الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
67. باب مَا يَقُولُ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ
67. باب: نماز شروع کرتے وقت کون سی دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 243
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عرفة، ويحيى بن موسى، قالا: حدثنا ابو معاوية، عن حارثة بن ابي الرجال، عن عمرة، عن عائشة، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا افتتح الصلاة قال: " سبحانك اللهم وبحمدك، وتبارك اسمك، وتعالى جدك، ولا إله غيرك " قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه من حديث عائشة إلا من هذا الوجه، وحارثة قد تكلم فيه من قبل حفظه، وابو الرجال اسمه: محمد بن عبد الرحمن المديني.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ قَالَ: " سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَحَارِثَةُ قَدْ تُكُلِّمَ فِيهِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَأَبُو الرِّجَالِ اسْمُهُ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَدِينِيُّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» کہتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- حارثہ کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 122 (776)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 1 (806)، (تحفة الأشراف: 17885)، وکذا: 16041) (صحیح) (حارثہ بن ابی الرجال ضعیف ہیں، جیسا کہ خود مؤلف نے کلام کیا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (806)

   جامع الترمذي243عائشة بنت عبد اللهسبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك و جدك ولا إله غيرك
   سنن أبي داود776عائشة بنت عبد اللهإذا استفتح الصلاة قال سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك و جدك ولا إله غيرك
   سنن ابن ماجه806عائشة بنت عبد اللهسبحانك اللهم وبحمدك تبارك اسمك و جدك ولا إله غيرك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 776  
´ «سبحانك اللهم وبحمدك» سے نماز شروع کرنے والوں کی دلیل کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالسلام بن حرب سے مروی یہ حدیث مشہور نہیں ہے کیونکہ اسے عبدالسلام سے طلق بن غنام کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے اور نماز کا قصہ بدیل سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے مگر ان لوگوں نے اس میں سے کچھ بھی ذکر نہیں کیا (یعنی: افتتاح کے وقت اس دعا کے پڑھنے کی بابت)۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 776]
776۔ اردو حاشیہ:
علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح اسانید سے ثابت اذکار کا اختیار کرنا ہی اولیٰ اور افضل ہے۔ افتتاح نماز کی دعاؤں میں سب سے صحیح ترین حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے: «يعني اللهم باعد بيني و بين . . .» [صحيح بخاري حديث 744۔ وصحيح مسلم حديث 598] اس کے بعد حدیث علی رضی اللہ عنہ یعنی «وجهت وجهي للذي فطر السموات . . . الخ» اور حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابوسعید رضی اللہ عنہ یعنی «سبحانك اللهم . . . الخ» میں کلام ہے۔ [نيل الاوطار 215/2۔ تا 219]
لیکن امام شوکانی رحمہ اللہ نے اگلے باب میں اس حدیث کو بھی شواہد کی وجہ سے قابل عمل قرار دیا ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
علاوہ ازیں ہمارے محقق (شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ) نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔
اس لئے اس دعائے استفتاح کا پڑھنا بھی صحیح ہے، گو درجات حدیث میں اس کا نمبر تیسرا ہے، لیکن یہ بھی صحیح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 776   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 243  
´نماز شروع کرتے وقت کون سی دعا پڑھے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» کہتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 243]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(حارثہ بن ابی الرجال ضعیف ہیں،
جیسا کہ خود مؤلف نے کلام کیا ہے،
لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 243   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.