الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
112. بَابُ : الشَّهِيدِ
112. باب: شہید کا بیان۔
Chapter: The Martyr
حدیث نمبر: 2055
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن، قال: حدثنا حجاج، عن ليث بن سعد، عن معاوية بن صالح، ان صفوان بن عمرو حدثه , عن راشد بن سعد، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان رجلا , قال: يا رسول الله , ما بال المؤمنين يفتنون في قبورهم إلا الشهيد، قال:" كفى ببارقة السيوف على راسه فتنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ , عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَجُلًا , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا بَالُ الْمُؤْمِنِينَ يُفْتَنُونَ فِي قُبُورِهِمْ إِلَّا الشَّهِيدَ، قَالَ:" كَفَى بِبَارِقَةِ السُّيُوفِ عَلَى رَأْسِهِ فِتْنَة".
ایک صحابی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے؟ سبھی اہل ایمان اپنی قبروں میں آزمائے جاتے ہیں، سوائے شہید کے؟ آپ نے فرمایا: اس کے سروں پر چمکتی تلوار کی آزمائش کافی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15569) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2055  
´شہید کا بیان۔`
ایک صحابی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے؟ سبھی اہل ایمان اپنی قبروں میں آزمائے جاتے ہیں، سوائے شہید کے؟ آپ نے فرمایا: اس کے سروں پر چمکتی تلوار کی آزمائش کافی ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2055]
اردو حاشہ:
(1) گویا جہاد اور شہادت کا ثواب اس قدر زیادہ ہے کہ سب گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ جب گناہ ہی نہ رہے تو امتحان کا ہے کا؟ شہید کا تلواروں کے نیچے قائم رہنا بلکہ بے جگری سے لڑنا، جنگ سے نہ بھاگنا، جان کی پروا تک نہ کرنا حتیٰ کہ جان قربان کر دینا اس کے ایمان کی واضح دلیل ہے۔ اس سے بڑی دلیل کیا ہوگی؟ لہٰذا سوال و جواب کی ضرورت نہ رہی۔
(2) مذکورہ حدیث سے یہ بھی استدلال کیا گیا ہے کہ صدیقین سے بھی سوال و جواب نہیں ہوگا کیونکہ ان کا مرتبہ شہداء سے بلند ہے۔ انبیاء علیہم السلام تو ذاتی طور پر اس سے مستثنیٰ ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2055   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.