الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
20. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ
20. باب: روزہ دار کا بیوی سے مباشرت (ساتھ سونے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1688
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن خالد بن عبد الله الواسطي ، حدثنا ابي ، عن عطاء بن السائب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال:" رخص للكبير الصائم في المباشرة، وكره للشاب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" رُخِّصَ لِلْكَبِيرِ الصَّائِمِ فِي الْمُبَاشَرَةِ، وَكُرِهَ لِلشَّابِّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بوڑھے روزہ دار کو بیوی سے چمٹ کر سونے کی رخصت دی گئی ہے، لیکن نوجوانوں کے لیے مکروہ قرار دی گئی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5578، ومصباح الزجاجة: 611) (صحیح)» ‏‏‏‏ (محمد بن خالد ضعیف ہے، اور عطاء بن سائب اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، خالد واسطی نے ان سے اختلاط کے بعد روایت کی، نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 2065)

وضاحت:
۱؎: اس میں خطرہ ہے کہ کہیں وہ جماع نہ کر بیٹھیں۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “A concession was granted to those who are older with regard to touching while fasting, but it was disliked on the part of those who are younger.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه1688عبد الله بن عباسرخص للكبير الصائم في المباشرة وكره للشاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1688  
´روزہ دار کا بیوی سے مباشرت (ساتھ سونے) کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بوڑھے روزہ دار کو بیوی سے چمٹ کر سونے کی رخصت دی گئی ہے، لیکن نوجوانوں کے لیے مکروہ قرار دی گئی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1688]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بوڑھے اور جوان کا یہ فرق سنن بيہقی میں رسول اللہﷺ سے بھی مروی ہے۔ (دیکھئے: 232/4)
۔

(2)
عام طور پر بوڑھے کو اپنے آپ پر جو قابو ہوتا ہے جوان آدمی کو نہیں ہوتا۔
اس لئے مسئلہ اس طرح بیان فرمایا گیا۔
اگر کوئی شخص زیادہ عمر کا ہونے کے باوجود جوانوں کی طرح قوت اور جوش رکھتا ہے۔
تو اسے جوان کیطرح پرہیز کرنا چاہیے۔
اور اگر کوئی جوان اسطرح کا جوش نہیں رکھتا بلکہ اپنے آپ پر قابو رکھ سکتا ہے۔
تو اس کے لئے بوڑھے کیطرح اجازت ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1688   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.