الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
26. باب مَا أَنْفَقَ الْعَبْدُ مِنْ مَالِ مَوْلاَهُ:
26. باب: غلام کا اپنے مالک کے مال سے خرچ کرنا۔
Chapter: What a slave spends of his master's wealth
حدیث نمبر: 2368
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير ، وزهير بن حرب جميعا، عن حفص بن غياث ، قال ابن نمير: حدثنا حفص، عن محمد بن زيد ، عن عمير مولى آبي اللحم، قال: كنت مملوكا، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم ااتصدق من مال موالي بشيء؟، قال: " نعم والاجر بينكما نصفان ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، قَالَ: كُنْتُ مَمْلُوكًا، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَأَتَصَدَّقُ مِنْ مَالِ مَوَالِيَّ بِشَيْءٍ؟، قَالَ: " نَعَمْ وَالْأَجْرُ بَيْنَكُمَا نِصْفَانِ ".
محمد بن زید نے آبی اللحم (غفاری) رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں غلام تھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں اپنے آقاؤں کے مال میں سے کچھ صدقہ کرسکتا ہوں؟آپ نے فرمایا: "ہاں، اوراجر تم دونوں کےدرمیان آدھاآدھا (برابر برابر) ہوگا۔"
آبی اللحم کے آزاد کردہ غلام عمیر سے روایت ہے کہ میں غلام تھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں اپنے مالکوں کے مال سے کچھ صدقہ دے سکتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اجر تمھیں آدھا آدھا ملے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1025

   سنن النسائى الصغرى2538عميرالأجر بينكما
   صحيح مسلم2369عميرالأجر بينكما
   صحيح مسلم2368عميرالأجر بينكما نصفان
   سنن ابن ماجه2297عميرالأجر بينكما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2297  
´غلام کسی کو کیا دے سکتا ہے اور کیا صدقہ کر سکتا ہے؟`
عمیر مولی آبی اللحم رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے مالک مجھے کوئی چیز دیتے تو میں اس میں سے اوروں کو بھی کھلا دیتا تھا تو انہوں نے مجھ کو ایسا کرنے سے روکا یا کہا: انہوں نے مجھے مارا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا اسی مالک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میں نے عرض کیا: میں اس سے باز نہیں آ سکتا، یا میں اسے چھوڑ نہیں سکتا (کہ مسکین کو کھانا نہ کھلاؤں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں کو اس کا اجر ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2297]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے غلاموں کا اس طرح خیال رکھتے تھے جس طرح اولاد کا خیال رکھا جاتا ہے، اس لیے حضرت آبی اللحم ؓ اپنے غلام کو کھانے کے لیے عمدہ چیزیں دے دیتے تھے۔

(2)
حضرت آبی اللحم رضی اللہ عنہ کا اپنے غلام کو اس سخاوت سے منع کرنا شفقت کی بنا پر تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ جو چیز انہیں دی جاتی ہے وہ خود کھائیں۔

(3)
حضرت عمیر رضی اللہ عنہ جذبہ سخاوت کی بنا پر اپنی چیز دوسروں کو دے دیتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے ان کا یہ جذبہ پسند فرمایا۔

(4)
ثواب میں شراکت اس وجہ سے ہے کہ سخاوت حضرت عمیر رضی اللہ عنہ کی تھی لیکن مال حضرت آبی اللحم رضی اللہ عنہ کا تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2297   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2368  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد و مسائل:
نوٹ:
حضرت عبداللہ یا حویرث رضی اللہ تعالی عنہ نے جاہلیت کے دورمیں ہی ان جانوروں کا گوشت کھانا چھوڑ دیا تھا۔
جو بتوں کے تقرب کے لیے ذبح کیے جاتے تھے۔
اس لیے ان کو ابی اللحم (گوشت کا منکر)
کا نام دیا گیا۔
لیکن افسوس آج مسلمان غیر اللہ کے تقرب اور خوشنودی کے لیے مختلف مزاروں کے لیے نذر و نیاز کے نام حیوان ذبح کرتےہیں اورمسلمان بڑے شوق سے تبرک سمجھ کرکھاتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2368   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.