الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
14. بَابُ : الْحُكْمِ فِيمَنْ كَسَرَ شَيْئًا
14. باب: اگر کسی نے کوئی چیز توڑ دی تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Ruling Concerning One Who Breaks Something
حدیث نمبر: 2333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شريك بن عبد الله ، عن قيس بن وهب ، عن رجل من بني سوءة، قال: قلت لعائشة : اخبريني عن خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت:" او ما تقرا القرآن وإنك لعلى خلق عظيم سورة القلم آية 4 قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم مع اصحابه فصنعت له طعاما وصنعت له حفصة طعاما، قالت: فسبقتني حفصة، فقلت للجارية: انطلقي فاكفئي قصعتها فلحقتها وقد همت ان تضع بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم فاكفاتها فانكسرت القصعة وانتشر الطعام، قالت: فجمعها رسول الله صلى الله عليه وسلم وما فيها من الطعام على النطع فاكلوا ثم بعث بقصعتي فدفعها إلى حفصة، فقال:" خذوا ظرفا مكان ظرفكم وكلوا ما فيها"، قالت: فما رايت ذلك في وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُوءَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ : أَخْبِرِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" أَوَ مَا تَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ سورة القلم آية 4 قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِهِ فَصَنَعْتُ لَهُ طَعَامًا وَصَنَعَتْ لَهُ حَفْصَةُ طَعَامًا، قَالَتْ: فَسَبَقَتْنِي حَفْصَةُ، فَقُلْتُ لِلْجَارِيَةِ: انْطَلِقِي فَأَكْفِئِي قَصْعَتَهَا فَلَحِقَتْهَا وَقَدْ هَمَّتْ أَنْ تَضَعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكْفَأَتْهَا فَانْكَسَرَتِ الْقَصْعَةُ وَانْتَشَرَ الطَّعَامُ، قَالَتْ: فَجَمَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِيهَا مِنَ الطَّعَامِ عَلَى النِّطَعِ فَأَكَلُوا ثُمَّ بَعَثَ بِقَصْعَتِي فَدَفَعَهَا إِلَى حَفْصَةَ، فَقَالَ:" خُذُوا ظَرْفًا مَكَانَ ظَرْفِكُمْ وَكُلُوا مَا فِيهَا"، قَالَتْ: فَمَا رَأَيْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
قبیلہ بنی سوءۃ کے ایک شخص کا بیان ہے کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا حال بیان کیجئیے، تو وہ بولیں: کیا تم قرآن (کی آیت): «وإنك لعلى خلق عظيم» یقیناً آپ بڑے اخلاق والے ہیں نہیں پڑھتے؟ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے، میں نے آپ کے لیے کھانا تیار کیا، اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی آپ کے لیے کھانا تیار کیا، حفصہ رضی اللہ عنہا مجھ سے پہلے کھانا لے آئیں، میں نے اپنی لونڈی سے کہا: جاؤ ان کے کھانے کا پیالہ الٹ دو، وہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی، اور جب انہوں نے اپنا پیالہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھنا چاہا، تو اس نے اسے الٹ دیا جس سے پیالہ ٹوٹ گیا، اور کھانا بکھر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گرے ہوئے کھانے کو اور پیالہ میں جو بچا تھا سب کو دستر خوان پر اکٹھا کیا، اور سب نے اسے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا پیالہ اٹھایا، اور اسے حفصہ کو دے دیا، اور فرمایا: اپنے برتن کے بدلے میں برتن لے لو، اور جو کھانا اس میں ہے وہ کھا لو، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر اس کا کوئی اثر نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجة، (تحفة الأشراف: 17813، ومصباح الزجاجة: 817)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/111) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (سند میں «رجل من بنی سوء ة» مبہم ہے، لیکن ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے دوسری روایت نبوی میں اخلاق والا ٹکڑا ثابت ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1213)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ضعفه البوصيري لجھالة ’’رجل من بني سوأة“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 463

   سنن النسائى الصغرى1602عائشة بنت عبد اللهخلق نبي الله القرآن
   سنن أبي داود1342عائشة بنت عبد اللهخلق رسول الله قالت ألست تقرأ القرآن فإن خلق رسول الله كان القرآن حدثيني عن قيام الليل قالت ألست تقرأ يأيها المزمل
   سنن ابن ماجه2333عائشة بنت عبد اللهأو ما تقرأ القرآن وإنك لعلى خلق عظيم قالت كان رسول الله مع أصحابه فصنعت له طعاما وصنعت له حفصة طعاما قالت فسبقتني حفصة فقلت للجارية انطلقي فأكفئي قصعتها فلحقتها وقد همت أن تضع بين يدي رسول الله فأكفأتها فانكسرت القصع
   المعجم الصغير للطبراني311عائشة بنت عبد الله لا يسلم فى ركعتي الوتر
   المعجم الصغير للطبراني330عائشة بنت عبد الله كان قيام رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فريضة حين أنزل الله عز وجل يأيها المزمل { 1 } قم الليل إلا قليلا { 2 } سورة المزمل آية 1-2 ، فكان أول فريضة ، فكانوا يقومون حتى تتفطر أقدامهم ، وحبس الله عز وجل آخر السورة عنهم حولا ، ثم أنزل علم أن لن تحصوه فتاب عليكم فاقرءوا ما تيسر من القرءان سورة المزمل آية 20 ، فصار قيام الليل تطوعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1342  
´تہجد کی رکعتوں کا بیان۔`
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، پھر میں مدینہ آیا تاکہ اپنی ایک زمین بیچ دوں اور اس سے ہتھیار خرید لوں اور جہاد کروں، تو میری ملاقات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ سے ہوئی، ان لوگوں نے کہا: ہم میں سے چھ افراد نے ایسا ہی کرنے کا ارادہ کیا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع کیا اور فرمایا: تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے، تو میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وتر کے بارے میں پوچھا، آپ نے کہا: میں ایک ایسی ذات کی جانب تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں لوگوں میں سب سے زیادہ جاننے والی ہے، تم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ۔ چنانچہ میں ان کے پاس چلا اور حکیم بن افلح سے بھی ساتھ چلنے کو کہا، انہوں نے انکار کیا تو میں نے ان کو قسم دلائی، چنانچہ وہ میرے ساتھ ہو لیے (پھر ہم دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر پہنچے)، ان سے اندر آنے کی اجازت طلب کی، انہوں نے پوچھا: کون ہو؟ کہا: حکیم بن افلح، انہوں نے پوچھا: تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا: سعد بن ہشام، پوچھا: عامر کے بیٹے ہشام جو جنگ احد میں شہید ہوئے تھے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، وہ کہنے لگیں: عامر کیا ہی اچھے آدمی تھے، میں نے عرض کیا: ام المؤمنین مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا حال بیان کیجئے، انہوں نے کہا: کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن تھا، میں نے عرض کیا: آپ کی رات کی نماز (تہجد) کے بارے میں کچھ بیان کیجئیے، انہوں نے کہا: کیا تم سورۃ «يا أيها المزمل» نہیں پڑھتے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا: جب اس سورۃ کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نماز کے لیے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ ان کے پیروں میں ورم آ گیا اور سورۃ کی آخری آیات آسمان میں بارہ ماہ تک رکی رہیں پھر نازل ہوئیں تو رات کی نماز نفل ہو گئی جب کہ وہ پہلے فرض تھی، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وتر کے بارے میں بیان کیجئیے، انہوں نے کہا: آپ آٹھ رکعتیں پڑھتے اور آٹھویں رکعت کے بعد پھر کھڑے ہو کر ایک رکعت پڑھتے، اس طرح آپ آٹھویں اور نویں رکعت ہی میں بیٹھتے اور آپ نویں رکعت کے بعد ہی سلام پھیرتے اس کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے، اس طرح یہ کل گیارہ رکعتیں ہوئیں، میرے بیٹے! پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سن رسیدہ ہو گئے اور بدن پر گوشت چڑھ گیا تو سات رکعتوں سے وتر کرنے لگے، اب صرف چھٹی اور ساتویں رکعت کے بعد بیٹھتے اور ساتویں میں سلام پھیرتے پھر بیٹھ کر دو رکعتیں ادا کرتے، اس طرح یہ کل نو رکعتیں ہوتیں، میرے بیٹے! اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی رات کو (لگاتار) صبح تک قیام ۱؎ نہیں کیا، اور نہ ہی کبھی ایک رات میں قرآن ختم کیا، اور نہ ہی رمضان کے علاوہ کبھی مہینہ بھر مکمل روزے رکھے، اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نماز پڑھتے تو اس پر مداومت فرماتے، اور جب رات کو آنکھوں میں نیند غالب آ جاتی تو دن میں بارہ رکعتیں ادا فرماتے۔ سعد بن ہشام کہتے ہیں: میں ابن عباس کے پاس آیا اور ان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! حدیث یہی ہے، اگر میں ان سے بات کرتا تو میں ان کے پاس جا کر خود ان کے ہی منہ سے بالمشافہہ یہ حدیث سنتا، میں نے ان سے کہا: اگر مجھے یہ معلوم ہوتا کہ آپ ان سے بات نہیں کرتے ہیں تو میں آپ سے یہ حدیث بیان ہی نہیں کرتا۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1342]
1342. اردو حاشیہ: فوائد و مسائل:
➊ جناب سعد بن ہشام جیسا انداز فکر و علم کہ انسان نفس ودنیا کی لذتوں سے بالکل ہی منقطع ہو جائے، اسوۂ رسول ﷺ اور عمل صحابہ کے خلاف ہے۔
➋ تحقیق مسائل میں سائل کو افضل واعلیٰ علمی شخصیت کی طرف تحویل (Refer) كرنا آداب علمی کا حصہ ہے۔
➌ رات کی نماز کے کئی نام ہیں۔ قیام اللیل، تہجد او روتر۔ رمضان کی مناسبت سے تراویح کا لفظ بعد کے زمانے میں مروج ہوا ہے۔
➍ رسو ل اللہﷺ کا خلق قرآن تھا، یعنی آپ اس کے اوامر و نواہی اور دیگر آداب کے مجسم نمونہ تھے۔
➎ تہجد اوروتر پڑھنے کے تقریباً تیرہ طریقے ہیں۔ دیکھئے [محلی:2/8
➋ 91/مسئلہ:29]

اور ان میں کوئی تعارض نہیں۔
➏ نورکعت مسلسل کی نیت باندھنا بالکل جائز اور سنت ہے۔ اس صورت میں آٹھویں رکعت پر تشہد پڑھ کر نویں رکعت پڑھی جائے او رپھر سلام پھیرا جائے۔ سات رکعت کی نیت ہو تو چھٹی پر تشہد کے لیے میٹھے اور ساتویں پر سلام پھیرے۔ تین اور پانچ رکعتوں میں صرف ایک آخری تشہد ہوتا ہے۔
➐ وتروں کے بعد کبھی کبھی دورکعت بھی مستحب ہیں۔
➑ تہجد قضا ہو جائے تو فجر کی نماز سے پہلے یا بعد وتر ادا کرلے۔ یا پھر دن میں بارہ رکعت پڑھ لی جائیں۔
➒ حضرت ابن عباس کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مابین ظاہر ہوئے تھے۔ واللہ اعلم، تاہم اس کے باوجود اعزاز شخصی اور جلالت علمی کا کامل اعتراف و اقرار ملحوظ خاطر تھا۔ رضي اللہ عنهم و أرضاهم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1342   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.