الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
34. باب فِي الْمُحْرِمَةِ تُغَطِّي وَجْهَهَا
34. باب: محرم عورت اپنا منہ ڈھانپے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding A Woman In Ihram Covering Her Face.
حدیث نمبر: 1833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا هشيم، اخبرنا يزيد بن ابي زياد، عن مجاهد، عن عائشة، قالت:" كان الركبان يمرون بنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم محرمات، فإذا حاذوا بنا سدلت إحدانا جلبابها من راسها على وجهها، فإذا جاوزونا كشفناه".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ، فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا، فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سوار ہمارے سامنے سے گزرتے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھے ہوتے، جب سوار ہمارے سامنے آ جاتے تو ہم اپنے نقاب اپنے سر سے چہرے پر ڈال لیتے اور جب وہ گزر جاتے تو ہم اسے کھول لیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 23 (2935)، (تحفة الأشراف: 17577)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/30) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں، لیکن اس باب میں اسماء کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی 433)

Narrated Aishah, Ummul Muminin: Riders would pass us when we accompanied the Messenger of Allah ﷺ while we were in the sacred state (wearing ihram). When they came by us, one of us would let down her outer garment from her head over her face, and when they had passed on, we would uncover our faces.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1829


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (2935)
يزيد بن أبي زياد ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 72


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1833  
´محرم عورت اپنا منہ ڈھانپے اس کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سوار ہمارے سامنے سے گزرتے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھے ہوتے، جب سوار ہمارے سامنے آ جاتے تو ہم اپنے نقاب اپنے سر سے چہرے پر ڈال لیتے اور جب وہ گزر جاتے تو ہم اسے کھول لیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1833]
1833. اردو حاشیہ: یہ سند اگرچہ قدرے ضعیف ہے مگردیگر اثار سے مسئلہ اسی طرح ہے کہ عورت حالت احرام میں بھی اجنبیوں سے پردہ کرے۔موطا امام مالک میں ہے۔ فاطمہ بنت مندر بیان کرتی ہیں۔ کہ ہم حالت احرام میں اپنے چہرے ڈھانپا کرتی تھیں۔اور اسماء بنت ابی بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی ہمارے ساتھ ہوتی تھیں۔(باب تخمیر المحرم وجھہ)نیز (ارواء الغلیل حدیث 1023)مگر موجودہ صورت حال پردے کے معاملے میں انتہائی پریشان کن ہے کہ حیاء وشرم گویا اٹھتی جارہی ہے۔الا ماشاء اللہ مزید تفصیل کےلئے حدیث نمبر 1825) کے فوائد ومسائل ملاحظہ ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1833   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.