الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
66. باب الرَّجُلِ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ
66. باب: آدمی ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھ سکتا ہے۔
Chapter: A Person Praying (All) The Prayers With One Wudu’.
حدیث نمبر: 171
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا شريك، عن عمرو بن عامر البجلي، قال محمد هو ابو اسد بن عمرو، قال: سالت انس بن مالك عن الوضوء، فقال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يتوضا لكل صلاة، وكنا نصلي الصلوات بوضوء واحد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ الْبَجَلِيِّ، قَالَ مُحَمَّدٌ هُوَ أَبُو أَسَدِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ الْوُضُوءِ، فَقَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، وَكُنَّا نُصَلِّي الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ".
عمرو بن عامر بجلی (محمد بن عیسیٰ کہتے ہیں: عمرو بن عامر بجلی ابواسد بن عمرو ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے وضو کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، اور ہم لوگ ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطھارة 54 (214)، سنن الترمذی/الطھارة 44 (60)، سنن النسائی/الطھارة 101 (131)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 72 (509)، (تحفة الأشراف: 1110)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/132، 194، 260، سنن الدارمی/الطھارة 46 (747) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل یہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ ہر نماز کے لیے تازہ وضو کیا کرتے تھے، تو یہ آپ کا غالب معمول تھا، ورنہ بعض مواقع پر آپ نے بھی ایک ہی وضو سے متعدد نمازیں پڑھی ہیں، جیسا کہ اگلی روایت حدیث ۱۷۲سے بھی واضح ہے۔

Abu Asad bin Amr said: I asked Anas bin Malik about ablution. He replied: The Prophet ﷺ performed ablution for each prayer and we offered (many) prayers with the same ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 171


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (214)

   جامع الترمذي60أنس بن مالكيتوضأ عند كل صلاة نصلي الصلوات كلها بوضوء واحد ما لم نحدث
   سنن أبي داود171أنس بن مالكيتوضأ لكل صلاة نصلي الصلوات بوضوء واحد
   سنن ابن ماجه509أنس بن مالكيتوضأ لكل صلاة نصلي الصلوات كلها بوضوء واحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 171  
´ہر نماز کے لیے تازہ وضو`
«. . . كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، وَكُنَّا نُصَلِّي الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ . . .»
. . . نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، اور ہم لوگ ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھا کرتے تھے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 171]
توضیح:
اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل یہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے تازہ وضو کیا کرتے تھے تو یہ آپ کا غالب معمول تھا ورنہ بعض مواقع پر آپ نے بھی ایک ہی وضو سے متعدد نمازیں پڑھی ہیں جیسا کہ اگلی روایت سے بھی واضح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 171   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث509  
´ہر نماز کے لیے وضو کرنے اور ایک وضو سے ساری نمازیں پڑھنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، اور ہم ساری نماز ایک وضو سے پڑھ لیا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 509]
اردو حاشہ:
(1)
ایک نماز کے لیے کیا گیا وضو جب تک باقی ہو نیا وضو کیے بغیردوسری فرض اور نفل نمازیں ادا کی جاسکتی ہیں۔

(2)
پہلا وضو ٹوٹے بغیر بھی دوسری نماز کے لیے دوبارہ وضو کیا جاسکتا ہے اور یہ طریقہ یعنی وضو پر وضو کرنا افضل ہے البتہ اگر پہلا وضو ٹوٹ جائے تو دوسری نماز کے لیے نیا وضو کرنا ضروری ہے۔ (صحيح البخاري، الوضوء، باب لاتقبل صلاة بغير طهور، حديث: 135 وصحيح مسلم، الطهارة، باب وجوب الطهارة للصلاة، حديث: 224)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 509   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 60  
´ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا بیان۔`
عمرو بن عامر انصاری کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک کو یہ کہتے ہوئے سنا: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، میں نے (انس سے) پوچھا: پھر آپ لوگ کیسے کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ جب تک ہم «حدث» نہ کرتے ساری نمازیں ایک ہی وضو سے پڑھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 60]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث کے رواۃ مدینہ کے لوگ نہیں ہیں بلکہ اہل مشرق (اہل کوفہ اور بصرہ) ہیں مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ اتنے معتبر نہیں ہیں جتنا اہل مدینہ ہیں۔

نوٹ:
(سند میں عبدالرحمن افریقی ضعیف ہیں،
اور ابو غطیف مجہول ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 60   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.