الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
27. باب فِي اللِّعَانِ
27. باب: لعان کا بیان۔
Chapter: Regarding Li’an (Mutual Cursing).
حدیث نمبر: 2250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، حدثنا ابن وهب، عن عياض بن عبد الله الفهري، وغيره، عن ابن شهاب، عن سهل بن سعد، في هذا الخبر، قال: فطلقها ثلاث تطليقات عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانفذه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان ما صنع عند النبي صلى الله عليه وسلم سنة، قال سهل: حضرت هذا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمضت السنة بعد في المتلاعنين ان يفرق بينهما ثم لا يجتمعان ابدا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْفِهْرِيِّ، وَغَيْرِهِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَطَلَّقَهَا ثَلَاثَ تَطْلِيقَاتٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْفَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ مَا صُنِعَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَّةٌ، قَالَ سَهْلٌ: حَضَرْتُ هَذَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَضَتِ السُّنَّةُ بَعْدُ فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَنْ يُفَرَّقَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ لَا يَجْتَمِعَانِ أَبَدًا.
اس سند سے بھی سہل بن سعد رضی اللہ عنہما سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: انہوں (عاصم بن عدی) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں اسے تین طلاق دے دی تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نافذ فرما دیا، اور جو کام آپ کی موجودگی میں کیا گیا ہو وہ سنت ہے۔ سہل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت میں موجود تھا، اس کے بعد لعان کرنے والے مرد اور عورت کے سلسلہ میں طریقہ ہی یہ ہو گیا کہ انہیں جدا کر دیا جائے، اور وہ دونوں پھر کبھی اکٹھے نہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (2245)، (تحفة الأشراف: 4805) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Sahl bin Saad Al Saeedi through a different chain of narrators. This version has “He divorced her three times before the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ implemented it and what is done before the Prophet ﷺ is sunnah (model behavior of the Prophet). Sahl said “I attended this before the Messenger of Allah ﷺ. Afterwards the sunnah about those who invoked curses on each other was established that they (the spouses) were separated from each other and they would never be united. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2242


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ونُقل عن الساجي ما ملخصه:”روي ابن وھب عن عياض بن عبد اللّٰه الفهري أحاديث فيھا نظر“ انظر تهذيب التهذيب (201/8)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 85


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2250  
´لعان کا بیان۔`
اس سند سے بھی سہل بن سعد رضی اللہ عنہما سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: انہوں (عاصم بن عدی) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں اسے تین طلاق دے دی تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نافذ فرما دیا، اور جو کام آپ کی موجودگی میں کیا گیا ہو وہ سنت ہے۔ سہل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت میں موجود تھا، اس کے بعد لعان کرنے والے مرد اور عورت کے سلسلہ میں طریقہ ہی یہ ہو گیا کہ انہیں جدا کر دیا جائے، اور وہ دونوں پھر کبھی اکٹھے نہ ہوں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2250]
فوائد ومسائل:
لعان کرنے والوں میں ہمیشہ کے لیے علیحدگی کس طرح ہوگی؟ نفس لعان سے یا خاوند کے طلاق دینے سے یا حاکم کی ان کے درمیان تفریق کرانے سے؟ آئمہ کے درمیان اس کے درمیان اختلاف ہے۔
اور تینوں ہی مسلک آئمہ نے الگ الگ آئمہ نے اختیار کیے ہیں۔
لیکن راجح مسلک پہلا ہے کیونکہ لعان کرنے کے بعد نہ خاوند کو طلاق دینے کی ضرورت رہتی ہے اور نہ حاکم کو تفریق کرانے کی۔
اور یہ جو بعض روایات میں آتا ہے کہ خاوند نے لعان کے بعد تین طلاقیں دے دیں تو اس کی وجہ خاوند کا یہ سمجھنا تھا کہ جب تک میں طلاق نہیں دوں گا وہ میری ہی رہے گی۔
حالانکہ ایسا نہیں تھا لیکن اپنی سمجھ کی وجہ سے اس نے فوراً تین طلاقیں دے دیں اور بعض روایات میں جو آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے درمیان تفریق کرا دی حالانکہ ان کے درمیان تفریق کرانے کی بھی ضرورت نہیں تھی۔
راوی کا یہ بیان کرنے سے مقصود بھی یہ تھا کہ اس عمل لعان کا حکم اور نتیجہ یہ ہے کہ ان کے درمیان ہمیشہ کے لیے تفریق ہوگئی۔
اس توجیہ سے بیان واقعہ کی تعبیر میں جو اختلاف ہے ان کے درمیان بھی تطبیق ہوجاتی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2250   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.