الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
76. بَابُ : عَدَدِ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ
76. باب: نماز جنازہ میں تکبیروں کی تعداد کا بیان۔
Chapter: The Numbre of Takbirs in the Funeral Prayer
حدیث نمبر: 1983
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي امامة بن سهل، قال: مرضت امراة من اهل العوالي وكان النبي صلى الله عليه وسلم احسن شيء عيادة للمريض , فقال:" إذا ماتت فآذنوني" فماتت ليلا , فدفنوها ولم يعلموا النبي صلى الله عليه وسلم، فلما اصبح سال عنها , فقالوا: كرهنا ان نوقظك يا رسول الله فاتى قبرها" فصلى عليها وكبر اربعا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، قال: مَرِضَتِ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعَوَالِي وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ شَيْءٍ عِيَادَةً لِلْمَرِيضِ , فَقَالَ:" إِذَا مَاتَتْ فَآذِنُونِي" فَمَاتَتْ لَيْلًا , فَدَفَنُوهَا وَلَمْ يُعْلِمُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ سَأَلَ عَنْهَا , فَقَالُوا: كَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَتَى قَبْرَهَا" فَصَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ أَرْبَعًا".
ابوامامہ بن سہل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عوالی والوں ۱؎ میں سے ایک عورت بیمار ہوئی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار کی بیمار پرسی سب سے زیادہ کرتے تھے، تو آپ نے فرمایا: جب یہ مر جائے تو مجھے خبر کرنا تو وہ رات میں مر گئی، اور لوگوں نے اسے دفنا دیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر نہیں کیا، جب آپ نے صبح کی تو اس کے بارے میں پوچھا، تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو بیدار کرنا مناسب نہیں سمجھا، آپ اس کی قبر پر آئے، اور اس پر نماز جنازہ پڑھی اور (اس میں) چار تکبیریں کہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1908 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عوالی مدینہ سے جنوب میں بلندی پر واقع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن النسائى الصغرى1908موضع إرسالألم آمركم أن تؤذنوني بها قالوا يا رسول الله كرهنا أن نوقظك ليلا فخرج رسول الله فصف بالناس على قبرها وكبر أربع تكبيرات
   سنن النسائى الصغرى1971موضع إرسالقام رسول الله وصفوا وراءه فصلى عليها وكبر أربعا
   سنن النسائى الصغرى1983موضع إرسالصلى عليها وكبر أربعا
   جامع الترمذي1038موضع إرسالصلى عليها وقد مضى لذلك شهر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1983  
´نماز جنازہ میں تکبیروں کی تعداد کا بیان۔`
ابوامامہ بن سہل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عوالی والوں ۱؎ میں سے ایک عورت بیمار ہوئی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار کی بیمار پرسی سب سے زیادہ کرتے تھے، تو آپ نے فرمایا: جب یہ مر جائے تو مجھے خبر کرنا تو وہ رات میں مر گئی، اور لوگوں نے اسے دفنا دیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر نہیں کیا، جب آپ نے صبح کی تو اس کے بارے میں پوچھا، تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو بیدار کرنا مناسب نہیں سمجھا، آپ اس کی قبر پر آئے، اور اس پر نماز جنازہ پڑھی اور (اس میں) چار تکبیریں کہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1983]
1983۔ اردو حاشیہ: جب یہ فوت ہو جائے گویا آپ کو وحی سے یا اس کی حالت سے اس کی وفات کا یقین ہو چلا تھا، اسی لیے آپ نے اگر کی بجائے جب کا لفظ استعمال کیا جو یقین پر دلالت کرتا ہے۔ اس حدیث کی مزید تفصیلات قریب ہی حدیث نمبر 1971 میں گزر چکی ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1983   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1038  
´قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔`
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ام سعد کا انتقال ہو گیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم موجود نہیں تھے، جب آپ تشریف لائے تو ان کی نماز جنازہ پڑھی۔ اس واقعہ کو ایک ماہ گزر چکا تھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1038]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(یہ روایت مرسل ہے،
سعید بن المسیب تابعی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1038   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.