهَلِّ أَهْلِ الشَّأْمِ:
9. باب: شام کے لوگوں کے احرام باندھنے کی جگہ کہاں ہے؟
(9) Chapter. The Miqat for the people of Sham.
حدیث نمبر: 1526
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد، عن عمرو بن دينار، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام الجحفة، ولاهل نجد قرن المنازل، ولاهل اليمن يلملم، فهن لهن ولمن اتى عليهن من غير اهلهن لمن كان يريد الحج والعمرة، فمن كان دونهن فمهله من اهله، وكذاك حتى اهل مكة يهلون منها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، فَهُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ لِمَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمُهَلُّهُ مِنْ أَهْلِهِ، وَكَذَاكَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے طاؤس نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا، شام والوں کے لیے حجفہ، نجد والوں کے لیے قرن المنازل اور یمن والوں کے لیے یلملم۔ یہ میقات ان ملک والوں کے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بھی جو ان ملکوں سے گزر کر حرم میں داخل ہوں اور حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں۔ لیکن جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہوں۔ یہاں تک کہ مکہ کے لوگ احرام مکہ ہی سے باندھیں۔

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle had fixed Dhul Hulaifa as the Miqat for the people of Medina; Al-Juhfa for the people of Sham; and Qarn Ul-Manazil for the people of Najd; and Yalamlam for the people of Yemen. So, these (above mentioned) are the Mawaqit for all those living at those places, and besides them for those who come through those places with the intention of performing Hajj and `Umra and whoever lives within these places should assume Ihram from his dwelling place, and similarly the people of Mecca can assume lhram from Mecca.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 601


   سنن النسائى الصغرى2655عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشام الجحفة لأهل نجد قرنا لأهل اليمن يلملم هن لهن ولكل آت أتى عليهن من غيرهن فمن كان أهله دون الميقات حيث ينشئ حتى يأتي ذلك على أهل مكة
   سنن النسائى الصغرى2658عبد الله بن عباسوقت رسول الله لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشام الجحفة لأهل نجد قرنا لأهل اليمن يلملم هن لهم ولمن أتى عليهن ممن سواهن لمن أراد الحج والعمرة ومن كان دون ذلك من حيث بدا حتى يبلغ ذلك أهل مكة
   سنن النسائى الصغرى2659عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشام الجحفة لأهل اليمن يلملم لأهل نجد قرنا هن لهم ولمن أتى عليهن من غير أهلهن ممن كان يريد الحج والعمرة فمن كان دونهن فمن أهله حتى أن أهل مكة يهلون منها
   صحيح البخاري1529عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشأم الجحفة لأهل اليمن يلملم لأهل نجد قرنا هن لهن ولمن أتى عليهن من غير أهلهن ممن كان يريد الحج والعمرة فمن كان دونهن فمن أهله حتى إن أهل مكة يهلون منها
   صحيح البخاري1526عبد الله بن عباسوقت رسول الله لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشأم الجحفة لأهل نجد قرن المنازل لأهل اليمن يلملم هن لهن ولمن أتى عليهن من غير أهلهن لمن كان يريد الحج والعمرة فمن كان دونهن فمهله من أهله وكذاك حتى أهل مكة يهلون منها
   صحيح البخاري1530عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشأم الجحفة لأهل نجد قرن المنازل لأهل اليمن يلملم هن لأهلهن ولكل آت أتى عليهن من غيرهم ممن أراد الحج والعمرة فمن كان دون ذلك فمن حيث أنشأ حتى أهل مكة من مكة
   صحيح البخاري1845عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل نجد قرن المنازل لأهل اليمن يلملم هن لهن ولكل آت أتى عليهن من غيرهم ممن أراد الحج والعمرة فمن كان دون ذلك فمن حيث أنشأ حتى أهل مكة من مكة
   صحيح البخاري1524عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشأم الجحفة لأهل نجد قرن المنازل لأهل اليمن يلملم هن لهن ولمن أتى عليهن من غيرهن ممن أراد الحج والعمرة ومن كان دون ذلك فمن حيث أنشأ حتى أهل مكة من مكة
   صحيح مسلم2803عبد الله بن عباسوقت رسول الله لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشام الجحفة لأهل نجد قرن المنازل لأهل اليمن يلملم هن لهن ولمن أتى عليهن من غير أهلهن ممن أراد الحج والعمرة فمن كان دونهن فمن أهله وكذا فكذلك حتى أهل مكة يهلون منها
   صحيح مسلم2804عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشام الجحفة لأهل نجد قرن المنازل لأهل اليمن يلملم هن لهم ولكل آت أتى عليهن من غيرهن ممن أراد الحج والعمرة ومن كان دون ذلك فمن حيث أنشأ حتى أهل مكة من مكة
   جامع الترمذي832عبد الله بن عباسوقت لأهل المشرق العقيق
   سنن أبي داود1740عبد الله بن عباسوقت رسول الله لأهل المشرق العقيق
   بلوغ المرام590عبد الله بن عباسوقت لاهل المدينة ذا الحليفة ولاهل الشام الجحفة ولاهل نجد قرن المنازل
   بلوغ المرام591عبد الله بن عباس وقت لاهل المشرق العقيق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 590  
´(احرام کے) میقات کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے جحفہ، نجد والوں کے لیے قرن منازل اور یمن والوں کے لیے یلملم کو احرام باندھ کر نیت کرنے کی جگہیں مقرر کیا ہے اور یہ میقاتیں ان کے لیے ہیں (جن کا ذکر ہوا) اور ان لوگوں کے لیے بھی، جو دوسرے شہروں سے ان کے پاس سے حج یا عمرہ کے ارادہ سے گزریں اور جو کوئی ان میقاتوں کے ورے (اندر) ہو وہ جہاں سے چلے وہیں سے (احرام باندھے) یہاں تک کہ مکہ والے مکہ سے احرام باندھیں۔ (بخاری ومسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 590]
590 لغوی تشریح:
«بَابُ الْمَوَاقِيت» «مواقيت»، «ميقات» کی جمع ہے۔ اس سے مراد عبادت کے لیے وقت یا جگہ متعین کرنا ہے۔ اور یہاں ان سے وہ مقامات مراد ہیں جنہیں شارع علیہ السلام نے احرام کے لیے مقرر فرمایا ہے۔ حج یا عمرہ کرنے والے کے لے اس سے آگے احرام باندھے بغیر حرم کی طرف جانا جائز نہیں ہے۔
«وَقَّتَ» یعنی احرام کے لیے میقات مقرر کیا۔ اور «تَوْقِيت» سے ماخوذ ہے جس کے معنی تحدید و تعین کے ہیں۔
«ذُو الْحُلَيْفَةِ» حا پر ضمہ ہے۔ (تصغیر ہے) مدینہ منورہ اور اس سے ملحقہ علاقوں کی طرف سے آنے والوں کا میقات ہے جو کہ مدینہ طیبہ کے وسط سے پانچ میل کی مسافت پر اور مکہ مکرمہ سے تقریباً ساڑھے چار سو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ آج کل بِئرِ عَلِی کے نام سے مشہور ہے۔
«‏‏‏‏اَلْجُحْفَة» جیم پر پیش اور حا ساکن ہے۔ شام، ترکی اور مصر کی جانب سے آنے والوں کا میقات ہے جو کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے جو سمندر کے قریب مکہ مکرمہ سے ساڑھے چار مراحل اور مدینہ طیبہ سے پانچ اور دو تہائی، یعنی تقریباً پونے چھ مراحل پر واقع ہے، یعنی مکہ سے شمال مغرب میں 187 کلومیڑ کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کا نام مھیعہ تھا۔ سیلاب آیا تو وہ سب بہا لے گیا جس کی بنا پر اسے جحفہ کہا جانے لگا کیونکہ «احتحاف» کہتے ہیں جڑ سے اکھیڑ دینے کو۔ اور اس سیلاب نے بھی یہی حشر کیا تھا۔ یہ بہت بڑی بستی تھی مگر اب ویران ہو چکی ہے، اسی لیے آج کل اس سے کچھ پہلے رابغ مقام سے احرام باندھتے ہیں کیونکہ وہاں پانی کا انتظام ہے۔
«قَرْنَ الْمَنَازِلِ» اسے «قَرْنَ الثَّعالِبِ» بھی کہا گیا ہے، یا یہ دو علیحدہ مقام ہیں۔ یہ بیضوی شکل کا چمک دار، گولائی والا اور چکنا پہاڑ ہے جو مکہ مکرمہ سے مشرق کی جانب 94 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ یہ اہل نجد اور عرفات کی طرف سے آنے والوں کا میقات ہے۔
«يَلَمْلَم» یا اور لام دونوں پر فتحہ اور درمیانی میم ساکن ہے۔ مکہ مکرمہ سے جنوب کی طرف دو مرحلوں کی مسافت پر واقع پہاڑ کا نام ہے۔ مکہ مکرمہ اور اس کے درمیان تقریباً 92 کلومیٹر کی مسافت ہے۔ یہ یمن، چین، بنگلہ دیش، افغانستان، بھارت اور پاکستان کی طرف سے آنے والوں کا میقات ہے۔
«هُنَّ» یعنی یہ میقات اور مقامات۔
«لَهُنَّ» ان مذکورہ اہل بلدان (شہر والوں) کے لیے ہیں۔
«مِمَّنْ أرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمَرَةَ» جو حج اور عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے ہ جو شخص حج اور عمرے کی نیت سے نہ ہو وہ احرام کے بغیر مکہ مکرمہ میں داخل ہو سکتا ہے۔
«وَمَنْ كَانَ دُونَ ذٰلِك» اور جو اس (احرام والی جگہ) کے اندر ہو، یعنی جو میقات اور مکہ مکرمہ کے درمیان رہتا ہو تو وہ اسی جگہ سے احرام باندھے۔
«مَنْ حَيْثُ أَنْشَأَ» جہاں سے نکلا ہے یا جہاں سے سفر کا آغاز کیا ہے، یعنی اپنے گھر اور اپنی بستی ہی سے احرام باندھے۔
«حَتّٰي أهَلُ مَكَّةَ مِنْ مَّكَّةَ» یہاں تک کہ اہل مکہ، مکہ مکرمہ ہی سے احرام باندھیں۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اہل مکہ حج اور عمرے کا احرام مکہ مکرمہ سے باندھیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 590   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 832  
´آفاقی لوگوں کے لیے احرام باندھنے کی میقاتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مشرق کی میقات عقیق ۱؎ مقرر کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 832]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ ایک معروف مقام ہے،
جو عراق کی میقات ذات العرق کے قریب ہے۔

نوٹ:
(سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہے،
نیز محمد بن علی کا اپنے دادا ابن عباس سے سماع ثابت نہیں ہے،
اور حدیث میں وارد عقیق کا لفظ منکر ہے،
صحیح لفظ ذات عرق ہے،
الإرواء: 1002،
ضعیف سنن ابی داود: 306)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 832   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1740  
´میقات کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مشرق کے لیے عقیق کو میقات مقرر کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1740]
1740. اردو حاشیہ: اہل مشرق سےمراد مکہ سے مشرقی جانب کے علاقے ہیں یعنی عراق اور اس کے اطراف۔ اور عقیق نامی وادی ایک تو مدینہ کے قریب ہے دوسری یہی ہے جو ذات عرق کے قریب اور اس کے مقابل میں ہے اور یہاں یہی دورسری مراد ہے۔(مرعاۃ المفاتیح حدیث: 2554)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1740   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1526  
1526. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر فرمایا، شام والوں کے لیے جحفہ نجد والوں کے لیے قرن منازل اور یمن والوں کے لیے یلملم کو مقرر کیا۔ یہ میقات ان ملک والوں کے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بھی جو ان علاقوں سے گزر کر حدود حرم میں داخل ہوں بشرطیکہ وہ حج یا عمرے کا ارادہ رکھتے ہوں۔ اور جو لوگ میقات کے اندر کی جانب ہیں وہ جہاں سے روانہ ہوں وہیں سے احرام باندھیں حتی کہ اہل مکہ، مکہ مکرمہ سے احرام باندھ لیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1526]
حدیث حاشیہ:
جو حضرات عمرہ کے لئے تنعیم جانا ضروری گردانتے ہیں یہ حدیث ان پر حجت ہے بشرطیہ بنظر تحقیق مطالعہ فرمائیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1526   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1526  
1526. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر فرمایا، شام والوں کے لیے جحفہ نجد والوں کے لیے قرن منازل اور یمن والوں کے لیے یلملم کو مقرر کیا۔ یہ میقات ان ملک والوں کے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بھی جو ان علاقوں سے گزر کر حدود حرم میں داخل ہوں بشرطیکہ وہ حج یا عمرے کا ارادہ رکھتے ہوں۔ اور جو لوگ میقات کے اندر کی جانب ہیں وہ جہاں سے روانہ ہوں وہیں سے احرام باندھیں حتی کہ اہل مکہ، مکہ مکرمہ سے احرام باندھ لیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1526]
حدیث حاشیہ:
(1)
پاک وہند کے باشندوں کےلیے بھی یلملم ہی میقات ہے، کیونکہ ان ممالک کے باشندے اس پہاڑ کے برابر سے گزر کر حدود حرم میں داخل ہوتے ہیں۔
چونکہ آج کل ہوائی جہاز کے ذریعے سے سفر ہوتا ہے، اس لیے جہاز جب میقات کے برابر سے گزرتا ہے تو کپتان خود اطلاع کرتا ہے کہ ہم میقات کے برابر سے گزررہے ہیں، لہٰذا حجاج کرام یا عمرہ کرنے والے احرام کی نیت کرلیں۔
ایسے حالات میں جہاز پر سوار ہوتے وقت ہی احرام کی نیت کی جاسکتی ہے، کیونکہ ممکن ہے جہاز سے ہونے والا اعلان اس کی بے خبری میں ہوجائے یا اس وقت وہ سویا ہوا ہو، اس لیے بہتر ہے کہ جہاز پر سوار ہوتے وقت ہی احرام کی نیت کرلی جائے۔
(2)
واضح رہے کہ جحفه کی آب وہوا بہت خراب ہے۔
وہ عرصے سے ویران ہے۔
لوگ وہاں جانے کے بجائے مقام رابغ سے احرام باندھ لیتے ہیں جو اس کے برابر پڑتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1526   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.