الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
36. بَابُ : مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ
36. باب: کسی اور کو باپ بتانے اور کسی اور کو مولیٰ بنانے کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2611
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان ، عن عبد الكريم ، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ادعى إلى غير ابيه، لم يرح رائحة الجنة، وإن ريحها ليوجد من مسيرة خمس مائة عام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا والد کسی اور کو بتائے، وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھ سکے گا، حالانکہ اس کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8922، ومصباح الزجاجة: 924)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/171، 94) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالکریم بن ابی المخارق ضعیف ہیں، اور «سبعین عاماً» کے لفظ سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: 360)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضيعف
سفيان الثوري عنعن
ورواه شعبة عن الحكم بن عتيبة عن مجاهد به نحوه بلفظ: و إن ريحھا ليوجد من قدر سبعين عاما۔(أحمد 171/2،194) وسنده معلول،الحكم بن عتيبة مدلس و عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 472

   سنن ابن ماجه2611عبد الله بن عمرومن ادعى إلى غير أبيه لم يرح رائحة الجنة ريحها ليوجد من مسيرة خمسمائة عام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2611  
´کسی اور کو باپ بتانے اور کسی اور کو مولیٰ بنانے کی برائی کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا والد کسی اور کو بتائے، وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھ سکے گا، حالانکہ اس کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2611]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اصل باپ کےسوا کسی اور آدمی کو اپنا باپ قرار دینا حرام ہے۔

(2)
جنت کی خوشبو نہ پانے کا مطلب یہ ہےکہ جنت میں ہرگز داخل نہیں ہو گا بلکہ جنت کے قریب بھی نہیں پہنچ سکے گا۔

(3)
اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ جہنم جائے گا سوائے اس کےکہ اللہ تعالیٰ اس کی کسی بڑی نیکی کی وجہ سے یا اپنی خاص رحمت سے اسے معاف کر دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2611   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.