الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
5. باب الحث على الخشوع في الصلاة
5. نماز میں خشوع و خضوع کی ترغیب کا بیان
५. “ नमाज़ में अल्लाह का डर और गिड़गिड़ाकर पढ़ना ”
حدیث نمبر: 189
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي ذر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا قام احدكم في الصلاة فلا يمسح الحصى،‏‏‏‏ فإن الرحمة تواجهه» . رواه الخمسة بإسناد صحيح،‏‏‏‏ وزاد احمد:«‏‏‏‏واحدة او دع» .‏‏‏‏ وفي الصحيح عن معيقيب نحوه بغير تعليل.وعن أبي ذر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا قام أحدكم في الصلاة فلا يمسح الحصى،‏‏‏‏ فإن الرحمة تواجهه» . رواه الخمسة بإسناد صحيح،‏‏‏‏ وزاد أحمد:«‏‏‏‏واحدة أو دع» .‏‏‏‏ وفي الصحيح عن معيقيب نحوه بغير تعليل.
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز ادا کر رہا ہو تو (سجدہ گاہ) سے سنگریزوں (کنکریوں) کو اپنے ہاتھ سے نہ ہٹائے۔ کیونکہ (اس وقت) رحمت خداوندی نمازی کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔
اسے پانچوں یعنی احمد، ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ مسند احمد میں اتنا اضافہ ہے کہ (اگر کنکریاں ہٹانا ہی ہیں تو) ایک مرتبہ ہٹا دو یا چھوڑ دو۔ اور صحیح بخاری میں یہی روایت معیقیب سے مروی ہے اس میں سبب کا بیان نہیں ہے۔
हज़रत अबु ज़र रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया कि ’’ जब तुम में से कोई व्यक्ति नमाज़ पढ़ रहा हो तो (सज्दे की जगह) से कंकरों को अपने हाथ से न हटाए । क्यूंकि (उस समय) अल्लाह की रहमत नमाज़ी की तरफ़ आकर्षित होती है ।”
इसे पांचों यानी अहमद, अबू दाऊद, त्रिमीज़ी, निसाई और इब्न माजा ने सहीह सनद के साथ रिवायत किया है । मसनद अहमद में इतनी बढ़ोतरी है कि (अगर कंकरियां हटाना ही हैं तो) ’’ एक मर्तबा हटा दो या छोड़ दो । ‘‘ और सहीह बुख़ारी में यही रिवायत मुएक़िब से रिवायत है इस में कारण का बयान नहीं है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب في مسح الحصي في الصلاة، حديث:945، والترمذي، الصلاة، حديث:379، والنسائي، الصلاة، حديث:1192، وابن ماجه، الصلاة، حديث:1027، وأحمد:5 /150، وحديث معيقيب أخرجه البخاري، العمل في الصلاة، حديث: 1207، ومسلم، الصلاة، حديث:546.»

Narrated Abu Dhar (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "When one of you is praying he must not remove pebbles (from his face) for the mercy is facing him." [Reported by al-Khamsah with a Sahih (authentic) chain]. And Ahmad added to the above Hadith: "(remove the pebbles) once or leave (them)." It is also reported in as-Sahih on the authority of Mu'aiqib without mention of the reason.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   سنن النسائى الصغرى1192جندب بن عبد اللهلا يمسح الحصى فإن الرحمة تواجهه
   جامع الترمذي379جندب بن عبد اللهلا يمسح الحصى فإن الرحمة تواجهه
   سنن أبي داود945جندب بن عبد اللهلا يمسح الحصى
   سنن ابن ماجه1027جندب بن عبد اللهلا يمسح بالحصى
   بلوغ المرام189جندب بن عبد اللهذا قام احدكم في الصلاة فلا يمسح الحصى،‏‏‏‏ فإن الرحمة تواجهه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 189  
´نماز میں سجدہ گاہ کو ہموار اور صاف نہیں کرنا چاہیے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا قام احدكم في الصلاة فلا يمسح الحصى،‏‏‏‏ فإن الرحمة تواجهه . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز ادا کر رہا ہو تو (سجدہ گاہ) سے سنگریزوں (کنکریوں) کو اپنے ہاتھ سے نہ ہٹائے۔ کیونکہ (اس وقت) رحمت خداوندی نمازی کی طرف متوجہ ہوتی ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 189]

لغوی تشریح:
«فَلَا يَمْسَح» یعنی پیشانی رکھنے یا سجدہ کرنے کی جگہ سے کنکریاں نہ ہٹائے۔
«اَلْحُصٰي» چھوٹے سنگریزے، چھوٹی چھوٹی کنکریاں۔
«زَادَ أَحْمَدُ» امام أحمد نے اتنا اضافہ نقل کیا ہے کہ اگر کنکریوں کے ہٹانے کی اشد ضرورت ہو تو پھر ایک مرتبہ ہٹا لے یا چھوڑ دے، ہاتھ بھی نہ لگائے۔
«بِغَيْرِ تَعْلِيلِ» اس میں علت، سبب اور وجہ بیان نہیں کی گئی، یعنی اس روایت میں یہ نہیں کہ رحمت الٰہی اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث راہ نمائی کرتی ہے کہ نماز میں سجدہ گاہ کو ہموار اور صاف نہیں کرنا چاہیے، اگر ضرورت اس بات کی متقاضی ہو تو نماز سے پہلے یہ عمل کر لیا جائے۔
➋ اس ممانعت کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ نماز میں، نماز کے ماسوا دوسری کسی چیز کا خیال نہیں ہونا چاہیے۔ اگر سجدے کی وجہ سے پیشانی خاک آلود ہو جائے تو دوران نماز میں اسے ہاتھ یا کپڑے سے صاف نہیں کرنا چاہیے، اس لیے کہ اس موقع پر رحمت الہٰی نمازی کی جانب متوجہ ہوتی ہے، اگر نمازی ایسا فعل کرے گا تو رحمت سے محروم رہ جانے کا اندیشہ ہے، البتہ شدید ضرورت کے لاحق ہونے کی صورت میں جائز ہے۔

راویٔ حدیث:
(سیدنا معیقیب رضی اللہ عنہ) میم پر ضمہ اور عین پر فتحہ ہے۔ معیقیب بن ابوفاطمہ قبیلہ دوس سے تعلق رکھنے کی وجہ سے دوسی کہلائے۔ مکہ کے قدیم الاسلام صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ہیں۔ حبشہ کی ہجرت ثانیہ میں شامل تھے۔ غزوہ بدر میں شریک ہوئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی ان کے پاس ہوتی تھی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر پر متعین تھے۔ سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نے ان کو بیت المال کا عامل مقرر کیا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 189   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 379  
´نماز میں کنکری ہٹانے کی کراہت کا بیان۔`
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اپنے سامنے سے کنکریاں نہ ہٹائے ۱؎ کیونکہ اللہ کی رحمت اس کا سامنا کر رہی ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 379]
اردو حاشہ:
1؎:
اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ نمازی نماز میں نماز کے علاوہ دوسری چیزوں کی طرف متوجہ نہ ہو،
اس لیے کہ اللہ کی رحمت اس کی جانب متوجہ ہوتی ہے،
اگر وہ دوسری چیزوں کی طرف توجہ کرتا ہے تو اندیشہ ہے کہ اللہ کی رحمت اس سے روٹھ جائے اور وہ اس سے محروم رہ جائے اس لیے اس سے منع کیا گیا ہے۔

نوٹ:
(ابوالأحوص لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 379   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.