الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
Chapter: The virtues of the Companions of the Messenger of Allah (saws)
27. بَابُ : فَضَائِلِ خَبَّابٍ
27. باب: خباب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
حدیث نمبر: 154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، حدثنا خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ارحم امتي بامتي ابو بكر، واشدهم في دين الله عمر، واصدقهم حياء عثمان، واقضاهم علي بن ابي طالب، واقرؤهم لكتاب الله ابي بن كعب، واعلمهم بالحلال والحرام معاذ بن جبل، وافرضهم زيد بن ثابت، الا وإن لكل امة امينا، وامين هذه الامة ابو عبيدة بن الجراح"،
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَرْحَمُ أُمَّتِي بِأُمَّتِي أَبُو بَكْرٍ، وَأَشَدُّهُمْ فِي دِينِ اللَّهِ عُمَرُ، وَأَصْدَقُهُمْ حَيَاءً عُثْمَانُ، وَأَقْضَاهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَأَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَأَعْلَمُهُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأَفْرَضُهُمْ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينًا، وَأَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ"،
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سب سے زیادہ میری امت پر رحم کرنے والے ابوبکر ہیں، اللہ کے دین میں سب سے زیادہ سخت اور مضبوط عمر ہیں، حیاء میں سب سے زیادہ حیاء والے عثمان ہیں، سب سے بہتر قاضی علی بن ابی طالب ہیں، سب سے بہتر قاری ابی بن کعب ہیں، سب سے زیادہ حلال و حرام کے جاننے والے معاذ بن جبل ہیں، اور سب سے زیادہ فرائض (میراث تقسیم) کے جاننے والے زید بن ثابت ہیں، سنو! ہر امت کا ایک امین ہوا کرتا ہے، اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 33 (3791)، (تحفة الأشراف: 952)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 21 (3744)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 7 (2419)، مسند احمد (3/184، 281) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے ان آٹھوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت معلوم ہوئی، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر ایک میں قابل تعریف صفات موجود تھیں، مگر بعض کمالات ہر ایک میں بدرجہ أتم موجود تھے، اگرچہ وہ صفتیں اوروں میں بھی تھیں، اس لئے ہر ایک کو ایک صفت سے جو اس میں بدرجہ کمال موجود تھی یاد فرمایا۔

It was narrated from Anas bin Malik that: The Messenger of Allah said: The most merciful of my Ummah towards my Ummah is Abu Bakr; the one who adheres most sternly to the religion of Allah is 'Umar; the most sincere of them in shyness and modesty is 'Uthman; the best judge is 'Ali bin Abu Talib; the best in reciting the Book of Allah is Ubayy bin Ka'b; the most knowledgeable of what is lawful and unlawful is Mu'adh bin Jabal; and the most knowledgeable of the rules of inheritance (Fara'id) is Zaid bin Thabit. And every nation has a trustworthy guardian, and the trustworthy guardian of this Ummah is Abu 'Ubaidah bin Jarrah."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذي3791أنس بن مالكأرحم أمتي بأمتي أبو بكر وأشدهم في أمر الله عمر وأصدقهم حياء عثمان وأقرؤهم لكتاب الله أبي بن كعب وأفرضهم زيد بن ثابت وأعلمهم بالحلال والحرام معاذ بن جبل لكل أمة أمينا وإن أمين هذه الأمة أبو عبيدة بن الجراح
   جامع الترمذي3790أنس بن مالكأرحم أمتي بأمتي أبو بكر وأشدهم في أمر الله عمر وأصدقهم حياء عثمان وأعلمهم بالحلال والحرام معاذ بن جبل وأفرضهم زيد بن ثابت وأقرؤهم أبي بن كعب ولكل أمة أمين وأمين هذه الأمة أبو عبيدة بن الجراح
   سنن ابن ماجه154أنس بن مالكأرحم أمتي بأمتي أبو بكر وأشدهم في دين الله عمر وأصدقهم حياء عثمان وأقضاهم علي بن أبي طالب وأقرؤهم لكتاب الله أبي بن كعب وأعلمهم بالحلال والحرام معاذ بن جبل وأفرضهم زيد بن ثابت لكل أمة أمينا وأمين هذه الأمة أبوعبيدة بن الجراح
   بلوغ المرام817أنس بن مالك أفرضكم زيد بن ثابت
   المعجم الصغير للطبراني876أنس بن مالك أرحم أمتي بأمتي أبو بكر ، وأرفق أمتي لأمتي عمر بن الخطاب ، وأصدق أمتي حياء عثمان ، وأقضى أمتي على بن أبى طالب ، وأعلمها بالحلال والحرام معاذ بن جبل يجيء يوم القيامة أمام العلماء برتوة ، وأقرأ أمتي أبى بن كعب ، وأفرضها زيد بن ثابت ، وقد أوتي عويمر عبادة ، يعني أبا الدرداء رضي الله عنهم أجمعين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 817  
´فرائض (وراثت) کا بیان`
سیدنا ابوقلابہ نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سب سے زیادہ میراث کو جاننے والا زید بن ثابت ہے۔ اس حدیث کو احمد اور چاروں نے ماسوا ابوداؤد کے روایت کیا ہے۔ ترمذی، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے لیکن اسے مرسل ہونے کی بنا پر معلول قرار دیا گیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 817»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، المناقب، باب مناقب معاذ بن جبل، حديث:3790، 3791، وابن ماجه، المقدمة، حديث:154، والنسائي في الكبرٰي:5 /78، حديث:8287.»
تشریح:
یہ دراصل ایک لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے۔
مکمل روایت یوں ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے امت پر سب سے زیادہ رحم دل اور شفیق انسان ابوبکر (رضی اللہ عنہ) ہیں ‘ دین کے معاملے میں سب سے زیادہ سخت عمر(رضی اللہ عنہ)‘ سب سے زیادہ حیا دار عثمان بن عفان (رضی اللہ عنہ)‘ سب سے بہتر فیصلے کرنے والے علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ)‘ کتاب اللہ کے سب سے اچھے قاری اُبی بن کعب (رضی اللہ عنہ)‘ حلال و حرام کا سب سے زیادہ علم رکھنے والے معاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ) اور علم میراث کے سب سے زیادہ ماہر زید بن ثابت (رضی اللہ عنہ) ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ علمائے اسلام نے میراث کے اختلافی مسائل میں عموماً حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی رائے قابل ترجیح قرار دی ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوقلابہ رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ قلابہ میں قاف کے نیچے کسرہ اور لام مخفف ہے۔
ان کا نام عبداللہ بن زید بن عمرو یا عامر جرمی بصری ہے۔
جلیل القدر تابعی‘ ثقہ اور فاضل آدمی ہیں۔
ان کی اکثر روایات میں ارسال ہوتا ہے۔
کتب ستہ کے راویوں میں سے ہیں۔
منصب قضا کو چھوڑ کر شام جاکر مقیم ہو گئے اور وہاں ۱۰۴ یا ۱۰۶ یا ۱۰۷ ہجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 817   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3790  
´معاذ بن جبل، زید بن ثابت، ابی بن کعب اور ابوعبیدہ بن جراح رضی الله عنہم کے مناقب کا بیان`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سب سے زیادہ میری امت پر رحم کرنے والے ابوبکر ہیں اور اللہ کے معاملہ میں سب سے زیادہ سخت عمر ہیں، اور سب سے زیادہ سچی حیاء والے عثمان بن عفان ہیں، اور حلال و حرام کے سب سے بڑے جانکار معاذ بن جبل ہیں، اور فرائض (میراث) کے سب سے زیادہ جاننے والے زید بن ثابت ہیں، اور سب سے بڑے قاری ابی بن کعب ہیں، اور ہر امت میں ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3790]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
أمین یوں تو سارے صحابہ تھے،
مگر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ اس بات میں ممتاز تھے،
اس لیے ان کو (اَمِیْنُ الْاُمَّة) (آج کل کی اصطلاح میں پوری اُمّت کا جنرل سیکریٹری) کا لقب دیا،
اسی طرح بہت ساری اچھی صفات میں بہت سے صحابہ مشترک ہیں مگر کسی کسی کی خاص خصوصیت ہے کہ جس کی وجہ سے آپﷺ نے ان کواس صفت میں ممتا ز قرار دیا،
جیسے حیاء میں عثمان،
قضاء میں علی،
میراث میں زید بن ثابت اور قراء ت میں ابی بن کعب،
و غیرہم رضی اللہ عنہم،
(دیکھئے اگلی حدیث)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3790   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.