الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
76. باب فِي الصَّائِمِ يُدْعَى إِلَى وَلِيمَةٍ
76. باب: روزہ دار کو ولیمہ کھانے کی دعوت دی جائے تو کیا کرے؟
Chapter: Regarding A Fasting Person Who Is Invited To A Walimah (Wedding Feast).
حدیث نمبر: 2460
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو خالد، عن هشام، عن ابن سيرين، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا دعي احدكم فليجب، فإن كان مفطرا فليطعم، وإن كان صائما فليصل". قال هشام: والصلاة الدعاء. قال ابو داود: رواه حفص بن غياث، ايضا عن هشام.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ، وَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ". قَالَ هِشَامٌ: وَالصَّلَاةُ الدُّعَاءُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، أَيْضًا عَنْ هِشَامٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو اس کے حق میں دعا کر دے۔ ہشام کہتے ہیں: «صلاۃ» سے مراد دعا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14573)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/242)، سنن الدارمی/الصوم 31 (1778) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: When one of you receives an invitation (for a meal), he should accept it. If he isn to fasting, he should eat, and if he is fasten, he should pray. Hisham said: The word salat means to pray (for him to Allah). Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Hafs bin Ghiyath from Hisham.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2454


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1431)

   صحيح البخاري2568عبد الرحمن بن صخرلو دعيت إلى كراع لأجبت ولو أهدي إلي ذراع لقبلت
   صحيح البخاري5178عبد الرحمن بن صخرلو دعيت إلى كراع لأجبت ولو أهدي إلي كراع لقبلت
   صحيح مسلم3520عبد الرحمن بن صخرإذا دعي أحدكم فليجب إن كان صائما فليصل إن كان مفطرا فليطعم
   جامع الترمذي780عبد الرحمن بن صخرإذا دعي أحدكم إلى طعام فليجب إن كان صائما فليصل
   سنن أبي داود2460عبد الرحمن بن صخرإذا دعي أحدكم فليجب إن كان مفطرا فليطعم إن كان صائما فليصل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 780  
´روزہ دار دعوت قبول کرے اس کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت ملے تو اسے قبول کرے، اور اگر وہ روزہ سے ہو تو چاہیئے کہ دعا کرے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 780]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی صاحب طعام کے لیے برکت کی دعا کرے،
کیو نکہ طبرانی کی روایت میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے واردہے جس میں ((وَإِنْ كَانَ صَائِمََا فَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ)) کے الفاظ آئے ہیں،
باب کی حدیث میں ((فَلْیُصَلِّ)) کے بعد يعني الدعاء کے جو الفاظ آئے ہیں یہ ((فَلْیُصَلِّ)) کی تفسیر ہے جو خود امام ترمذی نے کی ہے یا کسی اور راوی نے،
مطلب یہ ہے کہ یہاں نماز پڑھنا مراد نہیں بلکہ اس سے مراد دعا ہے،
بعض لوگوں نے اسے ظاہر پر محمول کیا ہے،
اس صورت میں اس حدیث کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرے اس کے گھر جائے اور گھر کے کسی کونے میں جا کر دو رکعت نماز پڑھے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر میں پڑھی تھی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 780   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2460  
´روزہ دار کو ولیمہ کھانے کی دعوت دی جائے تو کیا کرے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو اس کے حق میں دعا کر دے۔‏‏‏‏ ہشام کہتے ہیں: «صلاۃ» سے مراد دعا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2460]
فوائد ومسائل:
مسلمانوں کو موقع بموقع آپس میں دعوتوں کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے، اس سے آپس کے تعلقات مضبوط ہوتے اور محبتیں بڑھتی ہیں۔
روزے دار بھی دعوت میں شریک ہو اور ان کے لیے دعا کرے۔
اگر روزہ نفلی ہو تو توڑنا جائز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2460   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.