الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل 26. باب مَا أَنْفَقَ الْعَبْدُ مِنْ مَالِ مَوْلاَهُ: باب: غلام کا اپنے مالک کے مال سے خرچ کرنا۔
عمیر جو غلام آزاد ہیں آبی اللحم رضی اللہ عنہ کے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں اپنے مالکوں کے مال سے کچھ صدقہ دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اور ثواب اس کا تم دونوں کو ہے آدھا آدھا۔“
سیدنا عمیر رضی اللہ عنہ نے جو غلام آزاد ہیں ابی اللحم کے، انہوں نے کہا: مجھے حکم دیا میرے مالک نے کہ گوشت سکھاؤں اور ایک فقیر آ گیا سو میں نے اسے کھانے کے موافق دے دیا۔ اور جب مالک کو خبر ہوئی تو مجھے مارا اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا (سبحان اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم امان تھے یتیموں اور بیواؤں اور مظلوموں کے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایا اور فرمایا: ”اس کو کیوں تم نے مارا؟“۔ انہوں نے عرض کی کہ یہ میرا کھانا میرے بغیر حکم کے دے دیتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ثواب تم دونوں کو ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اور کئی حدیثیں ذکر کیں ان میں سے یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی عورت روزہ (نفل) نہ رکھے اور شوہر اس کا حاضر ہو مگر اس کے حکم سے اور نہ اس کے گھر میں کسی(اپنے محرم کو) آنے دے جب وہ حاضر ہو مگر اس کے حکم سے (پھر جب وہ حاضر نہ ہو تو بدرجہ اولیٰ اس کے بغیر حکم اور رضا کے جو پہلے سے معلوم نہ ہو چکی ہو کسی کو آنے نہ دینا چاہیے) اور جو خرچ کرتی ہے اس کی کمائی سے بغیر اس کے حکم (خاص) کے (اگرچہ حکم عرفی موجود ہے) تو اس میں بھی اس کے مرد کو آدھا ثواب ہے۔“ (یعنی مرد کو کمانے کا عورت کو دینے کا)۔
|