الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
67. باب تَفْرِيقِ الْوُضُوءِ
67. باب: وضو میں اعضاء کو الگ الگ دھونا (تاکہ کوئی عضو خشک نہ رہ جائے)۔
Chapter: Separating The Actions Of Wudu’.
حدیث نمبر: 173
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن معروف، حدثنا ابن وهب، عن جرير بن حازم، انه سمع قتادة بن دعامة، حدثنا انس بن مالك،" ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم وقد توضا وترك على قدمه مثل موضع الظفر، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ارجع فاحسن وضوءك"، قال ابو داود: هذا الحديث ليس بمعروف عن جرير بن حازم، ولم يروه إلا ابن وهب وحده، وقد روي عن معقل بن عبيد الله الجزري، عن ابي الزبير،عن جابر، عن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه، قال: ارجع فاحسن وضوءك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ قَتَادَةَ بْنَ دِعَامَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ،" أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ تَوَضَّأَ وَتَرَكَ عَلَى قَدَمِهِ مِثْلَ مَوْضِعِ الظُّفْرِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِمَعْرُوفٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، وَلَمْ يَرْوِهِ إِلَّا ابْنُ وَهْبٍ وَحْدَهُ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ،عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، قَالَ: ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کر کے آیا، اس نے اپنے پاؤں میں ناخن کے برابر جگہ (خشک) چھوڑ دی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تم واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جریر بن حازم سے مروی یہ حدیث معروف نہیں ہے، اسے صرف ابن وہب نے روایت کیا ہے، اس جیسی حدیث معقل بن عبیداللہ جزری سے بھی مروی ہے، معقل ابوزبیر سے، ابوزبیر جابر سے، جابر عمر سے، اور عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 139 (665)، (تحفة الأشراف: 1148)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/146)، وحدیث عمر أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 10 (243)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 139 (666) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas reported: A person came to the Messenger of Allah ﷺ. He performed ablution and left a small part equal to the space of a nail upon his foot. The Messenger of Allah ﷺ said to him: Go back and perform ablution well. Abu Dawud said: This tradition is not known through Jarir bin Hazim. It was transmitted only by Ibn Wahab. Another version adds the wording: “ Go back and perform the ablution well. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 173


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
في حديث ابي داود (173): قتاده صرح بالسماع بل ابن وهب عنعن، وفي حديث ابن ماجه (665): ابن وهب صرح بالسماع بل قتاده عنعن، وللحديث شواھد منھا الحديث الآتي (175)

   سنن أبي داود173أنس بن مالكارجع فأحسن وضوءك
   سنن ابن ماجه665أنس بن مالكارجع فأحسن وضوءك
   بلوغ المرام50أنس بن مالك‏‏‏‏ارجع فاحسن وضوءك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 50  
´سارا پاؤں دھونا فرض`
«. . . راى النبى صلى الله عليه وآله وسلم رجلا وفي قدمه مثل الظفر لم يصبه الماء،‏‏‏‏ فقال:‏‏‏‏ارجع فاحسن وضوءك . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک ایسے آدمی پر پڑی جس کے پاؤں کی ناخن برابر جگہ پر پانی نہ پہنچا (یعنی خشک رہ گئی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ واپس جاؤ اور اچھی طرح عمدہ طریق سے وضو کرو . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 50]

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث اس بات پر واضح دلیل ہے کہ سارا پاؤں دھونا فرض۔
➋ ایک دوسری حدیث میں ہے جسے مسلم نے روایت کیا ہے کہ پاؤں کا جتنا حصہ خشک رہ گیا اس کے لئے آگ ہے۔ [صحيح مسلم، الطهارة، باب وجوب غسل الرجلين بكماله، حديث: 241]
➌ ابوداود میں بھی خالد بن معدان سے ایک روایت اسی معنی میں منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز پڑھتے دیکھا کہ اس کے قدم کی پشت پر تھوڑا سا خشک داغ تھا۔ آپ نے اسے حکم دیا کہ جا، پہلے دوبارہ وضو کر اور پھر نماز پڑھ۔ [سنن ابي داؤد، الطهارة، باب تفريق الوضوء، حديث: 175]
➍ یہ اور اسی قبیل کی دوسری روایات اس پر دال ہیں کہ پاؤں کا دھونا فرض ہے، مسح ناکافی ہے۔
➎ انہی احادیث کی روشنی میں ائمہ اربعہ، اہل سنت اور مجتہدین امت نے بالاتفاق پاؤں کے دھونے کو فرض قرار دیا ہے۔ جو لوگ پاؤں کے دھونے کو فرض قرار نہیں دیتے اور مسح کے قائل ہیں ان احادیث سے ان کے نظریے کی تردید ہوتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 50   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث665  
´وضو میں کوئی جگہ سوکھی چھوڑ دی تو کیا کرے؟`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی وضو کر کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے ناخن کی مقدار خشک جگہ چھوڑ دی تھی، جہاں پانی نہیں پہنچا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جاؤ دوبارہ اچھی طرح وضو کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 665]
اردو حاشہ:
اگر نماز سے پہلے وضو کے اعضاء میں کوئی جگہ خشک نظر آ جائے تو دوبارہ وضو کرنا چاہیے اور اگر نماز کے بعد معلوم ہو تو دوبارہ وضو کرکے نماز بھی دوبارہ پڑھے جیسے اگلی حدیث میں صراحت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 665   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.