الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
3. بَابُ : إِقَامَةِ الْحُدُودِ
3. باب: حدود کے نفاذ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سالم المفلوج ، حدثنا عبيدة بن الاسود ، عن القاسم بن الوليد ، عن ابي صادق ، عن ربيعة بن ناجد ، عن عبادة بن الصامت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقيموا حدود الله في القريب والبعيد ولا تاخذكم في الله لومة لائم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ الْمَفْلُوجُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ الْأَسْوَدِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ أَبِي صَادِقٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ نَاجِدٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَقِيمُوا حُدُودَ اللَّهِ فِي الْقَرِيبِ وَالْبَعِيدِ وَلَا تَأْخُذْكُمْ فِي اللَّهِ لَوْمَةُ لَائِمٍ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی حدود کو نافذ کرو، خواہ کوئی قریبی ہو یا دور کا، اور اللہ تعالیٰ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5087، ومصباح الزجاجة: 901)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/330) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبيدة بن الأسود مدلس وعنعن
وللحديث شواھد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 471

   سنن ابن ماجه2540عبادة بن الصامتأقيموا حدود الله في القريب والبعيد لا تأخذكم في الله لومة لائم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2540  
´حدود کے نفاذ کا بیان۔`
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی حدود کو نافذ کرو، خواہ کوئی قریبی ہو یا دور کا، اور اللہ تعالیٰ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہ کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2540]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
قانون معاشرے کو صیحح رکھنے میں تبھی کامیاب ہو سکتا ہے جب اس کا نفاذ ہر ایک پر یکساں ہو اور کوئی اس سے مستثنیٰ نہ ہو۔

(2)
قریب اور دور سے مراد نسبی طورپر حکام سے قریب دورکا تعلق ہے۔
اسی طرح ہروہ چیزجوغیراسلامی معاشرے میں کسی مجرم کوقانون کےشکجے سے بچا سکتی ہے اسلامی معاشرے میں وہ بے اثر ہو جاتی ہےمثلاً:
مال دولت یا عہدہ ومنصب وغیرہ۔

(3)
انصاف کرتے وقت مجرم کو سزا دیتے وقت صرف اللہ کی رضا پیش نظر ہونی چاہیے کہ لوگ رائے زنی نکتہ چینی یا طعن تشنیع کا نشانہ بنائیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2540   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.