الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
2. بَابُ : الاِقْتِصَادِ فِي طَلَبِ الْمَعِيشَةِ
2. باب: روزی کمانے میں میانہ روی اپنانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2142
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن عمارة بن غزية ، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن عبد الملك بن سعيد الانصاري ، عن ابي حميد الساعدي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجملوا في طلب الدنيا، فإن كلا ميسر لما خلق له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجْمِلُوا فِي طَلَبِ الدُّنْيَا، فَإِنَّ كُلًّا مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ".
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی طلب میں اعتدال کا طریقہ اپناؤ اس لیے کہ جس چیز کے لیے آدمی پیدا کیا گیا ہے وہ اسے مل کر رہے گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11894، ومصباح الزجاجة: 757) (صحیح) (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 898- 2607- 2607)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی کمانے کے چکر میں زیادہ نہ پڑو، آدمی کے مقدر (قسمت) میں جو چیز اللہ تعالی نے لکھ دی ہے، وہ اسے مل کر رہے گی، تو بے اعتدالی اور ظلم کی کوئی ضرورت نہیں۔

It was narrated from Abu Humaid As-Sa'idi that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Be moderate in seeking worldly things, for everyone will be facilitated for which he was created."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه2142منذر بن سعدأجملوا في طلب الدنيا كلا ميسر لما خلق له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2142  
´روزی کمانے میں میانہ روی اپنانے کا بیان۔`
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی طلب میں اعتدال کا طریقہ اپناؤ اس لیے کہ جس چیز کے لیے آدمی پیدا کیا گیا ہے وہ اسے مل کر رہے گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2142]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  دنیا کمانے کے لیے اچھا طریقہ اختیار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ حلال کمانے کی کوشش کرو اور اس میں ہمہ تن مشغول نہ ہو جاؤ کہ آخرت کی طرف توجہ نہ رہے، یعنی اعتدال کا راستہ اختیار کرو۔

(2)
جو روزی قسمت میں لکھى ہوئی ہے، وہ حلال راستہ اختیار کرنے سے بھی مل ہی جائے گی، پھر ناجائز اور حرام راستے سے تلاش کرنے کا کیا فائدہ؟
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2142   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.