الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
7. باب مَنْ قَالَ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَصُومُوا ثَلاَثِينَ
7. باب: انتیس تاریخ کو بادل ہوں تو پورے تیس روزے رکھنے کا بیان۔
Chapter: Whoever Said That If It Is Obscured From You (The Crescent), Then Fast Thirty Days.
حدیث نمبر: 2327
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا حسين، عن زائدة، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقدموا الشهر بصيام يوم ولا يومين إلا ان يكون شيء يصومه احدكم، ولا تصوموا حتى تروه، ثم صوموا حتى تروه، فإن حال دونه غمامة فاتموا العدة ثلاثين ثم افطروا، والشهر تسع وعشرون". قال ابو داود: رواه حاتم بن ابي صغيرة و شعبة و الحسن بن صالح، عن سماك، بمعناه، لم يقولوا:" ثم افطروا". قال ابو داود: وهو حاتم بن مسلم ابن ابي صغيرة، و ابو صغيرة زوج امه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُقَدِّمُوا الشَّهْرَ بِصِيَامِ يَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ شَيْءٌ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ، وَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ حَالَ دُونَهُ غَمَامَةٌ فَأَتِمُّوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا، وَالشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ وَ شُعْبَةُ وَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ سِمَاكٍ، بِمَعْنَاهُ، لَمْ يَقُولُوا:" ثُمَّ أَفْطِرُوا". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ حَاتِمُ بْنُ مُسْلِمٍ ابْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، وَ أَبُو صَغِيرَةَ زَوْجُ أُمِّهِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے ایک یا دو دن پہلے ہی روزے رکھنے شروع نہ کر دو، ہاں اگر کسی کا کوئی معمول ہو تو رکھ سکتا ہے، اور بغیر چاند دیکھے روزے نہ رکھو، پھر روزے رکھتے جاؤ، (جب تک کہ شوال کا) چاند نہ دیکھ لو، اگر اس کے درمیان بدلی حائل ہو جائے تو تیس کی گنتی پوری کرو اس کے بعد ہی روزے رکھنا چھوڑو، اور مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حاتم بن ابی صغیرہ، شعبہ اور حسن بن صالح نے سماک سے پہلی حدیث کے مفہوم کے ہم معنی روایت کیا ہے لیکن ان لوگوں نے «فأتموا العدة ثلاثين» کے بعد «ثم أفطروا» نہیں کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 5 (688)، سنن النسائی/الصیام 7 (2131)، (تحفة الأشراف: 6105)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 1(3)، مسند احمد (1/221، 226، 258)، سنن الدارمی/الصوم 1 (1725) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: Do not fast one day or two days just before Ramadan except in the case of a man who has been in the habit or observing a fast (on that day); and do not fast until you sight it (the moon). Then fast until you sight it. If a cloud appears on that day (i. e. 29th of Ramadan) then complete the number thirty (days) and then end the fasting: a month consists of twenty-nine days.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2320


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سلسلة سماك عن عكرمة ضعيفة
ورواه الترمذي (684،وقال: حسن صحيح) وسنده حسن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 186

   جامع الترمذي688عبد الله بن عباسلا تصوموا قبل رمضان صوموا لرؤيته أفطروا لرؤيته إن حالت دونه غياية فأكملوا ثلاثين يوما
   سنن أبي داود2327عبد الله بن عباسلا تقدموا الشهر بصيام يوم ولا يومين إلا أن يكون شيء يصومه أحدكم لا تصوموا حتى تروه ثم صوموا حتى تروه إن حال دونه غمامة فأتموا العدة ثلاثين ثم أفطروا الشهر تسع وعشرون
   سنن النسائى الصغرى2126عبد الله بن عباسصوموا لرؤيته أفطروا لرؤيته إن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين
   سنن النسائى الصغرى2127عبد الله بن عباسإذا رأيتم الهلال فصوموا إذا رأيتموه فأفطروا إن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين
   سنن النسائى الصغرى2131عبد الله بن عباسصوموا لرؤيته أفطروا لرؤيته إن حال بينكم وبينه سحاب فأكملوا العدة لا تستقبلوا الشهر استقبالا
   سنن النسائى الصغرى2132عبد الله بن عباسلا تصوموا قبل رمضان صوموا للرؤية أفطروا للرؤية إن حالت دونه غياية فأكملوا ثلاثين
   سنن النسائى الصغرى2176عبد الله بن عباسلا تتقدموا الشهر بصيام يوم أو يومين إلا أن يوافق ذلك يوما كان يصومه أحدكم
   سنن النسائى الصغرى2191عبد الله بن عباسصوموا لرؤيته أفطروا لرؤيته إن حال بينكم وبينه سحابة أو ظلمة فأكملوا العدة عدة شعبان لا تستقبلوا الشهر استقبالا ولا تصلوا رمضان بيوم من شعبان
   مسندالحميدي523عبد الله بن عباسإذا رأيتموه فصوموا وإذا رأيتموه فأفطروا فإن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 688  
´چاند دیکھ کر روزہ رکھنے اور دیکھ کر روزہ بند کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے پہلے ۱؎ روزہ نہ رکھو، چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور دیکھ کر ہی بند کرو، اور اگر بادل آڑے آ جائے تو مہینے کے تیس دن پورے کرو ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 688]
اردو حاشہ:
1؎:
رمضان سے پہلے سے مراد شعبان کا دوسرا نصف ہے،
مطلب یہ ہے کہ 15 شعبان کے بعد نفلی روزے نہ رکھے جائیں تاکہ رمضان کے فرض روزے کے لیے اس کی قوت و توانائی برقرار رہے۔

2؎:
یعنی بادل کی وجہ سے مطلع صاف نہ ہو اور 29 شعبان کو چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کر کے رمضان کے روزے شروع کئے جائیں،
اسی طرح اگر 29 رمضان کو چاند نظر نہ آئے تو رمضان کے تیس روزے پورے کر کے عیدالفطر منائی جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 688   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2327  
´انتیس تاریخ کو بادل ہوں تو پورے تیس روزے رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے ایک یا دو دن پہلے ہی روزے رکھنے شروع نہ کر دو، ہاں اگر کسی کا کوئی معمول ہو تو رکھ سکتا ہے، اور بغیر چاند دیکھے روزے نہ رکھو، پھر روزے رکھتے جاؤ، (جب تک کہ شوال کا) چاند نہ دیکھ لو، اگر اس کے درمیان بدلی حائل ہو جائے تو تیس کی گنتی پوری کرو اس کے بعد ہی روزے رکھنا چھوڑو، اور مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: حاتم بن ابی صغیرہ، شعبہ اور حسن بن صالح نے سماک سے پہلی حدیث کے مفہوم کے ہم معنی روایت کیا ہے لیکن ان ل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2327]
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، لیکن بعض کے نزدیک صحیح ہے، کیونکہ یہ باتیں صحیح روایات میں بیان ہوئی ہیں۔
رمضان شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے اگر کوئی قضا یا نذر کا روزہ پورا کرنا چاہتا ہو یا اس کی عادت ہو کہ سوموار اور جمعرات کے روزے رکھتا ہو تو رکھ سکتا ہے، یہ استقبالی روزے شمار نہ ہوں گے، کیونکہ یہ اس کے دائمی اور مسلسل عمل کا حصہ ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2327   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.