الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
13. بَابُ : مَا جَاءَ فِي قَضَاءِ رَمَضَانَ
13. باب: رمضان کے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضاء کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning making up for (fasts missed) during Ramadan
حدیث نمبر: 1669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا علي بن المنذر ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، عن يحيى بن سعيد ، عن ابي سلمة ، قال: سمعت عائشة ، تقول:" إن كان ليكون علي الصيام من شهر رمضان فما اقضيه حتى يجيء شعبان".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ:" إِنْ كَانَ لَيَكُونُ عَلَيَّ الصِّيَامُ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَمَا أَقْضِيهِ حَتَّى يَجِيءَ شَعْبَانُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے اوپر رمضان کے روزے ہوتے تھے میں ان کی قضاء نہیں کر پاتی تھی یہاں تک کہ شعبان کا مہینہ آ جاتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 40 (1950)، صحیح مسلم/الصوم 26 (1146)، سنن ابی داود/الصوم 40 (2399)، سنن النسائی/الصیام 36 (2321)، (تحفة الأشراف: 17777)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 20 (54)، مسند احمد (6/124، 179) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جب شعبان کا مہینہ آتا تو نبی اکرم ﷺ بھی اس مہینہ میں بہت روزے رکھتے، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بھی قضا کرتیں، اور قضا میں دیر کرنے کی وجہ یہ ہوتی کہ نبی کریم ﷺ کو عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت بہت تھی، پہلے روزے رکھنے سے اندیشہ تھا کہ نبی کریم ﷺ کو تکلیف ہو گی۔

It was narrated that Abu Salamah said: “I heard ‘Aishah say: ‘I used to owe fasts from the month of Ramadan, and I would not make them up for until Sha’ban came.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1669  
´رمضان کے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضاء کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے اوپر رمضان کے روزے ہوتے تھے میں ان کی قضاء نہیں کر پاتی تھی یہاں تک کہ شعبان کا مہینہ آ جاتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1669]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رمضان میں عذرشرعی کی بنا پر جو روزے چھوٹ جایئں ان کی قضا سال بھر میں کسی وقت بھی دی جا سکتی ہے۔
ضروری نہیں کہ وہ روزے شوال ہی میں رکھے جائيں۔

(2)
ام المومنین چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا میں اس لئے تاخیر فرماتی تھیں۔
کہ ایسا نہ ہو کہ رسول اللہ ﷺ کو مقاربت کی خواہش ہو۔
اور وہ روزے کی وجہ سے نبی کریمﷺ کی خدمت سے محروم رہ جایئں۔
ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا شعبان میں اس لئے روزے رکھ لیتی تھیں۔
کہ نبی کریمﷺ اس مہینے میں نفلی روزے کثرت سے رکھتے تھے۔
چنانچہ تاخیر کی وجہ باقی نہیں رہتی تھی۔
جو دوسرے مہینوں مہینوں میں ہوتی تھی۔

(4)
عورت کو چاہیے کہ خاوند کو خوش رکھنے کےلئے ہر ممکن کوشش کرے۔
بشرط یہ کہ شرعی طور پر ناجائز کام کا ارتکاب نہ کرنا پڑے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1669   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.