الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
25. بَابُ رَفْعِ الصَّوْتِ بِالإِهْلاَلِ:
25. باب: لبیک بلند آواز سے کہنا۔
(25) Chapter. Talbiya is to be recited aloud.
حدیث نمبر: 1548
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس رضي الله عنه، قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة الظهر اربعا، والعصر بذي الحليفة ركعتين، وسمعتهم يصرخون بهما جميعا".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالمدينة الظُّهْرَ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، وَسَمِعْتُهُمْ يَصْرُخُونَ بِهِمَا جَمِيعًا".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوایوب نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر مدینہ منورہ میں چار رکعت پڑھی۔ لیکن نماز عصر ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھی۔ میں نے خود سنا کہ لوگ بلند آواز سے حج اور عمرہ دونوں کے لیے لبیک کہہ رہے تھے۔

Narrated Anas: The Prophet offered four rak`at of the Zuhr prayer in Medina and two rak`at of the `Asr prayer in Dhul-Hulaifa and I heard them (the companions of the Prophet) reciting Talbiya together loudly to the extent of shouting.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 620


   صحيح البخاري1548أنس بن مالكصلى النبي بالمدينة الظهر أربعا والعصر بذي الحليفة ركعتين سمعتهم يصرخون بهما جميعا
   صحيح البخاري1715أنس بن مالكصلى النبي الظهر بالمدينة أربعا والعصر بذي الحليفة ركعتين ثم بات حتى أصبح فصلى الصبح ركب راحلته حتى إذا استوت به البيداء أهل بعمرة وحجة
   صحيح البخاري1714أنس بن مالكصلى النبي الظهر بالمدينة أربعا والعصر بذي الحليفة ركعتين بات بها فلما أصبح ركب راحلته فجعل يهلل ويسبح لما علا على البيداء لبى بهما جميعا لما دخل مكة أمرهم أن يحلوا نحر النبي بيده سبع بدن قياما ضحى بالمدينة كبشين
   صحيح البخاري1551أنس بن مالكصلى رسول الله ونحن معه بالمدينة الظهر أربعا والعصر بذي الحليفة ركعتين بات بها حتى أصبح ركب حتى استوت به على البيداء حمد الله وسبح وكبر ثم أهل بحج وعمرة وأهل الناس بهما لما قدمنا أمر الناس فحلوا حتى كان يوم التروية أهلوا بالحج
   سنن أبي داود1773أنس بن مالكصلى رسول الله الظهر بالمدينة أربعا وصلى العصر بذي الحليفة ركعتين ثم بات بذي الحليفة حتى أصبح لما ركب راحلته استوت به أهل
   سنن أبي داود1774أنس بن مالكصلى الظهر ثم ركب راحلته لما علا على جبل البيداء أهل
   المعجم الصغير للطبراني454أنس بن مالكلبى من مسجد ذي الحليفة
   سنن النسائى الصغرى2663أنس بن مالكصلى الظهر بالبيداء ثم ركب وصعد جبل البيداء أهل بالحج والعمرة حين صلى الظهر
   سنن النسائى الصغرى2756أنس بن مالكصلى الظهر بالبيداء ثم ركب وصعد جبل البيداء أهل بالحج والعمرة حين صلى الظهر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1773  
´احرام کے وقت کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر چار رکعت اور ذی الحلیفہ میں عصر دو رکعت ادا کی، پھر ذی الحلیفہ میں رات گزاری یہاں تک کہ صبح ہو گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر بیٹھے اور وہ آپ کو لے کر سیدھی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پڑھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1773]
1773. اردو حاشیہ: قصر نماز سفر شروع ہونے کے بعد ہی پڑھی جاتی ہے اور ذوالحلیفہ آپ کے سفرکی پہلی منزل تھی اور یہی اہل مدینہ کی میقات احرام ہے اور نبی ﷺ نے یہیں دوسرے دن ظہر کی نماز کے بعد احرام باندھا اور تلبیہ پکارنا شروع کیا۔ اس حدیث سے واضح ہے کہ نبی ﷺ نے احرام کی دورکعتیں نہیں پڑھیں۔اگلی روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1773   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1548  
1548. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: کہ نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ میں نماز ظہر کی چاررکعات اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعت پڑھیں اور میں نےصحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو حج اور عمرہ دونوں کا بآواز بلند تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1548]
حدیث حاشیہ:
جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ لبیک پکار کر کہنا مستحب ہے، مگر یہ مردوں کے لئے ہے، عورتیں آہستہ کہیں۔
امام احمد نے مرفوعاً حضرت ابوہریرہ ؓ سے نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو لبیک پکار کر کہنے کا حکم دیا ہے۔
اب لبیک کہنا امام شافعی اور امام احمد کے نزدیک سنت ہے اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک بغیر لبیک کہے احرام پورا نہ ہوگا۔
آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ حج قران کی نیت کرنے والے لبیك بحجة وعمرة پکار رہے تھے۔
پس قران والوں کوجو حج وعمرہ ہر دو ملا کر کرنا چاہتے ہوں وہ ایسے ہی لبیک پکاریں۔
اور خالی حج کرنے والے لبیك بحجة کہیں اور خالی عمرہ کرنے والے لبیك بعمرة کے الفاظ پکاریں حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
فیه حجة للجمهور في استحباب رفع الأصوات بالتلبیة وقدروی مالك في الموطأ وأصحاب السنن وصححه الترمذي وابن خزیمة والحاکم من طریق خلاد بن السائب عن أبیه مرفوعا جاءني جبرئیل فأمرني أن آمر أصحابي یرفعون أصواتهم بالإ ہلال۔
یعنی لبیک کے ساتھ آواز بلند کرنا مستحب ہے۔
مؤطا وغیرہ میں مرفوعاً مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے اور فرمایا کہ اپنے اصحاب سے کہہ دیجئے کہ لبیک کے ساتھ آواز بلند کریں۔
پس اصحاب کرام اس قدر بلند آواز سے لبیک پکارا کرتے کہ پہاڑ گونجنے لگ جاتے لبیك اللهم کے معنی یا اللہ! میں تیری عبادت پر قائم ہوں اور تیرے بلانے پر حاضر ہوا ہوں یا میرا اخلاص تیرے ہی لئے ہے، میں تیری طرف متوجہ ہوں۔
تیری بارگاہ میں حاضر ہوں۔
لبیک اس دعوت کی قبولیت ہے جو تکمیل عمارت کعبہ کے بعد حضرت ابراہیم ؑ نے ﴿وَأَذن فِي الناسِ بِالحجِ﴾ کی تعمیل میں پکاری تھی کہ لوگو! آؤ اللہ کا گھر بن گیا ہے پس اس آواز پر ہر حاجی لبیک پکارتا ہے کہ میں حاضر ہوگیا ہوں یا یہ کہ غلام حاضر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1548   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1548  
1548. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: کہ نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ میں نماز ظہر کی چاررکعات اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعت پڑھیں اور میں نےصحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو حج اور عمرہ دونوں کا بآواز بلند تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1548]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج و عمرہ کے لیے تلبیہ اونچی آواز سے کہا جا سکتا ہے۔
جمہور کے نزدیک ایسا کرنا مستحب ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جبرائیل ؑ نے مجھے بآواز بلند تلبیہ کہنے کا پیغام دیا کیونکہ یہ حج کا شعار ہے۔
(صحیح ابن خزیمة: 174/4)
اسی طرح ابن ابی شیبہ نے صحیح سند سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس قدر بلند آواز سے تلبیہ کہتے تھے کہ ان کی آواز بیٹھ جاتی تھی۔
(المصنف لابن أبي شیبة: 549/5) (2)
امام ترمذی حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے افضل حج کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:
بلند آواز سے تلبیہ کہنا اور جانوروں کو ذبح کرنا۔
(جامع الترمذي، الحج، حدیث: 827)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1548   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.