الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
52. باب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
52. باب: سنیچر کا روزہ رکھنے کی اجازت کا بیان۔
Chapter: The Permission For That.
حدیث نمبر: 2423
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الملك بن شعيب، حدثنا ابن وهب، قال: سمعت الليث، يحدث عن ابن شهاب،" انه كان إذا ذكر له انه نهي عن صيام يوم السبت، يقول ابن شهاب: هذا حديث حمصي".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ اللَّيْثَ، يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ،" أَنَّهُ كَانَ إِذَا ذُكِرَ لَهُ أَنَّهُ نُهِيَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ السَّبْتِ، يَقُولُ ابْنُ شِهَابٍ: هَذَا حَدِيثٌ حِمْصِيٌّ".
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ ان کے سامنے جب سنیچر (ہفتے) کے دن روزے کی ممانعت کا تذکرہ آتا تو کہتے کہ یہ حمص والوں کی حدیث ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث (2421)، (تحفة الأشراف: 15910) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس جملہ سے حدیث نمبر (۲۴۲۱) کی تضعیف مقصود ہے لیکن،صحیح حدیث کی تضعیف کا یہ انداز بڑا عجیب و غریب ہے، بالخصوص امام زہری جیسے جلیل القدر امام سے، ائمۃ حدیث نے حدیث کی تصحیح فرمائی ہے (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود ۷؍ ۱۷۹)

Narrated Al-Laith: When it was mentioned to Ibn Shihab (al-Zuhri) that fasting on Saturday had been prohibited, he would say: This is a Himsi tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2417


قال الشيخ الألباني: مقطوع مرفوض

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2423  
´سنیچر کا روزہ رکھنے کی اجازت کا بیان۔`
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ ان کے سامنے جب سنیچر (ہفتے) کے دن روزے کی ممانعت کا تذکرہ آتا تو کہتے کہ یہ حمص والوں کی حدیث ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2423]
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا (حدیث:2421) عبداللہ بن بسر کی سند میں ثور بن یزید اور خالد بن معداد اہل حمص سے ہیں۔
اور اس جملے میں اس کے ضعف کی طرف اشارہ ہے، مگر علامہ البانی رحمة اللہ علیہ کی تحقیق قابل داد ہے، ارواء الغلیل (ج3،ص:124، حدیث:960) میں فرماتے ہیں: اس حدیث کی تین سندیں ہیں اور تینوں صحیح ہیں۔
ان کی روشنی میں اس پر یہ طعن اسراف ہے۔
ایسے ہی امام مالک کا (درج ذیل) قول کہ یہ جھوٹ ہے بعید از صواب ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2423   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.