الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
6. بَابُ : الْمُطَلَّقَةِ الْحَامِلِ إِذَا وَضَعَتْ ذَا بَطْنِهَا بَانَتْ
6. باب: حاملہ عورت کو طلاق دی جائے تو بچہ جنتے ہی وہ مطلقہ بائنہ ہو جائے گی۔
Chapter: When a divorced pregnant woman gives birth, the divorce becomes irrevocable
حدیث نمبر: 2026
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمر بن هياج ، حدثنا قبيصة بن عقبة ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن ميمون ، عن ابيه ، عن الزبير بن العوام ، انه كانت عنده ام كلثوم بنت عقبة، فقالت له وهي حامل: طيب نفسي بتطليقة، فطلقها تطليقة، ثم خرج إلى الصلاة، فرجع وقد وضعت، فقال: ما لها خدعتني خدعها الله، ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" سبق الكتاب اجله اخطبها إلى نفسها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ هَيَّاجٍ ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ ، أَنَّهُ كَانَتْ عِنْدَهُ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ، فَقَالَتْ لَهُ وَهِيَ حَامِلٌ: طَيِّبْ نَفْسِي بِتَطْلِيقَةٍ، فَطَلَّقَهَا تَطْلِيقَةً، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَرَجَعَ وَقَدْ وَضَعَتْ، فَقَالَ: مَا لَهَا خَدَعَتْنِي خَدَعَهَا اللَّهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" سَبَقَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ اخْطُبْهَا إِلَى نَفْسِهَا".
زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی زوجیت میں ام کلثوم بنت عقبہ تھیں، انہوں نے حمل کی حالت میں زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے ایک طلاق دے کر میرا دل خوش کر دو، لہٰذا انہوں نے ایک طلاق دے دی، پھر وہ نماز کے لیے نکلے جب واپس آئے تو وہ بچہ جن چکی تھیں تو زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے کیا ہو گیا؟ اس نے مجھ سے مکر کیا ہے، اللہ اس سے مکر کرے، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتاب کی میعاد گزر گئی (اب رجوع کا اختیار نہیں رہا) لیکن اسے نکاح کا پیغام دے دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3645، ومصباح الزجاجة: 717) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث کے شواہد ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: 2117)

وضاحت:
۱؎: اگر وہ منظور کرے تو نیا نکاح ہو سکتا ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاملہ کی عدت طلاق میں بھی وضع حمل ہے، جیسے شوہر کے انتقال کے بعد بھی حاملہ کی عدت وضع حمل ہے، جیسا کہ قرآن کریم میں ہے: «وَأُوْلاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ» (الطلاق: 4)

It was narrated from Zubair bin 'Awwam that: he was married to Umm Kulthum bint 'Uqbah, and she said to him when she was pregnant. "I will accept one divorce." So he divorced her once. Then he went out for prayer, and when he came back she had given birth. He said: "What is wrong with her? She misled me may Allah mislead her!" Then he came to the Prophet (ﷺ), who said: "Her waiting period is over (and she is divorced); propose marriage a new to her."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
السند منقطع،ميمون بن مهران لم يلق الزبير رضي اللّٰه عنه (انظرتحفةالأشراف186/3)
وللحديث شاهد ضعيف عند البيهقي (421/7)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 451

   سنن ابن ماجه2026زبير بن العوامسبق الكتاب أجله اخطبها إلى نفسها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2026  
´حاملہ عورت کو طلاق دی جائے تو بچہ جنتے ہی وہ مطلقہ بائنہ ہو جائے گی۔`
زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی زوجیت میں ام کلثوم بنت عقبہ تھیں، انہوں نے حمل کی حالت میں زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے ایک طلاق دے کر میرا دل خوش کر دو، لہٰذا انہوں نے ایک طلاق دے دی، پھر وہ نماز کے لیے نکلے جب واپس آئے تو وہ بچہ جن چکی تھیں تو زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے کیا ہو گیا؟ اس نے مجھ سے مکر کیا ہے، اللہ اس سے مکر کرے، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتاب کی میعاد گزر گئی (اب رجوع کا اختیار نہیں رہا) لیکن اسے نکاح کا پیغام دے دو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2026]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس حدیث میں بیان کردہ مسئلہ صحیح ہے، اسی لیے بعض حضرات کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے۔

(2)
حضرت زبیر نے اسے طلاق دے دی تھی کہ ایک طلاق تو رجعی ہوتی ہے، پھر رجوع کرلوں گا۔
انہیں معلوم نہیں تھا کہ ولادت کا وقت اس قدر قریب ہے۔

(3)
  رجعی طلاق کے بعد جب عدت گزر جائے تو زبانی رجوع کافی نہیں ہوگا بلکہ نئے سرے سے نکاح کرنا پڑے گا۔

(4)
  دوبارہ پیغام دینے کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ پسند کرے گی تو دوبارہ نکاح کرے گی ورنہ زبردستی تو نہیں ہوسکتی۔

(5)
  بچے کی پیدائش سے طلاق کی عدت بھی ختم ہوجاتی ہے اور خاوند کی وفات کی عدت بھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2026   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.