حدثنا عبد الله بن محمد بن اسماء الضبعي ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا واصل مولى ابي عيينة، عن يحيى بن عقيل ، عن يحيى بن يعمر ، عن ابي الاسود الديلي ، عن ابي ذر ، ان ناسا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قالوا للنبي صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله ذهب اهل الدثور بالاجور، يصلون كما نصلي، ويصومون كما نصوم، ويتصدقون بفضول اموالهم، قال: " او ليس قد جعل الله لكم ما تصدقون، إن بكل تسبيحة صدقة، وكل تكبيرة صدقة، وكل تحميدة صدقة، وكل تهليلة صدقة، وامر بالمعروف صدقة، ونهي عن منكر صدقة، وفي بضع احدكم صدقة، قالوا: يا رسول الله اياتي احدنا شهوته، ويكون له فيها اجر؟، قال: ارايتم لو وضعها في حرام اكان عليه فيها وزر، فكذلك إذا وضعها في الحلال كان له اجر ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، قَالَ: " أَوَ لَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ، إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ، وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ، وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ؟، قَالَ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ، فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرٌ ".
ابوالاسود دیلی سے روایت ہے کہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ چند اصحاب رضی اللہ عنہم، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول! مال والے سب مال لوٹ لے گئے، اس لیے کہ وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں اور صدقہ دیتے ہیں اپنے زائد مالوں سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے بھی تو اللہ تعالیٰ نے صدقہ کا سامان کر دیا ہے کہ ہر تسبیح صدقہ ہے اور ہر تکبیر صدقہ ہے اور ہر تحمید صدقہ ہے اور ہر بار لا الہ الااللہ کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات سکھانا صدقہ ہے اور بری بات سے روکنا صدقہ ہے اور ہر شخص کے بدن کے ٹکڑے میں صدقہ ہے۔“لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم میں سے کوئی شخص اپنے بدن سے اپنی شہوت نکالتا ہے (یعنی اپنی بی بی سے صحبت کرتا ہے) تو کیا اس میں ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں دیکھو تو اگر اسے حرام میں صرف کر لے تو وبال ہوا کہ نہیں؟ اسی طرح جب حلال میں صرف کرتا ہے تو ثواب ہوتا ہے۔“
حدثنا حسن بن علي الحلواني ، حدثنا ابو توبة الربيع بن نافع ، حدثنا معاوية يعني ابن سلام ، عن زيد ، انه سمع ابا سلام ، يقول: حدثني عبد الله بن فروخ ، انه سمع عائشة ، تقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إنه خلق كل إنسان من بني آدم على ستين وثلاث مائة مفصل، فمن كبر الله، وحمد الله، وهلل الله، وسبح الله، واستغفر الله، وعزل حجرا عن طريق الناس، او شوكة، او عظما عن طريق الناس، وامر بمعروف، او نهى عن منكر عدد تلك الستين والثلاث مائة السلامى، فإنه يمشي يومئذ وقد زحزح نفسه عن النار "، قال ابو توبة: وربما قال: " يمسي "،حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَرُّوخَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّهُ خُلِقَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِي آدَمَ عَلَى سِتِّينَ وَثَلَاثِ مِائَةِ مَفْصِلٍ، فَمَنْ كَبَّرَ اللَّهَ، وَحَمِدَ اللَّهَ، وَهَلَّلَ اللَّهَ، وَسَبَّحَ اللَّهَ، وَاسْتَغْفَرَ اللَّهَ، وَعَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ، أَوْ شَوْكَةً، أَوْ عَظْمًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ، وَأَمَرَ بِمَعْرُوفٍ، أَوْ نَهَى عَنْ مُنْكَرٍ عَدَدَ تِلْكَ السِّتِّينَ وَالثَّلَاثِ مِائَةِ السُّلَامَى، فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ وَقَدْ زَحْزَحَ نَفْسَهُ عَنِ النَّارِ "، قَالَ أَبُو تَوْبَةَ: وَرُبَّمَا قَالَ: " يُمْسِي "،
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر آدمی کے بدن میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں۔ سو جس نے اللہ کی بڑائی کی اور اللہ کی حمد کی اور لا الہ الا اللہ کہا اور سبحان اللہ کہا اور استغفراللہ کہا اور پتھر لوگوں کی راہ سے ہٹا دیا یا کوئی کانٹا یا ہڈی راہ سے ہٹا دی یا اچھی بات سکھائی یا بری بات سے روکا اس تین سو ساٹھ جوڑوں کی گنتی کے برابر وہ اس دن چل رہا ہے اور ہٹ گیا اپنی جان کو لے کر دوزخ سے۔“ ابو توبہ نے اپنی روایت میں یہ بھی کہا کہ شام کرتا ہے وہ اسی حال میں۔
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روایت کی دوسری اسناد سے اسی کی مثل صرف اتنا ہے کہ «أَوْ أَمَرَ بِمَعْرُوفٍ» کہا یعنی واوَ عطف کی جگہ اور کہا کہ ”وہ اس دن شام کرتا ہے۔“
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن شعبة ، عن سعيد بن ابي بردة ، عن ابيه ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " على كل مسلم صدقة "، قيل: ارايت إن لم يجد؟، قال: يعتمل بيديه، فينفع نفسه ويتصدق، قال: قيل: ارايت إن لم يستطع؟، قال: يعين ذا الحاجة الملهوف "، قال: قيل له: ارايت إن لم يستطع؟، قال: يامر بالمعروف او الخير، قال: ارايت إن لم يفعل؟، قال: يمسك عن الشر فإنها صدقة "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ "، قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَجِدْ؟، قَالَ: يَعْتَمِلُ بِيَدَيْهِ، فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ، قَالَ: قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ؟، قَالَ: يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ "، قَالَ: قِيلَ لَهُ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ؟، قَالَ: يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ أَوِ الْخَيْرِ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟، قَالَ: يُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ "،
سعید بن ابوبردہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ دادا سے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ”ہر مسلمان کے اوپر صدقہ ہے۔“ پھر عرض کی کہ اگر نہ ہو سکے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ہاتھ سے محنت کر کے کمائے اور اپنی جان کو نفع دے اور صدقہ بھی دے۔“ پھر عرض کی: بھلا اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حاجت والے کو جو حسرت و افسوس کر رہا ہے مدد کرے۔“ پھر عرض کی: بھلا اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دستور کی اور نیک بات سکھا دے۔“ پھر عرض کی: بھلا اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو فرمایا: ”شر سے باز رہے کہ یہ بھی ایک صدقہ ہے۔“
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق بن همام ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل سلامى من الناس عليه صدقة كل يوم تطلع فيه الشمس "، قال: تعدل بين الاثنين صدقة، وتعين الرجل في دابته فتحمله عليها، او ترفع له عليها متاعه صدقة، قال: والكلمة الطيبة صدقة، وكل خطوة تمشيها إلى الصلاة صدقة، وتميط الاذى عن الطريق صدقة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ "، قَالَ: تَعْدِلُ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَتُعِينُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِهِ فَتَحْمِلُهُ عَلَيْهَا، أَوْ تَرْفَعُ لَهُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، قَالَ: وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ تَمْشِيهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ، وَتُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت راویتیں کیں انہی میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر آدمی کے ایک ایک جوڑ پر صدقہ واجب ہوتا ہے ہر روز جب آفتاب نکلتا ہے تو دو آدمیوں میں انصاف کر دینا یہ بھی ایک صدقہ ہے، کسی کی مدد کر دینا اتنی بھی کہ اسے سواری پر چڑھا دیا، یا اس کا مال لاد دیا یہ بھی ایک صدقہ ہے۔“ اور فرمایا ”عمدہ بات، یہ بھی ایک صدقہ ہے اور ہر قدم جو وہ مسجد کو جاتے ہوئے رکھتا ہے نماز کیلئے یہ بھی ایک صدقہ ہے اور تکلیف کی چیز راہ سے ہٹا دینا یہ بھی ایک صدقہ ہے۔“