الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
8. باب تَغْلِيظِ عُقُوبَةِ مَنْ لاَ يُؤَدِّي الزَّكَاةَ:
باب: زکوٰۃ نہ دینے والوں کی سخت سزا دیئے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن المعرور بن سويد ، عن ابي ذر ، قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو جالس في ظل الكعبة، فلما رآني، قال: " هم الاخسرون ورب الكعبة "، قال: فجئت حتى جلست فلم اتقار ان قمت، فقلت: يا رسول الله فداك ابي وامي، من هم؟، قال: " هم الاكثرون اموالا، إلا من قال هكذا وهكذا وهكذا من بين يديه ومن خلفه وعن يمينه وعن شماله، وقليل ما هم ما من صاحب إبل ولا بقر ولا غنم، لا يؤدي زكاتها إلا جاءت يوم القيامة، اعظم ما كانت واسمنه، تنطحه بقرونها وتطؤه باظلافها، كلما نفدت اخراها، عادت عليه اولاها، حتى يقضى بين الناس "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَلَمَّا رَآنِي، قَالَ: " هُمُ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ "، قَالَ: فَجِئْتُ حَتَّى جَلَسْتُ فَلَمْ أَتَقَارَّ أَنْ قُمْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، مَنْ هُمْ؟، قَالَ: " هُمُ الْأَكْثَرُونَ أَمْوَالًا، إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا مِنْ بَيْنَ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ، وَقَلِيلٌ مَا هُمْ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ، لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَعْظَمَ مَا كَانَتْ وَأَسْمَنَهُ، تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا، كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا، عَادَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ "،
‏‏‏‏ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے جب مجھ کو دیکھا تو فرمایا: رب کعبہ کی قسم! وہی نقصان والے ہیں۔ تب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بیٹھ گیا اور نہ ٹھہر سکا کہ کھڑا ہو گیا اور عرض کی اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں وہ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بہت مال والے ہیں مگر جس نے خرچ کیا ادھر اور ادھر اور جدھر مناسب ہوا اور دیا آگے سے اور پیچھے سے اور داہنے سے اور بائیں سے اور ایسے لوگ تھوڑے ہیں (یعنی جہاں دین کی تائید اور اللہ، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی دیکھے وہاں بے تکلف خرچ کیا) اور جو اونٹ والا، گائے والا، بکری والا کہ ان کی زکوٰۃ نہیں دیتا قیامت کے دن آئیں گے وہ جانور ان سب دنوں سے موٹے ہو کر اور چربیلے جیسے دنیا میں تھے اور اپنے سینگ سے اس کو کوچیں گے اور اپنے کھروں سے اس کو روندیں گے جب پچھلا ان کا گزر جائے گا اگلا پھر اس پر آ جائے گا۔ یہی عذاب ہوتا رہے گا جب تک کہ فیصلہ ہو بندوں کا۔
حدیث نمبر: 2301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن المعرور ، عن ابي ذر ، قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو جالس في ظل الكعبة، فذكر نحو حديث وكيع، غير انه قال: " والذي نفسي بيده ما على الارض رجل يموت، فيدع إبلا او بقرا او غنما لم يؤد زكاتها ".وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ الْمَعْرُورِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ وَكِيعٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا عَلَى الْأَرْضِ رَجُلٌ يَمُوتُ، فَيَدَعُ إِبِلًا أَوْ بَقَرًا أَوْ غَنَمًا لَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهَا ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے دوسری سند سے وہی روایت مروی ہے مگر اس میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس پروردگار کی کہ میری جان اس کے ہاتھ میں ہے، جو زمین پر مر جائے اور اونٹ اور گائے اور بکری چھوڑ جائے اور اس کی زکوٰۃ نہ دے۔ آگے وہی حدیث بیان کی۔
حدیث نمبر: 2302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن سلام الجمحي ، حدثنا الربيع يعني ابن مسلم ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ما يسرني ان لي احدا ذهبا تاتي علي ثالثة، وعندي منه دينار إلا دينار ارصده لدين علي "،حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ الْجُمَحِيُّ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي أُحُدًا ذَهَبًا تَأْتِي عَلَيَّ ثَالِثَةٌ، وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ إِلَّا دِينَارٌ أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ عَلَيَّ "،
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ آرزو نہیں کہ یہ احد کا پہاڑ میرے لئے سونا ہو جائے اور تین دن سے زیادہ میرے پاس ایک دینار بھی باقی رہے مگر وہ دینار کہ وہ اپنے کسی قرض خواہ کو دینے کے لئے اٹھا رکھوں۔
حدیث نمبر: 2303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.