الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
5. باب الحث على الخشوع في الصلاة
5. نماز میں خشوع و خضوع کی ترغیب کا بیان
५. “ नमाज़ में अल्लाह का डर और गिड़गिड़ाकर पढ़ना ”
حدیث نمبر: 192
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعنه قال: كان قرام لعائشة رضي الله عنها،‏‏‏‏ سترت به جانب بيتها،‏‏‏‏ فقال لها النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏اميطي عنا قرامك هذا،‏‏‏‏ فإنه لا تزال تصاويره تعرض لي في صلاتي» .‏‏‏‏ رواه البخاري. واتفقا على حديثها في قصة انبجانية ابي جهم وفيه: «‏‏‏‏فإنها الهتني عن صلاتي» .وعنه قال: كان قرام لعائشة رضي الله عنها،‏‏‏‏ سترت به جانب بيتها،‏‏‏‏ فقال لها النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏أميطي عنا قرامك هذا،‏‏‏‏ فإنه لا تزال تصاويره تعرض لي في صلاتي» .‏‏‏‏ رواه البخاري. واتفقا على حديثها في قصة أنبجانية أبي جهم وفيه: «‏‏‏‏فإنها ألهتني عن صلاتي» .
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک زیبائشی چادر (برائے پردہ) تھی جو انہوں نے اپنے حجرے کے ایک طرف لٹکا رکھی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ زیبائشی چادر کو میرے سامنے سے ہٹا دو کیونکہ اس کی تصویریں میری نماز میں میرے سامنے آتی ہیں (نماز میں خلل اندازی کا باعث بنتی ہیں)۔ بخاری اور مسلم دونوں ابوجہم کی چادر انبجانیہ کے قصہ پر متفق ہیں اس میں ہے کہ اس چادر نے مجھے میری نماز سے غافل کر دیا۔
हज़रत अनस रज़िअल्लाहुअन्ह ही से रिवायत है कि हज़रत आयशा रज़ियल्लाहु अन्हा के पास एक सुंदर चादर (पर्दा के लिए) थी जो इन्हों ने अपने कमरे के एक तरफ़ लटका रखी थी । रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने इन से फ़रमाया कि ’’ इस सुंदर चादर को मेरे सामने से हटा दो क्यूंकि इस की तस्वीरें मेरी नमाज़ में मेरे सामने आती हैं । (नमाज़ में बाधा का कारण बनती हैं)
‘‘ बुख़ारी और मुस्लिम दोनों अबु जहम की चादर इंजबानिया के क़िस्सा पर सहमत हैं इस में है कि ’’ इस चादर ने मुझे मेरी नमाज़ से भुला दिया । ‘‘

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصلاة، باب إذا صلي في ثوب مصلب أو تصاوير...، حديث:374، وحديث أنبجانية أبي جهم أخرجه البخاري، الصلاة، حديث: 373، ومسلم، المساجد، حديث:556.»

Narrated [Anas (RA)]: 'Aishah (RA) had a Qiram (a soft piece of cloth with colours) with which she had screened one side of her house. The Prophet (ﷺ) said: "Take away this Qiram of yours, for its pictures are displayed in front of me during my prayer." [Reported by al-Bukhari]. al-Bukhari and Muslim have also reported a Hadith narrated by her ['Aishah (RA)] in which is mentioned the story of Abu Jahm's Ambijania (a plain woolem garment) with the addition: "it (the Khamisa) has distracted me from my prayer."
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري374أنس بن مالكأميطي عنا قرامك هذا لا تزال تصاويره تعرض في صلاتي
   صحيح البخاري5959أنس بن مالكأميطي عني لا تزال تصاويره تعرض لي في صلاتي
   بلوغ المرام192أنس بن مالك‏‏‏‏اميطي عنا قرامك هذا،‏‏‏‏ فإنه لا تزال تصاويره تعرض لي في صلاتي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 192  
´نماز کے سامنے سے خود ہٹ جانا چاہئیے`
«. . . وعنه قال: كان قرام لعائشة رضي الله عنها،‏‏‏‏ سترت به جانب بيتها،‏‏‏‏ فقال لها النبي صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏اميطي عنا قرامك هذا،‏‏‏‏ فإنه لا تزال تصاويره تعرض لي في صلاتي . . .»
. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک زیبائشی چادر (برائے پردہ) تھی جو انہوں نے اپنے حجرے کے ایک طرف لٹکا رکھی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ زیبائشی چادر کو میرے سامنے سے ہٹا دو کیونکہ اس کی تصویریں میری نماز میں میرے سامنے آتی ہیں (نماز میں خلل اندازی کا باعث بنتی ہیں) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 192]

لغوی تشریح:
«قِرَام» قاف کے نیچے کسرہ اور را پر تخفیف ہے۔ مختلف رنگوں والا باریک کپڑا۔
«أَمِيطِي» مجھ سے دور کردو۔
«تَصَاوِيرُهُ» اس کی علامات اور نقوش۔ ضروری نہیں کہ یہ نقوش حیوانات کے ہوں کہ جسے حیوان اور انسان کی تصویر کے جواز کی دلیل بنا لیا جائے۔
«تَعْرضُ» ظاہر اور نمایاں ہوتے رہے ہیں۔
«فِي قِصَّةِ أَنْبِجَانِيَة» ہمزہ مفتوح، نون ساکن، با کے نیچے کسرہ اور جیم مخفف ہے۔ الف کے بعد والا نون مکسور اور یائے نسبتی پر تشدید ہے، یعنی اونی چادر بغیر نقوش کے۔ قصہ اس کا یہ ہے کہ ابوجہم رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک چادر تحفے کے طور پر پیش کی، اس چادر میں کچھ نقوش و اعلام تھے اور وہ تھی بھی باریک۔ آپ نے اسے پہن کر یا اوڑھ کر نماز ادا فرمائی تو آپ کی نظر اعلام و نقوش کی جانب مبذول ہو گئی۔ نماز سے فارغ ہوتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس چادر کو ابوجہم ہی کے پاس لے جاؤ اور اس سے مجھے أنبجانيه چادر لا دو۔ آپ نے ابوجہم رضی اللہ عنہ کی خمیصۃ (نقش دار چادر) کے بدلے میں بغیر نقوش والی أنبجانية چادر اسی سے طلب فرمائی تاکہ ایسا نہ ہو کہ ابوجہم رضی اللہ عنہ کی دل شکنی ہو کہ اس کے تحفے کو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس کر دیا ہے۔
«فَإِنَّهَا أَنهَتنِي عَنْ صَلَاتِي» یعنی ابوجہم رضی اللہ عنہ کی چادر نے مجھے غافل اور مشغول کر دیا
«لهي يلهي» ہا کے نیچے کسرہ بمعنی غافل کر دینا اور یہ «لها يلهو لهوا» سے ماخوذ نہیں ہے جس کے معنی کھیلنے کے آتے ہیں۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہر وہ چیز جس سے نمازی کی توجہ ہٹ کر اس چیز کی طرف ہو جانے کا اندیشہ ہو اسے دور کرنا چاہیئے تا کہ وہ نماز میں خلل انداز نہ ہو۔
➋ اگر اسے دور کرنا اور ہٹانا بس میں نہ ہو تو خود سامنے سے ہٹ جانا چاہئیے تا کہ خشوع و خضوع اور توجہ میں کمی پیدا نہ ہو۔

وضاحت:
(سیدنا ابوجہم رضی اللہ عنہ) یہ ابن حذیفہ بن غانم قرشی العدوی ہیں۔ عدی قبیلہ میں سے ہونے کی وجہ سے عدوی کہلائے۔ ان کا اصل نام عامر یا عبید ہے۔ فتح مکہ کے سال اسلام قبول کیا۔ عمر رسیدہ لوگوں میں سے تھے۔ جب قریش نے کعبہ کو تعمیر کیا، یہ اس موقع پر موجود تھے اور ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے تعمیر کعبہ کے وقت بھی موجود تھے۔ ابن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت کے ابتدائی ایام میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 192   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.