الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
19. باب فِي الْمَمْلُوكَةِ تَعْتِقُ وَهِيَ تَحْتَ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ
19. باب: آزاد یا غلام کے نکاح میں موجود لونڈی کی آزادی کا بیان۔
Chapter: Regarding A Slave Woman Who Was Married To Slave A Or Free Man And Then Freed.
حدیث نمبر: 2231
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن خالد الحذاء، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان مغيثا كان عبدا، فقال: يا رسول الله، اشفع لي إليها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا بريرة، اتقي الله، فإنه زوجك وابو ولدك"، فقالت: يا رسول الله، اتامرني بذلك؟ قال:" لا، إنما انا شافع"، فكان دموعه تسيل على خده، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للعباس:" الا تعجب من حب مغيث بريرة وبغضها إياه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مُغِيثًا كَانَ عَبْدًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اشْفَعْ لِي إِلَيْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بَرِيرَةُ، اتَّقِي اللَّهَ، فَإِنَّهُ زَوْجُكِ وَأَبُو وَلَدِكِ"، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَأْمُرُنِي بِذَلِكَ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّمَا أَنَا شَافِعٌ"، فَكَانَ دُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى خَدِّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ:" أَلَا تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَبُغْضِهَا إِيَّاهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مغیث رضی اللہ عنہ ایک غلام تھے وہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! اس سے میری سفارش کر دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بریرہ! اللہ سے ڈرو، وہ تمہارا شوہر ہے اور تمہارے لڑکے کا باپ ہے کہنے لگیں: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے ایسا کرنے کا حکم فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ میں تو سفارشی ہوں مغیث کے آنسو گالوں پر بہہ رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ کو مغیث کی بریرہ کے تئیں محبت اور بریرہ کی مغیث کے تئیں نفرت سے تعجب نہیں ہو رہا ہے؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 15 (5282)، 16 (5283)، سنن النسائی/ آداب القضاء 27 (5419) سنن ابن ماجہ/الطلاق 29 (2075)، (تحفة الأشراف: 6048)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الرضاع 7 (1154)، مسند احمد (1/215)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2338) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said “Mughith was a slave. ” He said “Messenger of Allah ﷺ make intercession for me to her (Barirah)”. The Messenger of Allah ﷺ said “O Barirah fear Allaah. He is your husband and father of your child”. She said “Messenger of Allah ﷺ do you command me for that? He said No, I am only interceding. Then tears were falling down on his (her husband’s) cheeks. The Messenger of Allah ﷺ said to Abbas “Are you not surprised with the love of Mughith for Barirah and her hatred for him. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2223


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5283)

   صحيح البخاري5283عبد الله بن عباستعجب من حب مغيث بريرة ومن بغض بريرة مغيثا فقال النبي لو راجعته قالت يا رسول الله تأمرني قال إنما أنا أشفع قالت لا حاجة لي فيه
   سنن أبي داود2232عبد الله بن عباسخيرها يعني النبي أمرها أن تعتد
   سنن أبي داود2231عبد الله بن عباسألا تعجب من حب مغيث بريرة وبغضها إياه
   سنن النسائى الصغرى5419عبد الله بن عباسلو راجعتيه فإنه أبو ولدك قالت يا رسول الله أتأمرني قال إنما أنا شفيع قالت فلا حاجة لي فيه
   سنن ابن ماجه2075عبد الله بن عباسلو راجعتيه فإنه أبو ولدك قالت يا رسول الله تأمرني قال إنما أشفع قالت لا حاجة لي فيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2075  
´آزاد ہو جانے کے بعد لونڈی کو اختیار ہے کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہے یا نہ رہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کا شوہر غلام تھا اس کو مغیث کہا جاتا تھا، گویا کہ میں اس وقت اس کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ بریرہ کے پیچھے پھر رہا ہے، اور رو رہا ہے اور اس کے آنسو اس کے گالوں پہ بہہ رہے ہیں، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عباس رضی اللہ عنہ سے فرما رہے ہیں: عباس! کیا تمہیں بریرہ سے مغیث کی محبت اور مغیث سے بریرہ کی نفرت پہ تعجب نہیں ہے؟ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا سے کہا: کاش تو مغیث کے پاس لوٹ جاتی، وہ تیرے بچے کا باپ ہے، ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2075]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر خاوند اور بیوی دونوں غلام ہوں، پھر عورت آزاد ہوجائے تو اسے اختیار حاصل ہوجاتا ہے کہ چاہے اس خاوند کے ساتھ رہے، چاہے تو الگ ہوجائے۔

(2)
الگ ہونے کا فیصلہ کرلینے سے پہلا نکاح ختم ہوجاتا ہے لیکن نئے نکاح کے ساتھ وہ دوبارہ اکٹھے ہوسکتے ہیں۔
رسول اللہﷺ نے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو رجوع کرنے کا مشورہ دیا، اس کا یہی مطلب ہے کہ دوبارہ نکاح کرلو۔

(3)
  اگر پہلے خاوند آزاد ہوجائے تو بیوی کو یہ اختیار نہیں ہوتا۔

(4)
  رسول اللہﷺ کے مشورے اور حکم میں شرعی طور پر فرق ہے۔
حکم ماننا فرض ہے اور مشورہ تسلیم کرنا فرض نہیں، مومن اپنے حالات کے مطابق فیصلہ کرسکتا ہے۔

(5)
رسول اللہﷺ نے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو رجو ع کا حکم نہیں دیا کیونکہ شریعت نے حضرت بریرہ ؓ کو جو حق دیا تھا، رسول اللہﷺ انہیں اس سے محروم نہیں کرسکتے تھے۔

(6)
  محبت اور نفرت فطری چیزیں ہیں۔
عام معاملات میں کسی کو کسی چیزسے محبت یا نفرت پر مجبور نہیں کیا جا سکتا، البتہ ارادے سے کی جانے والی محبت کا تعلق ایمان سے ہے جس میں اللہ عزوجل کی محبت، رسول اللہﷺ کی محبت اور نیک لوگوں سے محبت شامل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2075   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2231  
´آزاد یا غلام کے نکاح میں موجود لونڈی کی آزادی کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مغیث رضی اللہ عنہ ایک غلام تھے وہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! اس سے میری سفارش کر دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بریرہ! اللہ سے ڈرو، وہ تمہارا شوہر ہے اور تمہارے لڑکے کا باپ ہے کہنے لگیں: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے ایسا کرنے کا حکم فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ میں تو سفارشی ہوں مغیث کے آنسو گالوں پر بہہ رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ کو مغیث کی بریرہ کے تئیں محبت اور بریرہ کی مغیث کے تئیں نفر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2231]
فوائد ومسائل:

غلام اور لونڈی اگر عقد زوجیت میں منسلک ہوں لیکن لونڈی کو پہلے آزادی مل جائےتو اسے اپنے (غلام) شوہر کی زوجیت میں رہنے یا نہ رہنے کا اختیار حاصل ہے۔
اگر شوہر پہلے آزاد ہوجائےتو بیوی کو کوئی اختیار نہیں ہوتا۔
درج ذیل احادیث میں مذکورہواقعہ بریرہ (لونڈی) اور اس کے شوہر مغیث (غلام) کا ہے۔
بریرہ رضی اللہ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے پہلے آزاد کر دیا تھا جبکہ مغیث رضی اللہ عنہ غلام ہی رہے تھے۔


بریرہ رضی اللہ عنہ جیسی عورت جسے ایک صحیح حدیث میں ناقص العلقل کہا گیا ہے دین کے معاملے میں کس قدر دانا تھیں۔
وہ جانتی تھیں کہ رسول اللہ ﷺ کا حکم ٹال دینا دین ودنیا کا خسارا ہے مگر جب آپ ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ میری یہ بات حکم نہیں محض سفارش ہے تو انہوں نے شرعاً حاصل شدہ اختیار کو ترجیح دی۔
اس واقعہ میں حریت فکر کا درس ہے اور اور یہ بھی کہ یہ آزادی اللہ کے دین اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت سے مشروط ہے کیونکہ اللہ تعالی انسان کا خالق ہے اور رسول اللہ ﷺ اللہ کے پیامبر ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2231   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.