الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
42. بَابُ فَضْلِ مَكَّةَ وَبُنْيَانِهَا:
42. باب: فضائل مکہ اور کعبہ کی بناء کا بیان۔
(42) Chapter. The superiority of Makkah and its buildings, and the statement of Allah:
حدیث نمبر: 1583
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن محمد بن ابي بكر، اخبر عبد الله بن عمر، عن عائشة رضي الله عنهم زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لها:" الم تري ان قومك لما بنوا الكعبة اقتصروا عن قواعد إبراهيم، فقلت: يا رسول الله، الا تردها على قواعد إبراهيم، قال: لولا حدثان قومك بالكفر لفعلت، فقال عبد الله رضي الله عنه: لئن كانت عائشة رضي الله عنها سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم ما ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم ترك استلام الركنين اللذين يليان الحجر، إلا ان البيت لم يتمم على قواعد إبراهيم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ قَوْمَكِ لَمَّا بَنَوْا الْكَعْبَةَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَفَعَلْتُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ، إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے کہ عبداللہ بن محمد بن ابی بکر نے انہیں خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تجھے معلوم ہے جب تیری قوم نے کعبہ کی تعمیر کی تو بنیاد ابراہیم کو چھوڑ دیا تھا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر آپ بنیاد ابراہیم پر اس کو کیوں نہیں بنا دیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے بالکل نزدیک نہ ہوتا تو میں بیشک ایسا کر دیتا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے (اور یقیناً عائشہ رضی اللہ عنہا سچی ہیں) تو میں سمجھتا ہوں یہی وجہ تھی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حطیم سے متصل جو دیواروں کے کونے ہیں ان کو نہیں چومتے تھے۔ کیونکہ خانہ کعبہ ابراہیمی بنیادوں پر پورا نہ ہوا تھا۔

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) that Allah's Apostle said to her, "Do you know that when your people (Quraish) rebuilt the Ka`ba, they decreased it from its original foundation laid by Abraham?" I said, "O Allah's Apostle! Why don't you rebuild it on its original foundation laid by Abraham?" He replied, "Were it not for the fact that your people are close to the Pre-Islamic Period of ignorance (i.e. they have recently become Muslims) I would have done so." The sub-narrator, `Abdullah (bin `Umar ) stated: `Aisha 'must have heard this from Allah's Apostle for in my opinion Allah's Apostle had not placed his hand over the two corners of the Ka`ba opposite Al-Hijr only because the Ka`ba was not rebuilt on its original foundations laid by Abraham.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 653


   صحيح البخاري4484ألم تري أن قومك بنوا الكعبة واقتصروا عن قواعد إبراهيم ألا تردها على قواعد إبراهيم لولا حدثان قومك بالكفر
   صحيح البخاري3368ألم تري أن قومك لما بنوا الكعبة اقتصروا عن قواعد إبراهيم فقلت يا رسول الله ألا تردها على قواعد إبراهيم لولا حدثان قومك بالكفر
   صحيح البخاري1583ألم تري أن قومك لما بنوا الكعبة اقتصروا عن قواعد إبراهيم ألا تردها على قواعد إبراهيم لولا حدثان قومك بالكفر لفعلت
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم301الم تري ان قومك حين بنوا الكعبة اقتصروا عن قواعد إبراهيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 301  
´دوران طواف میں حطیم کے اندر طواف جائز نہیں`
«. . . رسول الله صلى الله عليه وسلم ترك استلام الركنين اللذين يليان الحجر إلا ان البيت لم يتم على قواعد إبراهيم . . .»
. . . رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر (حطیم) والے دونوں ارکان(کونوں، دیواروں) جو (طواف میں) صرف اسی لئے نہیں چھوا تھا کہ بیت اﷲ کی تعمیر سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر نہیں کی گئی تھی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 301]

تخریج الحدیث:
[و اخرجه البخاري 4484، و مسلم 1333/399، من حديث مالك به، من رواية يحيٰ بن يحيٰ و فى الاصل: قالج، خطا مطبعي]

تفقہ:
➊ اگر دو کام جائز ہوں اور کتاب و سنت سے ثابت ہوں تو شر و فساد سے بچنے کے لئے ان میں سے ایک کام چھوڑا جا سکتا ہے۔
➋ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ میں حجر (حطیم کے اندر) میں نماز پڑھوں یا بیت اللہ کے اندر نماز پڑھوں۔ [المؤطا رولية يحيٰ، 364/1 ح، 864 و سنده صحيح]
یعنی حطیم کے اندر نماز پڑھنا بیت اللہ کے اندر نماز پڑھنے کے مترادف ہے۔
➌ جو شخص حطیم کے اندر سے طواف کرتا ہے تو قولِ راجح میں اس کا طواف نہیں ہوتا۔
➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کو اس صحیح حدیث کا علم نہ ہونا اس کی واضح دلیل ہے کہ بڑے بڑے علماء سے بھی بعض احادیث مخفی رہ سکتی ہیں۔
➎ جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ اس نے تمام دلائل شرعیہ کا احاطہ کر لیا ہے تو ایسا سمجھنا صحیح نہیں ہے۔
➏ بیت اللہ کی تعمیر اول میں اختلاف ہے کہ کس کے ہاتھوں ہوئی۔ قرآن مجید سے یہ ثابت ہے کہ بیت اللہ کی بنیادیں سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اٹھائی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی مسجد سب سے پہلے بنائی گئی؟ تو آپ نے فرمایا: مسجد حرام، پوچھا گیا اس کے بعد کون سی مسجد بنائی گئی تھی؟ آپ نے فرمایا: مسجد اقصیٰ، پوچھا گیا ان دونوں کی تعمیر کے درمیان کتنا عرصہ تھا؟ آپ نے فرمایا: چالیس (سال)۔ دیکھئے: [صحيح بخاري ح3425، و صحيح مسلم ح520]
➐ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ایک قول کا خلاصہ یہ ہے کہ زمین پر قوم نوح اور قوم ابراہیم گھروں میں رہتی تھی تاہم بیت اللہ سب سے پہلی عبادت گاہ ہے۔ دیکھئے: [المختارة للضياء المقدسي 60/2 ح 438،] اور [المستدرك للحاكم 292/2، 293، و سنده حسن]
➑ لوگوں کو بلا ضرورت آزمائش میں نہیں ڈالنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 60   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1583  
1583. نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: آیاتو نہیں جانتی کہ تیری قوم نے جب بیت اللہ تعمیر کیا توحضرت ابراہیم ؑ کی بنیادوں پر اسے استوار کرنے سے قاصر رہی؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! کیا آپ بیت اللہ کو حضرت ابراہیم ؑ کی بنیادوں پر نہیں جاسکتے؟آپ نے فرمایا: اگر تیری قوم کا زمانہ کفر کے قریب نہ ہوتا تو میں ضرور کردیتا۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نےفرمایا: اگر حضرت عائشہ ؓ نے یہ بات ر سول اللہ ﷺ سے سنی ہے تو میرے خیال کے مطابق رسول اللہ ﷺ کاحطیم سے متصل بیت اللہ کے دو کونوں کااستلام نہ کرنا اس وجہ سے تھاکہ وہ حضرت ابراہیم ؑ کی بنیادوں پر پورا تعمیر نہیں ہواتھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1583]
حدیث حاشیہ:
کیونکہ حطیم حضرت ابراہیم ؑ کی بنا میں کعبہ میں داخل تھا۔
قریش نے پیسہ کم ہونے کی وجہ سے کعبہ کو چھوٹا کردیا اور حطیم کی زمین کعبہ کے باہر چھٹی رہنے دی۔
اس لئے طواف میں حطیم کو شامل کر لیتے ہیں (وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1583   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.