الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: بیع سلم کے بیان میں
The Book of As-Salam
3. بَابُ السَّلَمِ إِلَى مَنْ لَيْسَ عِنْدَهُ أَصْلٌ:
3. باب: اس شخص سے سلم کرنا جس کے پاس اصل مال ہی موجود نہ ہو۔
(3) Chapter. As-Salam to a person who has got nothing (to pay for the prices he receives in advance).
حدیث نمبر: 2246
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، اخبرنا عمرو، قال: سمعت ابا البختري الطائي، قال: سالت ابن عباس رضي الله عنه، عن السلم في النخل، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع النخل، حتى يوكل منه، وحتى يوزن"، فقال الرجل: واي شيء يوزن، قال رجل: إلى جانبه حتى يحرز، وقال معاذ: حدثنا شعبة عن عمرو، قال ابو البختري سمعت ابن عباس رضي الله عنه، نهى النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ، حَتَّى يُوكَلَ مِنْهُ، وَحَتَّى يُوزَنَ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَأَيُّ شَيْءٍ يُوزَنُ، قَالَ رَجُلٌ: إِلَى جَانِبِهِ حَتَّى يُحْرَزَ، وَقَالَ مُعَاذٌ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو الْبَخْتَرِيِّ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوالبختری طائی سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کھجور کے درخت میں بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ درخت پر پھل کو بیچنے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک کے لیے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہو جائے یا اس کا وزن نہ کیا جا سکے۔ ایک شخص نے پوچھا کہ کیا چیز وزن کی جائے گی۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قریب ہی بیٹھے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ اندازہ کرنے کے قابل ہو جائے اور معاذ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے کہ ابوالبختری نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا تھا۔ پھر یہی حدیث بیان کی۔

Narrated Abu Bakhtari at-Tai: I asked Ibn `Abbas about Salam for (the fruits of) date-palms. He replied "The Prophet forbade the sale a dates on the trees till they became fit for eating and could be weighed." A man asked what to be weighed (as the dates were still on the trees). Another man sitting beside Ibn `Abbas replied, "Till they are cut and stored." Narrated Abu Al-Bakhtari: I heard Ibn `Abbas (saying) that the Prophet forbade ... etc. as above.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 35, Number 450


   صحيح البخاري2246عبد الله بن عباسبيع النخل حتى يوكل منه وحتى يوزن
   صحيح مسلم3873عبد الله بن عباسعن بيع النخل حتى يأكل منه أو يؤكل وحتى يوزن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2246  
2246. ابو بختری طائی سے روایت ہے انھوں نے کہا میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے پوچھا کہ جو کھجوریں درخت پر لگی ہوئی ہوں ان کے متعلق بیع سلم کرنا کیسا ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ نبی کریم ﷺ نے درخت پر لگی کھجور کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک وہ کھانے کے قابل اور وزن کے لائق نہ ہوجائے۔ ایک شخص نے پوچھا: کس چیز کا وزن کیاجائے؟ تو ایک شخص، جوان کے پاس بیٹھا تھا، بولا، یعنی اندازہ کرنے کے لائق ہوجائے۔ ابو بختری نے حضرت ابن عباس ؓ سے ایک روایت بایں الفاظ بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس جیسی بیع سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2246]
حدیث حاشیہ:
اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک اس کی پختگی نہ کھل جائے اس وقت تک سلم جائز نہیں کیوں کہ یہ سلم خاص درختوں کے پھل پر ہوئی۔
اگر مطلق کھجور میں کوئی سلم کرے تو وہ جائز ہے۔
گو درخت پر پھل نکلے بھی نہ ہوں۔
یا مسلم الیہ کے پاس درخت بھی نہ ہوں۔
اب بعض نے کہا کہ یہ حدیث درحقیقت بعد والے باب سے متعلق ہے۔
بعض نے کہا اسی باب سے متعلق ہے اور مطابقت یوں ہوتی ہے کہ جب معین درختوں میں باوجود درختوں کے سلم جائز نہ ہوئی تو معلوم ہوا کہ درختوں کے وجود سے سلم پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور اگر درخت نہ ہوں جو مال کی اصل ہیں جب بھی سلم جائز ہوگی۔
باب کا یہی مطلب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2246   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2246  
2246. ابو بختری طائی سے روایت ہے انھوں نے کہا میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے پوچھا کہ جو کھجوریں درخت پر لگی ہوئی ہوں ان کے متعلق بیع سلم کرنا کیسا ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ نبی کریم ﷺ نے درخت پر لگی کھجور کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک وہ کھانے کے قابل اور وزن کے لائق نہ ہوجائے۔ ایک شخص نے پوچھا: کس چیز کا وزن کیاجائے؟ تو ایک شخص، جوان کے پاس بیٹھا تھا، بولا، یعنی اندازہ کرنے کے لائق ہوجائے۔ ابو بختری نے حضرت ابن عباس ؓ سے ایک روایت بایں الفاظ بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس جیسی بیع سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2246]
حدیث حاشیہ:
(1)
بیع سلم کی ایک صورت یہ ہے کہ کوئی شخص پیشگی رقم دیتا ہے اور کہتا ہے کہ اتنی مدت کے بعد اتنے من کھجوریں درکار ہیں۔
بیع سلم کے اعتبار سے ایسا کرنا جائز ہے۔
اس میں یہ بحث نہیں ہوگی کہ کہاں سے لاکر دے گا، اس کے پاس باغ وغیرہ ہے یا نہیں۔
دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی شخص پیشگی رقم دیتے وقت کہتا ہے کہ فلاح باغ کے فلاں درختوں پر لگی ہوئی کھجوریں درکار ہیں۔
ایسا کرنا جائز نہیں جب تک کھجوروں میں کھانے کی صلاحیت ظاہر نہ ہوجائے۔
باغ اور درخت کے تعین سے نقصان اور دھوکے کا اندیشہ ہے،اس لیے ایسا سودا جائز نہیں ہوگا۔
(2)
امام بخاری ؒ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ فروخت کار کے پاس کسی چیز کی اصل کا نہ ہونا اس وقت فائدہ مند ہے جب عام پھل فراہم کرنے کا سودا لیکن جب کسی خاص باغ کے خاص درختوں پر لگے ہوئے پھلوں کا سودا ہوگا تو اصل ہونے کے باوجود اس وقت تک سودا جائز نہیں ہوگا جب تک اس پھل میں صلاحیت پیدا نہ ہوجائے۔
اس کی مزید وضاحت آئندہ ہوگی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2246   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.