الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
103. بَابُ لاَ يُذَابُ شَحْمُ الْمَيْتَةِ وَلاَ يُبَاعُ وَدَكُهُ:
103. باب: مردار کی چربی گلانا اور اس کا بیچنا جائز نہیں۔
(103) Chapter. The fat of the dead animal should not be melted, nor should it be sold.
حدیث نمبر: Q2223
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
رواه جابر رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم.رَوَاهُ جَابِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ (جمہور علماء کا یہ قول ہے کہ جس چیز کا کھانا حرام ہے اس کا بیچنا بھی حرام ہے) اس کو جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔

حدیث نمبر: 2223
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا عمرو بن دينار، قال: اخبرني طاوس، انه سمع ابن عباس رضي الله عنه، يقول: بلغ عمر بن الخطاب ان فلانا باع خمرا، فقال: قاتل الله فلانا، الم يعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" قاتل الله اليهود، حرمت عليهم الشحوم، فجملوها، فباعوها".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي طَاوُسٌ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: بَلَغَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَنَّ فُلَانًا بَاعَ خَمْرًا، فَقَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ فُلَانًا، أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ، فَجَمَلُوهَا، فَبَاعُوهَا".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ مجھے طاؤس نے خبر دی، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ فرماتے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ فلاں شخص نے شراب فروخت کی ہے، تو آپ نے فرمایا کہ اسے اللہ تعالیٰ تباہ و برباد کر دے۔ کیا اسے معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، اللہ تعالیٰ یہود کو برباد کرے کہ چربی ان پر حرام کی گئی تھی لیکن ان لوگوں نے اسے پگھلا کر فروخت کیا۔

Narrated Ibn `Abbas: Once `Umar was informed that a certain man sold alcohol. `Umar said, "May Allah curse him! Doesn't he know that Allah's Apostle said, 'May Allah curse the Jews, for Allah had forbidden them to eat the fat of animals but they melted it and sold it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 426


   صحيح البخاري3460عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   صحيح البخاري2223عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   صحيح مسلم4050عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   سنن أبي داود3488عبد الله بن عباسلعن الله اليهود ثلاثا إن الله حرم عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها وإن الله إذا حرم على قوم أكل شيء حرم عليهم ثمنه
   سنن النسائى الصغرى4262عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها
   سنن ابن ماجه3383عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   المعجم الصغير للطبراني519عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها
   مسندالحميدي13عبد الله بن عباسلعن الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3383  
´شراب کی تجارت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو کہا: اللہ تعالیٰ سمرہ کو تباہ کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ یہود پر اللہ کی لعنت ہو، اس لیے کہ ان پر چربی حرام کی گئی تھی، تو انہوں نے اسے پگھلایا اور بیچ دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3383]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحاح ستہ میں سمرہ نامی دو صحابہ کرامرضوان اللہ عنھم اجمعین کی احادیث موجود ہیں۔
اس حدیث میں مذکورصحابی سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
سمرہ بن جنادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں۔ (فتح الباری: 4/ 523 بحوالہ بیھقی)

(2)
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شراب کیوں فروخت کی؟ اس کی مختلف توجہیات ذکرکی گئی ہیں۔
مثلاً ممکن ہے انھوں نے سرکے کی صورت میں تبدیل کرکے فروخت کیا ہو۔
اور ان کا یہ خیال ہو کہ شراب سے سرکہ بنانا جائز ہے۔
جبکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کو جائز نہیں سمجھتے تھے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ معلوم ہو کہ شراب حرام ہے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اسے بیچنا بھی حرام ہے۔

(3)
یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ انھوں نے شراب حاصل ہی کیوں کی؟ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بارے میں علماء کےاقوال ذکر کیے ہیں۔
کہ ممکن ہے انھیں جزیہ میں ملی ہو یاغنیمت میں ملی ہو۔ (فتح الباری حوالہ مذکورہ بالا)

(4)
عربی زبان میں گوشت سے حاصل ہونے والی چربی کو شحم کہتے ہیں۔
اور پگھلی ہوئی چربی کو ودک کہتے ہیں۔
لیکن نام بدلنے سے شرعی حکم تبدیل نہیں ہوتا۔

(5)
یہودیوں نے یہ حیلہ کیا تھا کہ ہم پر شحم حرام ہے اور ہم ودک بیچ رہے ہیں۔
جو دوسری چیز ہے۔

(6)
جس چیز کا کوئی جائز استعمال نہ ہو اسے بیچنا خریدنا حرام ہے۔

(7)
حیلے سے حرام چیز حلال نہیں ہوجاتی بلکہ جرم زیادہ شدید ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3383   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2223  
2223. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: حضرت عمر ؓ کویہ بات پہنچی کہ فلاں آدمی نے شراب بیچی ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اللہ فلاں کو ہلاک کرے! کیا وہ نہیں جانتا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود پر لعنت کرے کیونکہ ان پر مردار کی چربی حرام کی گئی تو انھوں نے اسے پگھلا کر اس کی خرید و فروخت شروع کردی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2223]
حدیث حاشیہ:
واقعہ یہ ہے کہ عہد فاروقی میں ایک عامل نے ایک ذمی سے جو شراب فروش تھا اور وہ شراب لے کر جارہا تھا، اس شراب پر ٹیکس وصول کر لیا۔
حضرت عمر ؓ اس واقعہ کی اطلاع پاکر خفا ہو گئے۔
اور زجر و توبیخ کے لیے آپ نے اسے یہ حدیث سنائی۔
معلوم ہوا کہ شراب سے متعلق ہر قسم کا کاروبار ایک مسلمان کے لیے قطعاً حرام ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ محرمات منصوصہ کو حلال بنانے کے لیے کوئی حیلہ بہانہ تراشنا، یہ فعل یہود ہے، اللہ ہر مسلمان کو اس سے محفوظ رکھے۔
خدا کرے کہ کتاب الحیل کا مطالعہ فرمانے والے معزز حضرات بھی اس پر غور فرما سکیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2223   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2223  
2223. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: حضرت عمر ؓ کویہ بات پہنچی کہ فلاں آدمی نے شراب بیچی ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اللہ فلاں کو ہلاک کرے! کیا وہ نہیں جانتا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود پر لعنت کرے کیونکہ ان پر مردار کی چربی حرام کی گئی تو انھوں نے اسے پگھلا کر اس کی خرید و فروخت شروع کردی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2223]
حدیث حاشیہ:
صحیح مسلم میں صراحت ہے کہ حضرت سمرہ بن جندب ٍ نے شراب فروخت کی تھی۔
(صحیح مسلم، المساقاة، حدیث: 4050(1582)
ان کے متعلق حضرت عمر ؓ نے مذکورہ بیان جاری کیا تھا، حالانکہ شراب کی حرمت مشہورو معروف تھی۔
اس کی تاویل کے متعلق تین اقوال ہیں:
٭ انھوں نے اہل کتاب سے ان پر عائد جزیے کی قیمت کے عوض شراب لی اور پھر اسے ان کے ہاتھ فروخت کردیا۔
ان کے گمان کے مطابق ایسا کرنا جائز تھا۔
٭ انھوں نے انگوروں کا شیرہ فروخت کیا تھا جس سے شراب تیار کی جاتی ہے۔
شیرے کو مجازی طور پر شراب کہہ دیا جاتا ہے۔
٭ انھوں نے شراب کا سرکہ بنالیا، پھر اسے فروخت کیا تھا لیکن حضرت عمر ؓ کے نزدیک ایسا کرنا جائز نہ تھا۔
ایک اور احتمال بھی ہے کہ حضرت سمرہ ؓ کو شراب کی حرمت کا علم تھا مگر اس کی خریدوفروخت کے متعلق علم نہ تھا کیونکہ انھیں علم ہوتا اور جان بوجھ کر ایسا کام کرتے تو حضرت عمر ؓ صرف ڈانٹ ڈپٹ پر اکتفا نہ کرتے بلکہ فوراً انھیں معزول کردیتے۔
بہر حال حضرت عمر ؓ نے اس کام کو اچھا خیال نہ کیا اور فرمایا:
اس طرح کی حیلہ سازی تو یہودی کرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی حرام کی تو انھوں نے اسے پگھلا کر فروخت کرنا شروع کردیا۔
(فتح الباري: 523/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2223   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.