الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
54. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمِدْحَةِ وَالْمَدَّاحِينَ
54. باب: مداحوں کو ناپسند کرنے اور بے جا تعریف و مدح کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2394
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عثمان الكوفي، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن سالم الخياط، عن الحسن، عن ابي هريرة، قال: " امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نحثو في افواه المداحين التراب " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من حديث ابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سَالِمٍ الْخَيَّاطِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحْثُوَ فِي أَفْوَاهِ الْمَدَّاحِينَ التُّرَابَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ.
۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم بے جا تعریف کرنے والوں کے منہ میں مٹی ڈال دیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث ابوہریرہ رضی الله عنہ کی روایت سے غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12249) (صحیح) (سند میں حسن بصری کا سماع ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (2393)

   جامع الترمذي2394عبد الرحمن بن صخرنحثو في أفواه المداحين التراب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2394  
´مداحوں کو ناپسند کرنے اور بے جا تعریف و مدح کی کراہت کا بیان۔`
۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم بے جا تعریف کرنے والوں کے منہ میں مٹی ڈال دیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2394]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں حسن بصری کا سماع ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے،
لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2394   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.