الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
52. باب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
52. باب: سنیچر کا روزہ رکھنے کی اجازت کا بیان۔
Chapter: The Permission For That.
حدیث نمبر: 2424
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن الصباح بن سفيان، حدثنا الوليد، عن الاوزاعي، قال: ما زلت له كاتما حتى رايته انتشر يعني حديث عبد الله بن بسر هذا في صوم يوم السبت. قال ابو داود: قال مالك: هذا كذب.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: مَا زِلْتُ لَهُ كَاتِمًا حَتَّى رَأَيْتُهُ انْتَشَرَ يَعْنِي حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ هَذَا فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَالِكٌ: هَذَا كَذِبٌ.
اوزاعی کہتے ہیں کہ میں برابر عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہما کی حدیث (یعنی سنیچر (ہفتے) کے روزے کی ممانعت والی حدیث) کو چھپاتا رہا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ وہ لوگوں میں مشہور ہو گئی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک کہتے ہیں: یہ روایت جھوٹی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث (2421)، (تحفة الأشراف: 15910) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام مالک کا یہ قول مرفوض ہے۔

Al-Auzai said: I always concealed it, but I found that it became known widely, that is, the tradition on Ibn Busr about fasting on Saturday. Abu Dawud said: Malik said: This is a false (tradition).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2418


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الوليد بن مسلم عنعن
و قول أبي داود عن مالك،ضعيف لإنقطاعه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 90


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2424  
´سنیچر کا روزہ رکھنے کی اجازت کا بیان۔`
اوزاعی کہتے ہیں کہ میں برابر عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہما کی حدیث (یعنی سنیچر (ہفتے) کے روزے کی ممانعت والی حدیث) کو چھپاتا رہا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ وہ لوگوں میں مشہور ہو گئی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک کہتے ہیں: یہ روایت جھوٹی ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2424]
فوائد ومسائل:
مذکورہ تفصیل سے واضح ہے کہ جمعے کے دن کی طرح صرف ہفتے کے دن بھی روزہ رکھنا ممنوع ہے۔
مگر یہ کہ اس کے ساتھ اتوار کا یا جمعہ کا روزہ ملا لیا جائے، پھر جمعے اور ہفتے کا روزہ جائز ہو گا۔
اسی طرح ان دونوں دنوں (جمعہ اور ہفتہ) میں فرضی روزہ، نذر کا روزہ، فوت شدہ روزوں کی قضا کا روزہ، کفارے کا روزہ، اس دن عرفہ یا عاشورا آ جائے تو ان کا روزہ، یہ سارے روزے رکھنے جائز ہوں گے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2424   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.