الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
94. باب مَنْ قَالَ إِنَّهُ يَأْكُلُ مِمَّا سَقَطَ
94. باب: زمین پر گری ہوئی چیزوں کے کھانے کا بیان۔
Chapter: Whoever Said That He Many Eat From What Has Fallen.
حدیث نمبر: 2622
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان، وابو بكر ابنا ابي شيبة وهذا لفظ ابي بكر، عن معتمر بن سليمان، قال: سمعت ابن ابي حكم الغفاري يقول: حدثتني جدتي، عن عم ابي رافع بن عمرو الغفاري، قال: كنت غلاما ارمي نخل الانصار، فاتي بي النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" يا غلام لم ترمي النخل؟ قال: آكل، قال: فلا ترم النخل وكل مما يسقط في اسفلها ثم مسح راسه فقال: اللهم اشبع بطنه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ وَهَذَا لَفْظُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ مُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي حَكَمٍ الْغِفَارِيَّ يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي، عَنْ عَمِّ أَبِي رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيِّ، قَالَ: كُنْتُ غُلَامًا أَرْمِي نَخْلَ الْأَنْصَارِ، فَأُتِيَ بِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" يَا غُلَامُ لِمَ تَرْمِي النَّخْلَ؟ قَالَ: آكُلُ، قَالَ: فَلَا تَرْمِ النَّخْلَ وَكُلْ مِمَّا يَسْقُطُ فِي أَسْفَلِهَا ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ فَقَالَ: اللَّهُمَّ أَشْبِعْ بَطْنَهُ".
ابورافع بن عمرو غفاری کے چچا کہتے ہیں کہ میں کم سن تھا اور انصار کے کھجور کے درختوں پر ڈھیلے مارا کرتا تھا، لوگ مجھے (پکڑ کر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے، آپ نے فرمایا: بچے! تم کھجور کے درختوں پر کیوں پتھر مارتے ہو؟ میں نے عرض کیا: (کھجوریں) کھانے کی غرض سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پتھر نہ مارا کرو، جو نیچے گرا ہو اسے کھا لیا کرو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا، اور میرے لیے دعا کی کہ اے اللہ اس کے پیٹ کو آسودہ کر دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 54 (1288)، سنن ابن ماجہ/التجارات 67 (2299)، (تحفة الأشراف: 3595) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ابن أبی الحکم مجہول ہیں، اور ان کی دادی مبہم)

Narrated The uncle of Abu Rafi ibn Amr al-Ghifari: I was a boy. I used to throw stones at the palm-trees of the Ansar. So I was brought to the Prophet ﷺ who said: O boy, why do you throw stones at the palm-trees? I said: eat (dates). He said: Do not throw stones at the palm trees, but eat what falls beneath them. He then wiped his head and said: O Allah, fill his belly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2616


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1288) ابن ماجه (2299)
ابن أبي الحكم لم يوثقه غير الترمذي ”فھو مستور“ كما قال صاحب التقريب (8465)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 96

   جامع الترمذي1288رافع بن عمروكل ما وقع أشبعك الله وأرواك
   سنن أبي داود2622رافع بن عمرويا غلام لم ترمي النخل قال آكل قال فلا ترم النخل وكل مما يسقط في أسفلها مسح رأسه فقال اللهم أشبع بطنه
   سنن ابن ماجه2299رافع بن عمرولا ترمي النخل وكل مما يسقط في أسافلها مسح رأسي وقال اللهم أشبع بطنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1288  
´راہی کے لیے راستہ کے درخت کا پھل کھانے کی رخصت کا بیان۔`
رافع بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں انصار کے کھجور کے درختوں پر پتھر مارتا تھا، ان لوگوں نے مجھے پکڑ لیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے آپ نے پوچھا: رافع! تم ان کے کھجور کے درختوں پر پتھر کیوں مارتے ہو؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بھوک کی وجہ سے، آپ نے فرمایا: پتھر مت مارو، جو خودبخود گر جائے اسے کھاؤ اللہ تمہیں آسودہ اور سیراب کرے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1288]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں صالح اوران کے باپ ابوجبیر دونوں مجہول ہیں،
اور ابوداؤد وابن ماجہ کی سند میں ابن ابی الحکم مجہول ہیں نیز ان کی دادی مبہم ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1288   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.