الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
حدیث نمبر: 2461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن ابي ثور، قال: سمعت ابن عباس يقول: اخبرني عمر بن الخطاب , قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فإذا هو متكئ على رمل حصير فرايت اثره في جنبه " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح وفي الحديث قصة طويلة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ , قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِذَا هُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى رَمْلِ حَصِيرٍ فَرَأَيْتُ أَثَرَهُ فِي جَنْبِهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس حال میں کہ آپ چٹائی پر ٹیک لگائے ہوئے تھے سو میں نے دیکھا کہ چٹائی کا نشان آپ کے پہلو پر اثر کر گیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے، (وہی آپ کا ازواج مطہرات سے ایلاء کرنے کا قصہ)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 25 (2468)، والنکاح 83 (5191)، واللباس 31 (5843)، صحیح مسلم/الطلاق 5 (1479)، سنن ابن ماجہ/الزہد 11 (4153) (کلہم في سیاق طویل في سیاق إیلاء النبی ﷺ نسائہ) (ویأتي برقم 2318) (تحفة الأشراف: 10507)، و مسند احمد (1/301، 391) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري4913عبد الله بن عباسأما ترضى أن تكون لهم الدنيا ولنا الآخرة
   صحيح البخاري5191عبد الله بن عباسأولئك قوم عجلوا طيباتهم في الحياة الدنيا فقلت يا رسول الله استغفر لي فاعتزل النبي نساءه من أجل ذلك الحديث حين أفشته حفصة إلى عائشة تسعا وعشرين ليلة وكان قال ما أنا بداخل عليهن شهرا من شدة موجدته عليهن حين عاتبه الله فلما مضت تسع وعشرو
   جامع الترمذي2461عبد الله بن عباسمتكئ على رمل حصير فرأيت أثره في جنبه
   سنن ابن ماجه4153عبد الله بن عباسألا ترضى أن تكون لنا الآخرة ولهم الدنيا قلت بلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4153  
´آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بچھونے کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے، میں آ کر بیٹھ گیا، تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ ایک تہہ بند پہنے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ کوئی چیز آپ کے جسم پر نہیں ہے، چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے تھے، اور میں نے دیکھا کہ ایک صاع کے بقدر تھوڑا سا جو تھا، کمرہ کے ایک کونے میں ببول کے پتے تھے، اور ایک مشک لٹک رہی تھی، میری آنکھیں بھر آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن خطاب: تم کیوں رو رہے ہو؟ میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں کیوں نہ روؤں، اس چٹائی سے آ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4153]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے دنیا کا مال جمع نہیں کیا بلکہ زہد اختیار فرمایا۔

(2)
گھر میں ایک دو دقت کی خوراک موجود ہونا زہد کے منافی نہیں۔

(3)
بے تکلف ساتھیوں میں صرف تہ بند پہن کریعنی قمیص پہنے بغیر بیٹھنا جائز ہے۔

(4)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے شدید محبت رکھتے تھے۔

(5)
کافروں کو ان کی نیکیوں کا معاوضہ دنیا ہی میں دنیوی سامان یا عیش و عشرت کی صورت میں مل جاتا ہے۔

(6)
مسلمان پر دنیوی تنگ دستی آخرت میں درجات کی بلندی کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4153   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.