الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل 12. باب فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الْعِيَالِ وَالْمَمْلُوكِ وَإِثْمِ مَنْ ضَيَّعَهُمْ أَوْ حَبَسَ نَفَقَتَهُمْ عَنْهُمْ: باب: اہل و عیال پر خرچ کرنے کا بیان۔
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر اشرفی جس کو آدمی خرچ کرتا ہے وہ ہے جسے اپنے گھر والوں پر خرچ کرتا ہے (اس لیے کہ بعض ان میں سے ایسے ہیں جن کا نفقہ فرض ہے جیسے بیوی، صغیر اولاد) اور اسی طرح وہ اشرفی جس کو اپنے جانور پر خرچ کرتا ہے، اللہ کی راہ میں (یعنی جہاد میں) اور وہ اشرفی جس کو خرچ کرتا ہے اپنے رفیقوں پر، اللہ کی راہ میں۔“ اور ابوقلابہ نے کہا: شروع کیا عیال سے پھر کہا ابوقلابہ نے کہ اس سے بڑھ کر کس کا ثواب ہے جو اپنے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے یا نفع دے ان کو اللہ پاک اس کے سبب سے اور بے پروا کر دے ان کو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک اشرفی تم نے اللہ کی راہ میں دی اور ایک اپنے غلام پر خرچ کی (یا کسی غلام کے آزاد ہونے میں دی) اور ایک مسکین کو دی اور ایک اپنے گھر والوں پر خرچ کی تو ثواب کی رُو سے بڑی وہی اشرفی ہے جو اپنے گھر والوں پر خرچ کی۔“
سیدنا خیثمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے کہ ان کا داروغہ آیا اور انہوں نے پوچھا کہ تم نے غلاموں کو خرچ دے دیا؟ اس نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: دے دو، اس لیے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ”آدمی کو اتنا ہی گناہ کافی ہے کہ جس کو خرچ دیتا ہے اس کا خرچ روک رکھے۔“
|