الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
39. باب لَوْ أَنَّ لاِبْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ لاَبْتَغَى ثَالِثًا:
باب: اگر آدم کے بیٹے کے پاس دو وادیاں مال کی ہوں تو وہ تیسری چاہے گا۔
حدیث نمبر: 2415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وسعيد بن منصور ، وقتيبة بن سعيد ، قال يحيى: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا ابو عوانة ، عن قتادة ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كان لابن آدم واديان من مال، لابتغى واديا ثالثا، ولا يملا جوف ابن آدم إلا التراب، ويتوب الله على من تاب "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ، لَابْتَغَى وَادِيًا ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ "،
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر آدمی کے وہ جنگل ہوں مال کے تو بھی وہ تیسرا ڈھونڈتا رہے اور پیٹ نہیں بھرتی آدمی کا مگر مٹی، اور رجوع ہوتا ہے اللہ کا اس پر جو توبہ کرے۔ (یعنی جو دنیا کی حرص سے باز آئے اسے گنج قناعت فرماتا ہے)۔
حدیث نمبر: 2416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن المثنى ، وابن بشار ، قال ابن المثنى: حدثنا محمد بن جعفر ، اخبرنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس بن مالك ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: فلا ادري اشيء انزل ام شيء كان يقوله، بمثل حديث ابي عوانة.وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فَلَا أَدْرِي أَشَيْءٌ أُنْزِلَ أَمْ شَيْءٌ كَانَ يَقُولُهُ، بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ.
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے تھے: یہ مجھے معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ بات اتری تھی یا خود فرماتے تھے، پھر بیان کی روایت ابوعوانہ کی جو اوپر گزری۔
حدیث نمبر: 2417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن انس بن مالك ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لو كان لابن آدم واد من ذهب، احب ان له واديا آخر، ولن يملا فاه إلا التراب، والله يتوب على من تاب ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادٍ مِنْ ذَهَبٍ، أَحَبَّ أَنَّ لَهُ وَادِيًا آخَرَ، وَلَنْ يَمْلَأَ فَاهُ إِلَّا التُّرَابُ، وَاللَّهُ يَتُوبُ عَلَى مَنْ تَابَ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ فرمایا: اگر آدمی کا ایک جنگل سونے کا ہو تو بھی آرزو کرے کہ دوسرا ہو اور اس کا منہ نہیں بھرتی مگر مٹی (قبر کی) اور اللہ رجوع کرتا ہے اس کی طرف جو توبہ کرے۔
حدیث نمبر: 2418
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، وهارون بن عبد الله ، قالا: حدثنا حجاج بن محمد ، عن ابن جريج ، قال: سمعت عطاء ، يقول: سمعت ابن عباس ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لو ان لابن آدم ملء واد مالا، لاحب ان يكون إليه مثله، ولا يملا نفس ابن آدم إلا التراب، والله يتوب على من تاب "، قال ابن عباس: فلا ادري امن القرآن هو ام لا، وفي رواية زهير، قال: فلا ادري امن القرآن، لم يذكر ابن عباس.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ مِلْءَ وَادٍ مَالًا، لَأَحَبَّ أَنْ يَكُونَ إِلَيْهِ مِثْلُهُ، وَلَا يَمْلَأُ نَفْسَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَاللَّهُ يَتُوبُ عَلَى مَنْ تَابَ "، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَلَا أَدْرِي أَمِنَ الْقُرْآنِ هُوَ أَمْ لَا، وَفِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَمِنَ الْقُرْآنِ، لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ.
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ اگر آدمی کا ایک میدان مال سے بھرا ہو تو بھی چاہے گا کہ اسی کے برابر اور ہو اور آدمی کا جی کسی چیز سے نہیں بھرتا سوا مٹی کے اور رجوع ہوتا ہے اللہ کا اس پر جو توبہ کرے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نہیں جانتا کہ یہ قرآن میں سے ہے یا نہیں اور زہیر کی روایت میں یہ ہے کہ میں نہیں جانتا قرآن میں سے ہے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا نام نہیں لیا۔
حدیث نمبر: 2419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، عن داود ، عن ابي حرب بن ابي الاسود ، عن ابيه ، قال: بعث ابو موسى الاشعري إلى قراء اهل البصرة، فدخل عليه ثلاث مائة رجل، قد قرءوا القرآن، فقال " انتم خيار اهل البصرة وقراؤهم فاتلوه، ولا يطولن عليكم الامد، فتقسو قلوبكم كما قست قلوب من كان قبلكم، وإنا كنا نقرا سورة كنا نشبهها في الطول والشدة ببراءة فانسيتها، غير اني قد حفظت منها لو كان لابن آدم واديان من مال لابتغى واديا ثالثا، ولا يملا جوف ابن آدم إلا التراب، وكنا نقرا سورة كنا نشبهها بإحدى المسبحات فانسيتها، غير اني حفظت منها يايها الذين آمنوا لم تقولون ما لا تفعلون سورة الصف آية 2 فتكتب شهادة في اعناقكم فتسالون عنها يوم القيامة ".حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: بَعَثَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ إِلَى قُرَّاءِ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ ثَلَاثُ مِائَةِ رَجُلٍ، قَدْ قَرَءُوا الْقُرْآنَ، فَقَالَ " أَنْتُمْ خِيَارُ أَهْلِ الْبَصْرَةِ وَقُرَّاؤُهُمْ فَاتْلُوهُ، وَلَا يَطُولَنَّ عَلَيْكُمُ الْأَمَدُ، فَتَقْسُوَ قُلُوبُكُمْ كَمَا قَسَتْ قُلُوبُ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، وَإِنَّا كُنَّا نَقْرَأُ سُورَةً كُنَّا نُشَبِّهُهَا فِي الطُّولِ وَالشِّدَّةِ بِبَرَاءَةَ فَأُنْسِيتُهَا، غَيْرَ أَنِّي قَدْ حَفِظْتُ مِنْهَا لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى وَادِيًا ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَكُنَّا نَقْرَأُ سُورَةً كُنَّا نُشَبِّهُهَا بِإِحْدَى الْمُسَبِّحَاتِ فَأُنْسِيتُهَا، غَيْرَ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْهَا يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لا تَفْعَلُونَ سورة الصف آية 2 فَتُكْتَبُ شَهَادَةً فِي أَعْنَاقِكُمْ فَتُسْأَلُونَ عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
‏‏‏‏ ابوالاسود نے کہا: سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بصرہ کے قاریوں کو بلوا بھیجا اور وہ سب تین سو قاری ان کے پاس آئے اور انہوں نے قرآن پڑھا اور سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ تم بصرہ کے سب لوگوں سے بہتر ہو اور وہاں کے قاری ہو، سو قرآن پڑھتے رہو اور بہت مدت گزر جانے سے سست نہ ہو جاؤ کہ تمہارے دل سخت ہو جائیں جیسے تم سے اگلوں کے دل سخت ہو گئے اور ہم ایک سورت پڑھا کرتے تھے جو طول میں اور سخت وعیدوں میں برأۃ کے برابر تھی پھر میں اسے بھول گیا مگر اتنی یاد رہی کہ اگر آدمی کے دو میدان ہوتے ہیں مال کے تب بھی تیسرا ڈھونڈتا رہتا اور آدمی کا پیٹ نہیں بھرتا مگر مٹی سے اور ہم ایک سورت اور پڑھتے تھے اور اس کو مسبحات میں کی ایک سورت کے برابر جانتے تھے میں وہ بھی بھول گیا مگر اس میں سے یہ آیت یاد ہے «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لاَ تَفْعَلُونَ» (۶۱:الصف:۲) اے ایمان والو! کیوں کہتے ہو وہ بات جو کرتے نہیں، اور جو بات ایسی کہتے ہو کہ کرتے نہیں وہ تمہاری گردنوں میں لکھ دی جاتی ہے گواہی کے طور پر کہ اس کا سوال ہو گا تم سے قیامت کے دن۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.