كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل 8. باب تَغْلِيظِ عُقُوبَةِ مَنْ لاَ يُؤَدِّي الزَّكَاةَ: باب: زکوٰۃ نہ دینے والوں کی سخت سزا دیئے جانے کا بیان۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے جب مجھ کو دیکھا تو فرمایا: ”رب کعبہ کی قسم! وہی نقصان والے ہیں۔“ تب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بیٹھ گیا اور نہ ٹھہر سکا کہ کھڑا ہو گیا اور عرض کی اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں وہ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ بہت مال والے ہیں مگر جس نے خرچ کیا ادھر اور ادھر اور جدھر مناسب ہوا اور دیا آگے سے اور پیچھے سے اور داہنے سے اور بائیں سے اور ایسے لوگ تھوڑے ہیں (یعنی جہاں دین کی تائید اور اللہ، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی دیکھے وہاں بے تکلف خرچ کیا) اور جو اونٹ والا، گائے والا، بکری والا کہ ان کی زکوٰۃ نہیں دیتا قیامت کے دن آئیں گے وہ جانور ان سب دنوں سے موٹے ہو کر اور چربیلے جیسے دنیا میں تھے اور اپنے سینگ سے اس کو کوچیں گے اور اپنے کھروں سے اس کو روندیں گے جب پچھلا ان کا گزر جائے گا اگلا پھر اس پر آ جائے گا۔ یہی عذاب ہوتا رہے گا جب تک کہ فیصلہ ہو بندوں کا۔“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے دوسری سند سے وہی روایت مروی ہے مگر اس میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس پروردگار کی کہ میری جان اس کے ہاتھ میں ہے، جو زمین پر مر جائے اور اونٹ اور گائے اور بکری چھوڑ جائے اور اس کی زکوٰۃ نہ دے۔“ آگے وہی حدیث بیان کی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے یہ آرزو نہیں کہ یہ احد کا پہاڑ میرے لئے سونا ہو جائے اور تین دن سے زیادہ میرے پاس ایک دینار بھی باقی رہے مگر وہ دینار کہ وہ اپنے کسی قرض خواہ کو دینے کے لئے اٹھا رکھوں۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
|