الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
30. بَابُ : مَا جَاءَ فِي صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
30. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نفلی روزوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1710
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، قال: سالت عائشة عن صوم النبي صلى الله عليه وسلم؟، فقالت:" كان يصوم حتى نقول قد صام، ويفطر حتى نقول قد افطر، ولم اره صام من شهر قط اكثر من صيامه من شعبان، كان يصوم شعبان كله، كان يصوم شعبان إلا قليلا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَتْ:" كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ، وَلَمْ أَرَهُ صَامَ مِنْ شَهْرٍ قَطُّ أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ مِنْ شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلَّا قَلِيلًا".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے یہاں تک کہ ہم یہ کہتے کہ آپ روزے ہی رکھتے جائیں گے، اور روزے چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھیں گے ہی نہیں، اور میں نے آپ کو شعبان سے زیادہ کسی مہینہ میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا، آپ سوائے چند روز کے پورے شعبان روزے رکھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصوم 34 (1156)، سنن النسائی/الصوم 19 (2179)، (تحفة الأشراف: 17729)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 52 (1969)، سنن ابی داود/الصوم 59 (2434)، سنن الترمذی/الصوم 37 (736)، موطا امام مالک/الصیام 22 (56)، مسند احمد (6/39، 80، 84، 89، 107، 128، 143، 153، 165، 179، 233، 242، 249، 268) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: شعبان کے مہینے میں آپ ﷺ کے کثرت سے روزے رکھنے کی وجہ یہ تھی کہ اس مہینے میں انسان کے اعمال رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں، تو آپ اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ آپ کے اعمال اللہ کے پاس حالت روزے میں پیش ہوں، اور چونکہ آپ کو روحانی قوت حاصل تھی اس لیے یہ روزے آپ کے لیے کمزوری کا سبب نہیں بنتے تھے اس لیے پندرہویں شعبان کے بعد بھی آپ کے لیے روزہ رکھنا جائز تھا، اس کے برخلاف امت کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ شعبان کے نصف ثانی میں روزے نہ رکھے تاکہ رمضان کے روزوں کے لیے قوت و توانائی برقرار ہے۔

It was narrated that Abu Salamah said: “I asked ‘Aishah about the fasting of the Prophet (ﷺ). She said: ‘He used to fast until we thought he would always fast. And he used to not fast until we thought he would always not fast. I never saw him fast more in any month than in Sha’ban. He used to fast all of Sha’ban; he used to fast all of Sha’ban except a little.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري1969عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول لا يفطر ويفطر حتى نقول لا يصوم ما رأيت رسول الله استكمل صيام شهر إلا رمضان وما رأيته أكثر صياما منه في شعبان
   صحيح مسلم2722عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر لم أره صائما من شهر قط أكثر من صيامه من شعبان كان يصوم شعبان كله كان يصوم شعبان إلا قليلا
   صحيح مسلم2721عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول لا يفطر ويفطر حتى نقول لا يصوم ما رأيت رسول الله ا ستكمل صيام شهر قط إلا رمضان وما رأيته في شهر أكثر منه صياما في شعبان
   صحيح مسلم2719عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر ما رأيته صام شهرا كاملا منذ قدم المدينة إلا أن يكون رمضان
   جامع الترمذي768عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر ما صام رسول الله شهرا كاملا إلا رمضان
   سنن النسائى الصغرى2179عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول لا يفطر ويفطر حتى نقول لا يصوم كان يصوم شعبان أو عامة شعبان
   سنن النسائى الصغرى2185عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر لم يصم شهرا تاما منذ أتى المدينة إلا أن يكون رمضان
   سنن النسائى الصغرى2181عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر لم يكن يصوم شهرا أكثر من شعبان كان يصوم شعبان إلا قليلا كان يصوم شعبان كله
   سنن النسائى الصغرى2349عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول ما يريد أن يفطر ويفطر حتى نقول ما يريد أن يصوم
   سنن النسائى الصغرى2351عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر ما صام رسول الله شهرا كاملا منذ قدم المدينة إلا رمضان
   سنن النسائى الصغرى2353عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول ما يفطر ويفطر حتى نقول ما يصوم ما رأيت رسول الله في شهر أكثر صياما منه في شعبان
   سنن ابن ماجه1710عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر لم أره صام من شهر قط أكثر من صيامه من شعبان كان يصوم شعبان كله كان يصوم شعبان إلا قليلا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم264عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول لا يفطر، ويفطر حتى نقول لا يصوم
   بلوغ المرام555عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول لا يفطر ويفطر حتى نقول لا يصوم وما رايت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1710  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نفلی روزوں کا بیان۔`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے یہاں تک کہ ہم یہ کہتے کہ آپ روزے ہی رکھتے جائیں گے، اور روزے چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھیں گے ہی نہیں، اور میں نے آپ کو شعبان سے زیادہ کسی مہینہ میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا، آپ سوائے چند روز کے پورے شعبان روزے رکھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1710]
اردو حاشہ:
نفلی روزے مسلسل رکھنا بھی جا ئز ہے جب کے ہر روزہ افطار کیا جا ئے یعنی وصال نہ کیا جا ئے کیو نکہ وہ ہما رے لئے ممنو ع ہے۔ دیکھیے (صحیح البخاری الصوم باب الوصال حدیث 1961 وصحیح مسلم الصیام باب النھی عن الوصال حدیث 1102)
۔ 2۔
نفلی روزے سا ل کے ہر مہینے میں رکھے جا سکتے ہیں 3 مسلسل ایک مہینہ نفلی روزے رکھنا خلا ف سنت ہے 4 ما ہ شعبان میں نفلی روزوں کا اہتمام زیا دہ ہو نا چا ہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1710   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 768  
´پے در پے روزہ رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ نے خوب روزے رکھے، پھر آپ روزے رکھنا چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ نے بہت دنوں سے روزہ نہیں رکھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے علاوہ کسی ماہ کے پورے روزے نہیں رکھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 768]
اردو حاشہ:
1؎:
اس کی وجہ یہ تھی تاکہ کوئی اس کے وجوب کا گمان نہ کرے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 768   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.