الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
15. باب مِنْهُ
15. باب: آخرت کے مقابلے میں دنیا سمندر کے ایک قطرے کی مانند ہے۔
حدیث نمبر: 2323
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد، حدثنا قيس بن ابي حازم، قال: سمعت مستوردا اخا بني فهر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما الدنيا في الآخرة إلا مثل ما يجعل احدكم إصبعه في اليم فلينظر بماذا يرجع "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وإسماعيل بن ابي خالد يكنى ابا عبد الله، ووالد قيس ابو حازم اسمه عبد بن عوف، وهو من الصحابة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، قَال: سَمِعْتُ مُسْتَوْرِدًا أَخَا بَنِي فِهْرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مِثْلُ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ فِي الْيَمِّ فَلْيَنْظُرْ بِمَاذَا يَرْجِعُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ يُكْنَى أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، وَوَالِدُ قَيْسٍ أَبُو حَازِمٍ اسْمُهُ عَبْدُ بْنُ عَوْفٍ، وَهُوَ مِنَ الصَّحَابَةِ.
مستورد بن شداد فہری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی مثال آخرت کے سامنے ایسی ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنی انگلی سمندر میں ڈبوئے اور پھر دیکھے کہ اس کی انگلی سمندر کا کتنا پانی اپنے ساتھ لائی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسماعیل بن ابی خالد کی کنیت ابوعبداللہ ہے،
۳- قیس کے والد ابوحازم کا نام عبد بن عوف ہے اور یہ صحابی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/صفة الجنة 14 (2858)، سنن ابن ماجہ/الزہد 3 (4108) (تحفة الأشراف: 11255)، و مسند احمد (4/229، 230) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں آخرت کی نعمتوں اور اس کی دائمی زندگی کے مقابلے میں دنیا کی قدر و قیمت اور اس کی زندگی کا تناسب بیان کیا گیا ہے، یہ تناسب ایسے ہی ہے جیسے ایک قطرہ پانی اور سمندر کے پانی کے درمیان تناسب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4108)

   صحيح مسلم7197مستورد بن شدادما الدنيا في الآخرة إلا مثل ما يجعل أحدكم إصبعه هذه
   جامع الترمذي2323مستورد بن شدادما الدنيا في الآخرة إلا مثل ما يجعل أحدكم إصبعه في اليم فلينظر بماذا يرجع
   سنن ابن ماجه4108مستورد بن شدادما مثل الدنيا في الآخرة إلا مثل ما يجعل أحدكم إصبعه في اليم فلينظر بم يرجع
   المعجم الصغير للطبراني1008مستورد بن شدادما الدنيا من أولها إلى آخرها في الآخرة إلا كما يجعل أحدكم أصبعه في اليم فلينظر بما يرجع
   مسندالحميدي878مستورد بن شدادما الدنيا في الآخرة إلا كما يجعل أحدكم إصبعه في اليم، ثم ينظر بم يرجع إليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4108  
´دنیا کی مثال۔`
مستورد رضی اللہ عنہ (جو بنی فہر کے ایک فرد تھے) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: دنیا کی مثال آخرت کے مقابلے میں ایسی ہی ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی انگلی سمندر میں ڈالے، اور پھر دیکھے کہ کتنا پانی اس کی انگلی میں واپس آتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4108]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دنیا کی زندگی انتہائی قلیل ہےجب کہ آخرت کی زندگی ابدی ہے جس کی انتہا نہیں۔

(2)
جنت کی نعمتیں دنیا کی نعمتوں کے مقابلے میں اس قدر قیمتی ہیں کہ جنت میں چند انچ خالی زمین کی قیمت دنیا کی تمام دولت اور خزانوں سے زیادہ ہے پھر اس کے محلات اور باغات اور ان میں موجود نعمتیں، پاک باز بیویاں، خدام وغیرہ ان کی قدر وقیمت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
خصوصاً دیدار الہی تو ایسی ہے کہ اس کے مقابلے میں جنت کی بڑی نعمت ہیچ ہے۔

(3)
مثال دیکر بیان کرنے سے مسئلہ زیادہ واضح اور قابل فہم ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4108   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2323  
´آخرت کے مقابلے میں دنیا سمندر کے ایک قطرے کی مانند ہے۔`
مستورد بن شداد فہری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی مثال آخرت کے سامنے ایسی ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنی انگلی سمندر میں ڈبوئے اور پھر دیکھے کہ اس کی انگلی سمندر کا کتنا پانی اپنے ساتھ لائی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2323]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں آخرت کی نعمتوں اور اس کی دائمی زندگی کے مقابلے میں دنیا کی قدروقیمت اور اس کی زندگی کا تناسب بیان کیا گیا ہے،
یہ تناسب ایسے ہی ہے جیسے ایک قطرہ پانی اور سمندرکے پانی کے درمیان تناسب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2323   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.