الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters Regarding Zakat
5. بَابُ : مَنِ اسْتَفَادَ مَالاً
5. باب: جو شخص مال حاصل کرے اس کی زکاۃ کا بیان۔
Chapter: One who acquires wealth
حدیث نمبر: 1792
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا شجاع بن الوليد ، حدثنا حارثة بن محمد ، عن عمرة ، عن عائشة ، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا زكاة في مال حتى يحول عليه الحول".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا حَارِثَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا زَكَاةَ فِي مَالٍ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: کسی بھی مال پر اس وقت تک زکاۃ نہیں ہے جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17889، ومصباح الزجاجة: 641) (صحیح) (حارثہ بن محمد بن أبی الرجال ضعیف ہے، لیکن دوسرے طریق سے صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 813، الإرواء: 787)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر کسی کے پاس شروع سال میں دس دینار تھے، لیکن بیچ سال میں دس دینار اور ملے تو اس پر زکاۃ واجب نہ ہو گی جب تک بیس دینار پر پورا سال نہ گزرے، شافعی کا یہی قول ہے، اور ابو حنیفہ نے کہا کہ بیچ سال میں جو مال حاصل ہو وہ پہلے مال سے مل جائے گا اور سال پورا ہو نے پر اس میں زکاۃ واجب ہو گی، یہ اختلاف اس صورت میں ہے، جب دوسرا مال الگ سے ہوا ہو، اور پہلے مال کا نفع ہو تو بالاتفاق اس سے مل جائے گا۔

It was narrated that : Aishah said: “I heard the Messenger of Allah(ﷺ) say: 'There is not Zakat on wealth until Hawl (one year) has passed.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حارثة بن محمد ھو ابن أبي الرجال: ضعيف
و للحديث شواھد ضعيفة،انظر سنن أبي داود (1573)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 444

   سنن ابن ماجه1792عائشة بنت عبد اللهلا زكاة في مال حتى يحول عليه الحول

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1792  
´جو شخص مال حاصل کرے اس کی زکاۃ کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: کسی بھی مال پر اس وقت تک زکاۃ نہیں ہے جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1792]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
سونے چاندی وغیرہ میں نصاب کا مالک ہونے کے ایک سال بعد زکاۃ واجب ہوتی ہے۔

(2)
زرعی پیداوار جب باغ یا کھیت سے اٹھالی جائے تو اس پر زکاۃ واجب ہو جاتی ہے، اس میں سال گزرنا شرط نہیں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ﴾ (الأنعام، 6: 141)
اس کے کاٹنے کے دن اس کا حق ادا کرو۔

(3)
جس کے پاس پہلے کچھ مال موجود ہو لیکن وہ نصاب سے کم ہو، پھر اسے کچھ اور مال مل جائے جس کی وجہ سے نصاب مکمل ہو جائے تو سال کی ابتداء نصاب مکمل ہونے سے ہوگی۔
اگر اس کے ایک سال بعد اس کے پاس نصاب موجود ہے تو زکاۃ ادا کرے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1792   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.