الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
78. باب الاِعْتِكَافِ
78. باب: اعتکاف کا بیان۔
Chapter: Al-I’tikaf.
حدیث نمبر: 2462
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن عقيل، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يعتكف العشر الاواخر من رمضان حتى قبضه الله"، ثم اعتكف ازواجه من بعده.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ"، ثُمَّ اعْتَكَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول وفات تک رہا، پھر آپ کے بعد آپ کی بیویوں نے اعتکاف کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاعتکاف 1 (2026)، صحیح مسلم/الاعتکاف 1 (1172)، سنن الترمذی/الصوم 71 (790)، (تحفة الأشراف: 16538)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/69، 92، 279) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: The Prophet ﷺ used to observe retirement (Itikaf) to the mosque during the last ten days of Ramadan till Allah took him, and then his wives observed retirement to the mosque after his death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2456


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2026) صحيح مسلم (1172)

   صحيح البخاري2026عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى توفاه الله
   صحيح مسلم2782عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان
   صحيح مسلم2783عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان
   صحيح مسلم2784عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى توفاه الله
   جامع الترمذي790عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى قبضه الله
   سنن أبي داود2462عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى قبضه الله
   بلوغ المرام570عائشة بنت عبد اللهكان يعتكف العشر الاواخر من رمضان،‏‏‏‏ حتى توفاه الله عز وجل،‏‏‏‏ ثم اعتكف ازواجه من بعده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 570  
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر کی نماز پڑھتے اور پھر اعتکاف کی جگہ داخل ہو جاتے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 570]
570 فائدہ:
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اعتکاف سنت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ اس کا اہتمام کیا اور آپ کے بعد ازواج مطہرات بھی اس کا اہتمام کرتی تھیں۔ [سبلا السلام] ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 570   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 790  
´اعتکاف کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ اور عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف ۱؎ کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 790]
اردو حاشہ:
1؎:
اعتکاف کے لغوی معنی روکنے اور بند کر لینے کے ہیں،
اور شرعی اصطلاح میں ایک خاص کیفیت کے ساتھ اپنے آپ کو مسجد میں روکے رکھنے کو اعتکاف کہتے ہیں،
اعتکاف سنت ہے،
رسول اکرم ﷺ نے ہمیشہ اس کا اہتمام فرمایا ہے اور آپ کے بعد ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن بھی اس کا اہتمام کرتی تھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 790   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2462  
´اعتکاف کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول وفات تک رہا، پھر آپ کے بعد آپ کی بیویوں نے اعتکاف کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2462]
فوائد ومسائل:
(1) اعتکاف کے لغوی معنی ہیں: کسی چیز کے ساتھ پابند ہو جانا یا کہیں بند رہنا۔
اور شرعی اصطلاح میں: رب ذوالجلال کی عبادت کے لیے انسان کا اپنے آپ کو کسی مسجد میں پابند کر لینا، اعتکاف کہلاتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے اس کا مشروع، مسنون اور مستحب ہونا ثابت ہے۔
قرآن مجید میں بھی اس کا ذکر آیا ہے: (وَعَهِدْنَآ إِلَىٰٓ إِبْرَ‌ٰ‌هِـۧمَ وَإِسْمَـٰعِيلَ أَن طَهِّرَ‌ا بَيْتِىَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلْعَـٰكِفِينَ وَٱلرُّ‌كَّعِ ٱلسُّجُودِ) (البقرة: 125) ہم نے ابراہیم اور اسماعیل علیھم السلام کو حکم دیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو۔
دوسری آیت میں فرمایا: (وَلَا تُبَـٰشِرُ‌وهُنَّ وَأَنتُمْ عَـٰكِفُونَ فِى ٱلْمَسَـٰجِدِ) (البقرہ:187) اور جب تک تم مساجد میں اعتکاف کیے ہوئے ہو، عورتوں سے ملاپ نہ کرو۔
بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ بستی والوں میں سے کوئی نہ کوئی ضرور اعتکاف بیٹھے، یہ محض وہم ہے۔
اس کی کوئی شرعی اصلیت نہیں ہے۔
جب تک کوئی اپنے اوپر لازم نہ کرلے، یہ واجب نہیں ہوتا۔

(2) خواتین بھی اعتکاف کر سکتی ہین بشرطیکہ شوہر اجازت دے۔
اور عورت کے لیے بھی اعتکاف کی جگہ مسجد ہی ہے، نہ کہ گھر۔
تاہم یہ ضروری ہے کہ عورتوں کے لیے مسجد میں پردے اور حفاظت کا خاطر خواہ انتطام ہو۔
جس مسجد میں ایسا انتظام نہ ہو، وہاں عورتوں کا اعتکاف بیٹھنا بھی صحیح نہیں ہے۔
اسی طرح گھروں میں اعتکاف بیٹھنا بھی غیر صحیح ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2462   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.