243 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا يحيي بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة قالت: اردت ان اشتري بريرة فاعتقها فاشترط علي مواليها ان اعتقها ويكون الولاء لهم، فسالت رسول الله صلي الله عليه وسلم عن ذلك فقال: «اشتريها واعتقيها، فإنما الولاء لمن اعتق» ، ثم خطب الناس فقال: «ما بال اقوام يشترطون شروطا ليست في كتاب الله؟ فمن شرط شرطا ليس في كتاب الله فليس له، وإن شرط مائة مرة، إنما الولاء لمن اعتق» 243 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَأُعْتِقَهَا فَاشْتَرَطَ عَلَيَّ مَوَالِيهَا أَنْ أَعْتِقَهَا وَيَكُونُ الْوَلَاءُ لَهُمْ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ: «اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ» ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ: «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ؟ فَمَنْ شَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ، وَإِنْ شَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ، إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ»
243- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے بریرہ کو خریدنے کا ارادہ کیا، تاکہ اسے آزاد کردوں، تو اس کے مالکان نے یہ شرط یائد کہ کہ میں اسے آزاد کردوں گی لیکن ولاء ان کے لئے رہے گی، میں نے اس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے خرید کر اسے آزاد کردو، کیونکہ ولاء کا حق آزاد کرنے والے کو ملتا ہے“، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہوگیا ہے، وہ ایسی شرائط عائد کرتے ہیں، جن کی اجازت اللہ کی کتاب میں نہیں ہے، تو جو شخص کوئی ایسی شرط عائد کرے جس کی اجازت اللہ کی کتاب میں نہیں ہے، تو اسے حق نہیں ہوگا اگرچہ اس نے سو مرتبہ یہ شرط عائد کی ہو، ولاء کا حق آزاد کرنے والے کو ملتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى الصلاة 456، واطرافه -، ومسلم فى العتق 1504، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 4435، وفي صحيح ابن حبان برقم 4269،5115، 5116»
ما بال رجال منكم يشترطون شروطا ليست في كتاب الله فأيما شرط ليس في كتاب الله فهو باطل وإن كان مائة شرط فقضاء الله أحق وشرط الله أوثق ما بال رجال منكم الولاء لمن أعتق
ألم أر عندكم لحما ؟ ، فقالوا : إنما هي شيء تصدق به على بريرة ، فقال : هو لبريرة صدقة ، ولنا هدية ، وإن بريرة جاءت إلى عائشة تستعينها فى كتابتها ، فقالت لها عائشة : إن شاء أهلك اشتريتك ، ونقدت ثمنك عنك مرة واحدة ، فذهبت بريرة إلى أهلها ، فقالت لهم ذلك ، فقالوا : ولنا ولاؤك ، فجاءت عائشة ، فقالت : إنهم يقولون : ولاؤك لنا ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : اشتريها فإنما الولاء لمن أعتق
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:243
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ باطل شرط نہیں مانی جائے گی، اور باطل شرط پر کی گئی بیع درست نہیں ہوگی۔ ولاء سے مراد وہ تعلق اور نسبت ہے جو مالک اور غلام کے درمیان ہوتی ہے اور اس تعلق کا حق دار آزاد کر نے والا ہی ہوتا ہے، یہ حدیث بہت زیادہ فوائد پر مشتمل ہے، بعض محدثین نے اس کی شرح میں مستقل کتابیں لکھی ہیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 243