الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
39. باب لَوْ أَنَّ لاِبْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ لاَبْتَغَى ثَالِثًا:
39. باب: اگر آدم کے بیٹے کے پاس دو وادیاں مال کی ہوں تو وہ تیسری چاہے گا۔
حدیث نمبر: 2417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن انس بن مالك ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لو كان لابن آدم واد من ذهب، احب ان له واديا آخر، ولن يملا فاه إلا التراب، والله يتوب على من تاب ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادٍ مِنْ ذَهَبٍ، أَحَبَّ أَنَّ لَهُ وَادِيًا آخَرَ، وَلَنْ يَمْلَأَ فَاهُ إِلَّا التُّرَابُ، وَاللَّهُ يَتُوبُ عَلَى مَنْ تَابَ ".
ابن شہاب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "اگر ابن آدم کے پاس سونے کی (بھری ہو ئی) ایک وادی ہو تو وہ چا ہے گا کہ اس کے پاس ایک ا ور وای بھی ہو، اس کا منہ مٹی کے سوا کوئی اور چیز نہیں بھرتی اللہ اس کی طرف تو جہ فر ما تا ہے جو اللہ کی طرف تو جہ کرتا ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ابن آدم کے پاس سونے کا بھرا ہوا میدان یا جنگل ہو تو وہ چاہے گا اسے ایک اور وادی مل جائے اور اس کا منہ (حرص وآز) تو مٹی ہی بھرے گی اور اللہ اپنا رخ اور اپنی توجہ اللہ کی طرف کرنے والے پر نظر عنایت فرماتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1048

   صحيح مسلم2417أنس بن مالكلو كان لابن آدم واد من ذهب أحب أن له واديا آخر لن يملأ فاه إلا التراب والله يتوب على من تاب
   صحيح مسلم2415أنس بن مالكلو كان لابن آدم واديان من مال لابتغى واديا ثالثا
   جامع الترمذي2337أنس بن مالكلو كان لابن آدم واديا من ذهب لأحب أن يكون له ثانيا لا يملأ فاه إلا التراب ويتوب الله على من تاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2337  
´آدمی کے پاس دو وادی بھر مال ہو تو وہ تیسری وادی کا خواہشمند ہو گا۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر آدمی کے پاس سونے کی دو وادیاں ہوں تو اسے ایک تیسری وادی کی خواہش ہو گی اور اس کا پیٹ کسی چیز سے نہیں بھرے گا سوائے مٹی سے۔ اور اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس سے توبہ کرے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2337]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث کا یہ مطلب ہے کہ ابن آدم کے اندردنیاوی حرص اس قدرکوٹ کوٹ کربھری ہوئی ہے کہ اس کے پاس مال کی بہتات ہوپھربھی اسے آسودگی نہیں ہوتی یہاں تک کہ موت اسے اپنی آغوش میں لے لیتی ہے پھرقبرکی مٹی سے ہی وہ آسودہ ہوتاہے،
لیکن اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں جنہیں دنیاسے بے رغبتی ہوتی ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ انہیں دنیاوی حرص سے محفوظ رکھتا ہے،
اورقناعت کی دولت سے وہ سب مالامال ہوتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2337   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.