الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
20. بَابُ بَرَكَةِ السَّحُورِ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ:
20. باب: سحری کھانا مستحب ہے واجب نہیں ہے۔
(20) Chapter. The Sahur (late night meals) is a blessing but it is not compulsory.
حدیث نمبر: Q1922
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
لان النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه واصلوا ولم يذكر السحور.لأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ وَاصَلُوا وَلَمْ يُذْكَرِ السَّحُورُ.
‏‏‏‏ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم نے پے در پے روزے رکھے اور ان میں سحری کا ذکر نہیں ہے۔

حدیث نمبر: 1922
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله رضي الله عنه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم واصل، فواصل الناس، فشق عليهم، فنهاهم، قالوا: إنك تواصل، قال:" لست كهيئتكم، إني اظل اطعم واسقى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاصَلَ، فَوَاصَلَ النَّاسُ، فَشَقَّ عَلَيْهِمْ، فَنَهَاهُمْ، قَالُوا: إِنَّكَ تُوَاصِلُ، قَالَ:" لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ، إِنِّي أَظَلُّ أُطْعَمُ وَأُسْقَى".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال رکھا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی رکھا لیکن صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے دشواری ہو گئی۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا، صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس پر عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صوم وصال رکھتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو برابر کھلایا اور پلایا جاتا ہوں۔

Narrated `Abdullah: The Prophet fasted for days continuously; the people also did the same but it was difficult for them. So, the Prophet forbade them (to fast continuously for more than one day). They slid, "But you fast without break (no food was taken in the evening or in the morning)." The Prophet replied, "I am not like you, for I am provided with food and drink (by Allah).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 145


   صحيح البخاري1962عبد الله بن عمرلست مثلكم إني أطعم وأسقى
   صحيح البخاري1922عبد الله بن عمرلست كهيئتكم إني أظل أطعم وأسقى
   صحيح مسلم2563عبد الله بن عمرإني لست كهيئتكم إني أطعم وأسقى
   صحيح مسلم2564عبد الله بن عمرإني لست مثلكم إني أطعم وأسقى
   سنن أبي داود2360عبد الله بن عمرلست كهيئتكم إني أطعم وأسقى
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم259عبد الله بن عمرإني لست كهيئتكم، إني اطعم واسقي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 259  
´وصال کے روزے کی ممانعت ہے`
«. . . 209- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الوصال، فقالوا: يا رسول الله فإنك تواصل، فقال: إني لست كهيئتكم، إني أطعم وأسقي. . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال کے روزے رکھنے سے منع فرمایا تو لوگوں نے پوچھا: یا رسو ل اللہ! آپ تو خود وصال کے روزے رکھتے ہیں؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے جیسا نہیں ہوں، مجھے (وصال کے روزوں کے دوران میں) کھلایا اور پلایا جاتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 259]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1962، ومسلم 1102، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ وصال کے روزے سے مراد یہ ہے کہ شام کو افطار کرنے کے بعد سحری نہ کھائی جائے بلکہ اگلے دن شام تک روزہ رکھ کر غروب آفتاب کے ساتھ افطار کیا جائے۔ اس طرح یہ چوبیس گھنٹے کا روزہ بن جاتا ہے۔
➋ امت پر شفقت اور رحمت کی وجہ سے وصال کا روزہ ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
➌ بشر ہونے کے باوجود امتی اور نبی برابر نہیں ہیں۔
➍ روزے کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وصال کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص طور پر کھلایا پلایا جاتا تھا جبکہ اُمتیوں کے لئے ایسا نہیں ہے۔
➎ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بھوک کی شکایت کی اور اپنے پیٹوں پر (بھوک کی تکلیف سے بچنے کے لئے) ایک ایک پتھر بندھا ہوا دکھایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو پتھر (بندھے ہوئے) دکھائے۔ [سنن الترمذي: 2371 وسنده حسن لذاته]
◈ یہ روایت حسن لذاتہ یعنی حجت ہے۔ معلوم ہوا کہ اللہ کی طرف سے اپنے رسول کو کھلانا پلانا وصال کے روزوں کے ساتھ خاص ہے ورنہ آپ دوسرے ایام میں بھوک بھی برداشت کرتے تھے۔ [نيز ديكهئے ح344]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 209   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2360  
´صوم وصال (مسلسل روزے رکھنے) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال (مسلسل روزے رکھنے) سے منع فرمایا ہے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ تو مسلسل روزے رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے تو کھلایا پلایا جاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2360]
فوائد ومسائل:
(1) بغیر افطار کیے کئی کئی روز مسلسل روزے رکھنا وصال کہلاتا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس طرح روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

(2) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جو خصوصیت بیان فرمائی ہے اس میں امت میں سے کوئی بھی آپ کا شریک و سہیم نہیں ہے۔
جو زاہد اور صوفیا قسم کے لوگ بغیر افطار مسلسل روزے رکھتے ہیں، ان کا عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے سراسر خلاف ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2360   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1922  
1922. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دفعہ مسلسل روزے رکھے تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بھی آپ کے ہمراہ صوم وصال کا اہتمام کیا۔ جب انھیں سخت تکلیف ہوئی تو آپ نے انھیں منع فرمادیا۔ انھوں نے عرض کیا: آپ بھی توپے درپے روزے رکھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ مجھے تو برابر کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1922]
حدیث حاشیہ:
صوم وصال متواتر کئی دن سحری و افطار کئے بغیر روزہ رکھنا اور رکھے چلے جانا، بعض دفعہ آنحضرت ﷺ ایسا روزہ رکھا کرتے تھے مگر صحابہ ؓ کو آپ ﷺ نے مشقت کے پیش نظر ایسے روزے سے منع فرمایا بلکہ سحری کھانے کا حکم دیا تاکہ دن میں اس سے قوت حاصل ہو۔
امام بخاری کا منشاء یہ ہے کہ سحری کھانا سنت ہے، مستحب ہے مگر واجب نہیں ہے کیوں کہ صوم وصال میں صحابہ ؓ نے بھی بہرحال سحری کو ترک کر دیا تھا، لہٰذاباب کا مقصد ثابت ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1922   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1922  
1922. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دفعہ مسلسل روزے رکھے تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بھی آپ کے ہمراہ صوم وصال کا اہتمام کیا۔ جب انھیں سخت تکلیف ہوئی تو آپ نے انھیں منع فرمادیا۔ انھوں نے عرض کیا: آپ بھی توپے درپے روزے رکھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ مجھے تو برابر کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1922]
حدیث حاشیہ:
(1)
صوم وصال، متواتر کئی دن سحری و افطاری کے بغیر روزہ رکھنے کو کہتے ہیں۔
بعض اوقات رسول اللہ ﷺ نے اس انداز سے روزے رکھے ہیں لیکن مشقت کے پیش نظر صحابۂ کرام ؓ کو اس سے منع فرمایا بلکہ سحری کھانے کا حکم دیا تاکہ اس سے قوت پیدا ہو۔
(2)
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ سحری کھانا مستحب ہے مگر واجب نہیں کیونکہ صوم وصال میں صحابۂ کرام ؓ نے سحری کو ترک کیا تھا۔
اس سے امام بخاری نے عنوان ثابت کیا ہے۔
(3)
ابن منیر نے امام بخاری ؒ کا عنوان اس طرح ثابت کیا ہے کہ وصال کی نہی تحریم کے لیے نہیں بلکہ بطور خیرخواہی ہے اور جب صوم وصال کی نہی کراہت کے لیے ہے تو اس کی ضد میں استحباب ہو گا کیونکہ اگر سحری واجب ہوتی تو وصال ثابت نہ ہوتا، ایسے حالات میں وصال ترک سحور کو مستلزم ہے۔
(فتح الباري: 179/4) (4)
کھانے پینے سے مراد روحانی غذا ہے کہ آپ کو بھوک کا احساس نہیں ہوتا تھا یا پھر اللہ کھلا دیتا ہے جیسے اس کی شان کے لائق ہے۔
بہرحال اس سے دنیا کا کھانا مراد نہیں ہے۔
(عمدةالقاري: 68/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1922   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.